گروہ بندی کی سیاست کے خاتمے کیلئے ہمیں متحد ہو نا ہو گا ،شہزادہ سعود الفیصل،بعض ممالک میں صورتحال انتہائی مخدوش ہو چکی ہے،عراقی وزیر اعظم المالکی کے الزامات مضحکہ خیز ہیں جن کی کوئی بنیاد نہیں،سعودی وزیر خارجہ

جمعہ 20 جون 2014 07:46

جدہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ گروہ بندی کی سیاست کے خاتمے کیلئے ہمیں متحد ہو نا ہو گا جس کی وجہ سے بعض ممالک میں صورتحال انتہائی مخدوش ہو چکی ہے ۔عراقی وزیر اعظم المالکی کی جانب سے مملکت پر لگائے گئے الزامات مضحکہ خیز ہیں جن کی کوئی بنیاد نہیں ۔ وہ جدہ کانفرنس پیلیس میں منعقدہ2 روزہ اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے 41 ویں وزرائے خارجہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے انکے ہمراہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ایاد امین مدنی بھی موجود تھے ۔

شہزادہ سعودالفیصل نے مزید کہا کہ نوری المالکی کی جانب سے سعودی عرب پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ مملکت، عراق میں دہشتگردی کی پشت پناہی کررہا ہے جو مکمل طور پر بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں ۔

(جاری ہے)

حالانکہ سعودی عرب کو سب سے زیادہ دہشتگردی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہو ں نے گروہ بندی کی سیاست کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی یا معاشی فرقہ بندی سے فساد پرپا ہوتا ہے جس سے علاقے کا امن شدید متاثرہوتا ہے اس لئے ایسی سوچ اور سیاست کا خاتمہ بے حد ضروری ہے جو دہشتگردی کی جانب لے جائے ۔

انہوں نے عراقی حکومتی ذمہ دار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی عرب پر بہتان طرازی سے اجتناب کریں ۔ عراق کی گرتی ہوئی صورتحال کے بنیادی اسباب نوری المالکی کی گروہ بندی پر مشتمل سیاست ہے جس پر وہ عمل پیرا ہیں ۔ سعودی وزیر خارجہ نے نصیحت آمیز انداز میں عراقی حکومتی ذمہ دار کو کہا کہ وہ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے مملکت کی پالیسی کو اپنائیں ۔

شہزادہ سعودی الفیصل نے شام کی صورتحال کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ بین الاقوامی کمیونٹی شام کے تنازعہ کے حل میں ناکام ہو چکی ہے ۔مشرق وسطی کی ریاستیں اور سعودی عرب کے مابین اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ حوالے سے سوال پر سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کی متعلقہ کمیٹی ا س بارے میں ٹھوس بنیادوں پر حکمت عملی تیار کر کے کام کرے گی۔

دونوں جانب قدرتی وسائل کی کثرت ہے جن سے بہتر طور پر استفادہ کیاجائے گا۔

قبل ازیں کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جسے "جدہ اعلامیہ " کا نام دیا گیا میں متفقہ طور پرمنظور کی جانے والی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اسلامی دنیا کو درپیش چیلنچز کے مقابلے کے لئے او آئی سی رکن ممالک مکمل طور پر اپنا تعاون جاری رکھیں گے ۔

اعلامیہ میں دنیا بھر میں ہونے والی دہشتگردی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مستقل انسانی حقوق کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا گیا جس کا صدر دفتر جدہ میں ہوگا ۔ فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے وزراء خارجہ کی سطح پر رابطہ گروپ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ۔وزرائے خارجہ اجلاس میں بیت المقدس کی تعمیر و ترقی کیلئے جامع منصوبے کی تیاری کی منظور دی گئی ۔

جدہ اعلامیہ میں جموں و کشمیر کے عوام سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا کہ کشمیری عوام کے حق خود اداریت کے لئے او آئی سی اپنے ایجنڈے پر قائم ہے اور انکی بھر پور مدد جاری رکھے گا ۔ فلسطین ، روہنگیا، عراق اور دیگر ممالک میں مسلمانوں پر بلا جواز مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے انسانی حقوق کی پاسداری کروانے پر زوردیا گیا ۔

اجلاس میں افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے خطے پر پڑنے والے اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا ۔اعلامیہ جدہ میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی کمیونٹی اپنے اندر وسعت پیدا کرے اور مسلمانوں کے خلاف تعصب اور جانبداری کی سوچ کا خاتمہ کیاجائے ۔

نائجیریا میں بوکو حرام گروپ کی جانب سے پر تشدد کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت اور عوام کے ساتھ بھر پور تعاون کی یقین دہانی کی گئی ۔

اعلامیے میں افریقی ممالک کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا کہ درست اسلامی سوچ کو فروغ دیتے ہوئے ہر قسم کی انتہائی پسندی کو مسترد کرتے ہوئے ترکی قونصلیٹ پر دہشتگردی کی کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی جس میں سفارتکاروں کو اغواء کیا گیا تھا ۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ترکی قونصلیٹ سے اغوا کئے جانے والے سفارتکارو ں اور شہریوں کو بغیر کسی شرط کے فوری طور پر رہا کیا جائے ۔

جدہ اعلامیہ میں او آئی سی کے رکن ممالک کے مابین ثقافتی ، معاشی اور دیگر امور کے فروغ کیلئے تعاون کی سفارش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا ۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے ہلال کھانے فراہم کرنے والے اداروں کی مصنوعات کا جائزہ لے کر انہیں سند جاری کرنے کے منصوبے کی بھی بھر پور تائید کی گئی ۔ او ائی سی کے جدہ اعلامیہ میں اسلامی ممالک کو دعوت دی گئی کہ وہ مذہبی و فرقہ ورایت پر مبنی گروہ بندی کے خاتمے کے لئے منظم و مشترکہ طور پر کام کریں تاکہ فرقہ واریت کی تباہ کاریوں ونقصانات سے بچا جا سکے ۔