سینیٹ قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کا موجودہ حکومت کی نئی رینٹل پاور پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار ،کمیٹی نے پچھلی حکومت کے رینٹل پاور پروجیکٹس پر موجودہ رینٹل پاور پالیسی کے موازنے کی رپورٹ طلب کر لی ، آ ئیسکو چیف اور ملازمت میں توصیح لینے والے وزارت پانی و بجلی کے تمام افسران کو اگلے اجلاس کے سے قبل عہدوں سے ہٹادیا جائے،کمیٹی کی ہدایت

جمعرات 12 جون 2014 08:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جون۔2014ء ) قائمہ کمیٹی سینیٹ پانی و بجلی کے اجلاس میں موجودہ حکومت کی نئی رینٹل پاور پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی گئی کہ ہدایت کی کہ پچھلی حکومت کے رینٹل پاور پروجیکٹس پر موجودہ رینٹل پاور پالیسی کے موازنے کی رپورٹ طلب کر لی گئی ۔ ملک بھر کی تمام ڈیسکوز کے بور ڈ آف ڈائیریکٹرز کی مکمل تفصیل پیش کرنے کی بھی ہدایت دی گئی کہ اور اسلام آباد آئی ایسکو چیف اور ملازمت میں توصیح لینے والے وزارت پانی و بجلی کے تمام افسران کو اگلے اجلاس کے سے قبل عہدوں سے ہٹادیا جائے ۔

کمیٹی کا اجلاس چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر زاہد خان کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز مولا بخش چانڈیو ، محسن لغاری ، ہمایوں مندوخیل امر جیت کے علاوہ سیکریٹری وزارت نرگس سیٹھی ، چیئر مین واپڈا ظفر محمود ، حیپکو ، میپکو، پائڈو کے چیفس نے بھی شرکت کی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ واپڈا کے ممبرپاور کے پاس اضافی چارج ہے ، ممبر واٹر ریٹائیر ہو چکے اور جی ایم نارتھ کے پاس عارضی چارج ہے ۔

پاور ہاوٴسز میں فنی عملہ کی شدید کمی ہے وزارت کی سیکریٹری نرگس سیٹھی نے آگاہ کیا کہ وزارت پانی بجلی کے مختلف شعبوں اور واپڈا میں خالی آسامیوں پر بھرتی کی اجازت کی سمری وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی ہے ۔ جلد منظوری کی توقع ہے اور کہا کہ عملہ کی ملی بھگت کے بغیر بجلی چوری ممکن نہیں اور وزار ت پانی و بجلی کے افسران کو تنبیہ کی کہ پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹی کو اصل صورتحال سے آگاہ کرے اور کہا کہ پانی و بجلی کے منصوبوں کی تاخیر کی بنیادی وجہ بر وقت فنڈز کی عدم فراہمی ہے جسکی وجہ سے منصوبوں کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے اور آگاہ کیا کہ بجلی کے شاٹ فال کی وجہ سے اگلے تین ماہ تک بھی لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی ۔

سرکاری دفاتر میں بجلی کے ائیر کنڈیشن بند ہونے چاہیں ،دفاتر کو بھی گھر سمجھ کر بجلی کی بچت کی جائے ۔جس پر چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ قائمہ کمیٹی اپنے متعدد اجلاسوں میں ملک بھر کے وی وی آئی پیز کے دفاتر اور رہائش گاہوں میں بھی لوڈ شیڈنگ کی سفارش کر چکی ۔آج کے اجلاس میں پورے ملک میں بلا تفریق ہر جگہ مساوی لوڈ شیڈنگ کی ہدایت کرتے ہیں حکومت عمل کرے ۔

سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ نیلم جہلم پروجیکٹ میں اٹھارہ کروڑ روپے کی خریدی گئی گاڑیوں کو استعمال کرنے والے افسران کی تفصیل فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی جسے نظر انداز کر دیا گیا۔ قوم لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہے ملک بھر میں 12سے اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ۔ چیف ، ایکسین ، ایسی سی ، ایس ڈی او گھروں میں سو رہے ہوتے ہیں ۔عملہ کو ہر وقت ڈیوٹی پر موجودگی کا حکم دیا جائے تو بہتری آ سکتی ہے ۔

میڑو بس ،پلو ں سٹرکوں اور شہراہوں کیلئے بجٹ میں اربوں مختص کر دیے گئے ہیں ۔لیکن پانی و بجلی کے منصوبوں کے لئے صرف چوالیس ارب رکھے گئے ہیں ۔ باہر سے منگوائے جانے والے کوئلے سے بننے والی بجلی کی فی یونٹ بجلی کی قیمت ہائیڈرل پاور بجلی سے کم بتانے پر واپڈا کے افسران پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا جا رہا ہے ۔

