خیبر پختونخواحکومت نے رواں مالی سال کی اے ڈی پی لیپس ہونے کے خدشہ کے پیش نظر دیگر ترقیاتی منصوبوں کی طر ح سڑکوں، پلوں اور عمارتوں کی تعمیر کو بھی کنسلٹنسی کی شرط ختم کردی

پیر 9 جون 2014 07:32

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جون۔2014ء) خیبر پختونخواحکومت نے رواں مالی سال کی اے ڈی پی لیپس ہونے کے خدشہ کے پیش نظر دیگر ترقیاتی منصوبوں کی طر ح سڑکوں، پلوں اور عمارتوں کی تعمیر کو بھی کنسلٹنسی کی شرط ختم کردی ہے ۔ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کیا گیا ہے کہ30 ملین اور 30 ملین سے کم سڑکوں ، پلوں اور عمارتوں کے منصوبے کنسلٹنسی سے مستثنی ہونگے جبکہ جن محکموں نے 30 ملین روپے کے برابر یا کم منصبوں کے لئے کنسلٹنسی کے خدمات حاصل کرلئے ہیں وہ اپنے ایگریمنٹ کے مطابق اپنا کام جاری رکھے ۔

صوبائی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت لانے کے لئے کنسلٹنسی کا نظام متعارف کیا تھا تاہم بیورکریسی کے عدم تعاون کی وجہ سے تاحال بیشتر صوبائی محکموں نے کنسلٹنسی کے خدمات حاصل نہیں کئے تھے جس کے باعث رواں مالی سال کا سالانہ ترقیاتی پروگرام کا بیشتر حصہ لیپس ہونے کا خدشہ پید ا ہوگیا تھا جس کے باعث صوبائی حکومت نے بیورکریسی کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے کنسلٹنسی کے شرط سڑکوں ، پلوں اور عمارتوں کے تعمیر میں بھی ختم کردی ہے ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے ہدایت پر محکمہ پی اینڈ ڈی نے اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ 100 ملین سے کم منصوبوں کے لئے کنسلٹنسی کی شرط ختم کردیا گیا ہے جبکہ 100 ملین سے زائد منصوبوں کے لئے کنسلٹنسی کے خدمات حاصل کرنا لازمی ہوگا جس کے بعد محکمہ خزانہ نے بیشتر منصوبوں کے لئے فنڈز جاری کردئیے۔