مصر ، معزول صدر مرسی کے مزید 12 حامیوں کو سزائے موت کا حکم،ان افراد کو ایک پولیس اسٹیشن پر حملے کے الزام میں سزا سنا ئی گئی

جمعہ 20 جون 2014 07:47

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)مصر کی ایک فوجداری عدالت نے برطرف صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے مزید بارہ حامیوں کو ایک پولیس اسٹیشن پر حملے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا ہے۔استغاثہ کے مطابق مدعاعلیہان نے جیزہ گورنری میں واقع ایک قصبے کرادسہ میں سکیورٹی فورسز کے جنگجووٴں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مار کارروائی کے بعد ایک پولیس اسٹیشن پر جوابی حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں جیزہ کے ڈپٹی سکیورٹی ہیڈ میجر جنرل نبیل فراج مارے گئے تھے۔

پراسیکیوٹرز نے عدالت میں تئیس ملزمان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔مدعا علیہان پر سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے لیے ایک دہشت گرد گروہ کی تشکیل کا بھی الزام عاید کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ ان پر دہشت گردی کے لیے رقوم اکٹھا کرنے ،غیر قانونی گروپ کی تشکیل ،سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے ،اقدام قتل اور اسلحہ رکھنے کے الزامات میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ مدعاعلیہان جہادی نظریے سے متاثر تھے اور اسی کے زیر اثر وہ سکیورٹی فورسز اور عیسائیوں پر حملے کررہے تھے۔مصری قانون کے تحت مدعاعلیہان کو ان سزاوٴں کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے اور عدالتی فیصلے کو توثیق کے لیے ملک کے مفتی کے پاس بھی بھیجا جائے گا۔پھر اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔واضح رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد احتجاج کے دوران مسلح افراد نے کرادسہ پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں میجر جنرل نبیل فراج ہلاک اور دس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔یہ واقعہ جیزہ اور قاہرہ میں ڈاکٹر مرسی کے حامیوں کے دو دھرنوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے خونیں کریک ڈاوٴن کے بعد پیش آیا تھا۔

متعلقہ عنوان :