سمیراملک نااہلی کیس، عمر اسلم نے اعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرادیئے،نظر ثانی کے مقدمے میں صرف وہی وکیل پیش ہوسکتا ہے جس نے اصل مقدمے میں دلائل دیئے ہوں ،عاصمہ جہانگیر کو اجازت دینا قواعد کی خلاف ورزی ہوگی،نظرثانی درخواست کی وہی ججز سماعت کر سکتے ہیں جنہوں نے اصل مقدمہ کی سماعت کی تھی، درخواست میں دلائل

جمعرات 12 جون 2014 08:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جون۔2014ء)تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ملک عمر اسلم نے سمیرا ملک کی نا اہلی کے فیصلہ پر نظرثانی کی درخواست کی سماعت کرنے والے لارجر بنچ اور وکیل کی تبدیلی بارے تحریری اعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیئے ہیں۔حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات میں کہاگیا ہے کہ نظر ثانی کے مقدمے میں صرف وہی وکیل پیش ہوسکتا ہے جس نے اصل مقدمے میں دلائل دیئے ہوں ، افتخار گیلانی سمیرا ملک کی طرف سے پیش ہوئے تھے اب جبکہ نظر ثانی کی درخواست کی سماعت ہو رہی ہے اس میں صرف افتخار گیلانی ہی پیش ہو سکتے ہیں ۔

عاصمہ جہانگیر کو اجازت نہ دی جائے ایسی اجازت دی گئی تو یہ سپریم کورٹ رولز کی خلاف ورزی ہوگی ۔ویسے بھی سپریم کورٹ میں یہ ہوتا آرہا ہے کہ اصل درخواست میں پیش ہونے والا وکیل ہی نظر ثانی کی درخواست میں پیش ہو سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

وکیل کی تبدیلی کی اجازت بعض ناگزیر وجوہات کی وجہ سے دی جا سکتی ہے ان میں وکیل کا وفات پاجانا ،شدید بیماری یا معذور ہونا ہے، اس کے علاوہ وکیل کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔

علاوہ ازیں اس مقدمے کی سماعت سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بنچ نے کی تھی اور سابق چیف جسٹس نے 28 اکتوبر2013 کو فیصلہ تحریر و جاری کیا تھا۔اب جبکہ لارجر بنچ جس کی سربراہی جسٹس انور ظہیر جمالی کررہے ہیں ان کے ساتھ دیگر ججز میں جسٹس گلزار احمد،جسٹس اقبال حمید الرحمن ،جسٹس مشیر عالم اور جسٹس دوست محمد شامل ہیں۔

یہ بنچ قانون کے مطابق اور سپریم کورٹ رولزکے مطابق مقرر نہیں کیا گیا ہے کیونکہ بنچ کی تشکیل کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ہوتا ہے ۔نمبر ایک بنچ میں وہی ممبران شامل ہوں گے جنہوں نے اصل مقدمہ سنا ہو اور وہی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کر سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے کے پاس موجود درخواست میں کہا گیا ہے کہ افتخار محمد چوہدری دسمبر2013 میں ریٹائر ہو چکے ہیں اس کے بعد بنچ میں تبدیلی صرف ایک ممبر کا اضافہ سے ہوگی۔

دوسرا یہ کہ اگر مذکورہ بنچ کے تمام ممبران موجود نہ ہوں ت پھر دستیاب ممبران پر مشتمل بنچ قائم ہوگا اور جتنے ممبر ہوں گے اتنے نئے شامل کر لئے جائیں گے اس کے لئے کسی اور لارجر بنچ کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ افتخار چوہدری کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس گلزار اور اس وت بھی سروس میں ہیں اور مقدمات کی سماعت کررہے ہیں ان پر مشتمل بنچ بنایا جائے اور جو لارجر بنچ کام کررہا ہے اس میں مذکورہ بنچ کا صرف ایک ممبر جسٹس گلزار احمد کام کررہے ہیں جس سے بنچ کی تشکیل مکمل نہیں ہوئی ہے ۔

درخواست میں چیف جسٹس پاکستان سے استدعا کی گئی ہے کہ بنا بنچ تشکیل دیا جائے جس میں جسٹس جواد ایس خواجہ ،جسٹس گلزار کو بطور ممبر شامل کیا جائے اور تیسرے ممبر کے طور پر کسی بھی ججز کو شامل کیا جا سکتا ہے۔عاصمہ جہانگیر کو سمیرا ملک کی طرف سے پیش ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔

متعلقہ عنوان :