بھارت مخالف سرگرمیوں کیلئے اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، پاکستان، پاکستان بھارت کی نئی منتخب قیادت سے کشمیر سمیت دیگر مسائل پر بات چیت میں سنجیدہ ہے، بات چیت کا لائحہ عمل مرتب کیا گیا ہے،تسنیم اسلم،بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کے لئے سنجیدگی سے غور ہو رہا ہے ، تجارت کے فروغ کے لئے عنقریب بات چیت شروع ہوگی ، فہرست دینے کے باوجودبھارت پاکستانی قیدیوں کی رہائی بارے کوئی کارروائی نہیں کررہا ، دونوں ممالک کو ماضی کی تلخیاں بھلا کر مستقبل کا سوچنا چاہیے، ترجمان دفتر خارجہ کا انٹرویو

پیر 9 جون 2014 07:57

اسلام آباد ،سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جون۔2014ء)پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین بھارت مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال نہیں ہونے دے گا،کشمیر سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کے لئے لائحہ عمل مرتب کیا گیا ہے،پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ بھارت کو اپنے قیدیوں کی فہرست ارسال کرنے کے باوجود پاکستانی قیدیوں کی رہائی بارے میں کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے ۔

ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے مقبوضہ کشمیر سے شائع ہونے والے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کو قیدیوں کی ایک فہرست ارسال کی گئی ہے تاہم ابھی تک بھارت کی جانب سے قیدیوں کو رہا کرنے میں لیت و لعل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ بھارت کے جیلوں میں بند پڑے پاکستانی شہریوں نے اپنی سزا کی مدت پوری کی ہے تاہم اس کے باوجود بھی انہیں رہا کرنے کے بارے میں کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل جاری ہے اور اس ضمن میں آنے والے مہینوں کے دوران کئی مسائل پر پیش رفت بھی ممکن ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تجارت کو فروغ دینے کے سلسلے میں پاک بھارت کے درمیان بات چیت عنقریب شروع ہوگی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کے سلسلے میں کار بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ملک خاص کر بھارت اور افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔

اس سلسلے میں پاکستانی وزیر اعظم کی جانب سے بار بار اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کی نئی منتخب حکومت سے کشمیر سمیت دوسرے مسائل پر بات چیت کرنے کے لئے سنجیدہ ہے اور پاکستان کی وفاقی حکومت نے ایک لائحہ عمل بھی مرتب کیا ہے۔ پاکستان کسی صورت میں اپنی سرزمین بھارت مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ غور کررہا ہے اور اس سلسلے میں جلد ہی وفاقی حکومت کی جانب سے فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پرامن طور پر حل کرنے کا خواہشمند ہے تاہم اس سلسلے میں بھارت کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ خطے میں امن و امان کو بحال کرنے کے ضمن میں مسائل کا حل ضروری ہے جس کے لئے دونوں ملکوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر مستقبل کی فکر کرنی چاہیے تا کہ خطے میں امن وامان کو بحال کیا جا سکے۔