آخری وارننگ دی جارہی ہے ۔ پارلیمنٹ کی کمیٹی کا فیصلہ ہے کہ بورڈ کی پالیسی کی خلاف ورزی کا کسی کو کوئی اختیار نہیں اور خیبر پختونخواہ میں سمال ڈیمز کے لئے بجٹ میں رقم نہ رکھنے ، بلوچستان کے بڑے ڈیم کی رقم کچی کینال میں منتقل کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بڑھا ڈیم خیبر پختونخواہ میں نہیں بلکہ فاٹا میں ہے ۔ چیئر مین واپڈا ظفر محمود نے آگاہ کیا کہ ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن سے واپڈاکا کوئی تعلق نہیں ۔

2007سے واپڈا سے یہ شعبے لے کر این ٹی ڈی سی اور نیپرا کو دے دیے گئے ہیں اور کہا کہ کسی بھی صورت ایک منصوبے کی رقم دوسرے منصوبے میں منتقل نہیں ہونی چاہیے ۔ سینیٹر محسن لغاری نے ڈیم کی رقم کچی کینال کے لئے منتقل کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچی کینال کے سیلاب سے پہاڑی علاقوں سے آنیوالے پانی سے زرعی اور رہائشی علاقوں کو متاثر کرتی ہیں تین کروڑ سے زائد آبادی کے علاقے میں میپکو کے پاس عملہ کی 27فیصد کمی ہے جسکی وجہ سے مشینری کی خرابی دور کرنے میں مشکل ہے اور کہا کہ دنیا ماحولیات پر برے اثرات کی وجہ سے کوئلے سے دور جار رہی ہے اور پاکستان میں پانی کے ذخائیر سے سستی بجلی پیدا کرنے کی بجائے باہر سے منگوائے جانیوالے کوئلے سے مہنگی بجلی پیدا کی جائیگی۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ بیورو کریسی حکومتوں کو خوش کرنے کے لئے منصوبوں کو قومی مفاد میں ثابت کر ک منظوری حاصل کرتی ہے اور دوسری حکومت میں ان ہی منصبوں کو بیورو کریسی خزانے پر بوجھ اور قومی نقصان ثابت کر دیتی ہے ۔ بیوروکریسی میں سیاسی بنیادوں پر پوسٹینگ ٹرانسفر ز روک کر ملک کی سمت درست کی جاسکتی ہے ۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وزیر مملکت پانی و بجلی نے خود نشاندہی کر کے حیدر آباد کے مخصوس علاقوں کے فیڈرز کو خود بند کروا کر منفی پیغام دیا۔

قیامت خیز گرمی میں لوگوں کی پانی کی مشکلات بڑھیں ۔ جام شورو یونیورسٹی کے طلباء کو اب بھی پانی کے خصول میں شدید مشکلا ت کا سامنا ہے اور کہا کہ رینٹل پاور پروجیکٹس اور موجودہ رینٹل پاور پالیسی کے بارے میں قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔تاکہ جھوٹ کا جھوٹ اور سچائی سامنے آسکے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ بجلی کی پیداور چودہ ہزار 2سو میگا واٹ لائن لاسز 12سو میگا واٹ اور ضرورت 17ہزار 8سو میگا واٹ ہے سمال ڈیمز کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ پنجاب میں ایک گھمبیر ڈیم بلوچستان کے پانچ چھوٹے ڈیموں کو ایک بڑے ڈیم میں صوبائی حکومت نے تبدیل کر دیا ہے ۔

خیبر پختونخواہ میں چھوٹے ڈیمز کے لئے رقم نہیں رکھی گئی ۔ فاٹا میں ایک ڈیم بنے گا۔ سندھ میں دو بنیں گے ۔سیکرٹری وزارت نرگس سیٹھی نے آگاہ کیا گیا کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے دو منصوبے سندھ میں لگائے جائیں گے ۔ پورٹ قاسم پر 660میگا واٹ کے منصوبے میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک900ملین اور اسلامی ڈویلپمنٹ بنک 230ملین ڈالر دیں گے ۔ ایمپورٹڈ کوئلے سے پیدا ہونیوالی بجلی کی فی کلو واٹ قیمت 10سینٹ ہو گی ۔کوئلے سے پیدا ہونیوالی 660میگا واٹ کی پیدوار میں 36ماہ لگیں گے ۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ایڈیشنل سیکریٹری وزارت سہیل شاہ کو پی پی آئی بی کا انچارج مقرر کر دیا گیا ہے اور یقین دلایا گیا کہ کمیٹی کی ہدایات اور سفارشات کو حکومت تک پہنچا کر عمل درآمد بھی کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :