پنجاب کا وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نہیں گلو بٹ ہے، شرجیل میمن، طاہر القادری اور پیپلز پارٹی کا ایجنڈہ علیحدہ علیحدہ ہے ،پیپلز پارٹی ان کی کسی بھی تحریک کا حصہ نہیں بنے گی، خواتین ارکان کے ساتھ بدتمیزی کرنے والوں کو اسمبلی میں ہی ان کا اصل چہرہ دکھائیں گے، میڈیا سے بات چیت

جمعہ 20 جون 2014 07:44

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ شاید پنجاب کا وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نہیں بلکہ گلو بٹ ہے اور پوری پنجاب حکومت اس کے سامنے بے بس ہے۔ طاہر القادری اور پیپلز پارٹی کا ایجنڈہ علیحدہ علیحدہ ہے اور پیپلز پارٹی ان کی کسی بھی تحریک کا حصہ نہیں بنے گی۔ ہمیں اس بات پر افسوس ہے کہ اعلیٰ عدالتوں نے سانحہ لاہور پر آج تک کیوں کر سوموٹو ایکشن نہیں لیا ہے۔

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان کے ساتھ بدتمیزی کرنے والوں کو اسمبلی میں ہی ان کا اصل چہرہ دکھائیں گے۔ وہ جمعرات کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ سانحہ لاہور کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے طاہر القادری کے صاحبزادے کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج اور پولیس کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے اسپتالوں میں جاکر میڈیکل رپورٹس کی تبدیلی کی کوشش کے بعد یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اس پورے سانحہ کے پیچھے پنجاب حکومت خود ملوث ہے اور وہ طاہر القادری کی 22 یا 23 جون کو پاکستان آمد پر خائف ہے اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میڈیا پر آنے والی فوٹیج اور اس میں بدنام زمانہ گلو بٹ کا جو کردار اس میں دیکھا گیا کہ پوری پنجاب پولیس اس کے ماتحت نظر آئی اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب پنجاب کا وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نہیں بلکہ گلو بٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح دکھائی جانے والی فوٹیج میں ایس ایس پی ایک کرمنل کو شاباشی دیتے ہوئے اور انہیں پوری سرکاری مشینری فراہم کرتے نظر آرہے ہیں اس کے بعد پنجاب حکومت کا اس واقعہ سے لاعلم ہونے کا دعویٰ غلط ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ سانحہ پنجاب تاریخ میں ظلم کی نئی تاریخ رقم کرنے کے مترادف ہے اور ہمیں افسوس ہے کہ اب تک اعلیٰ عدالتوں کی جانب سے اس بڑے سانحہ پر کوئی سوموٹو ایکشن نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور سیاسی کارکنوں کے خلاف بربریت جمہوریت کے لئے کوئی اچھا اقدام نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ کا منظر نامہ پنجاب سے مختلف ہے۔

یہاں ہمیں دہشتگردی کا سامنا ہے اور یہ دہشتگردی آج کل کی نہیں بلکہ پرانی ہے۔ طاہر القادری کے ایجنڈے پر پیپلز پارٹی کی سپورٹ کے سوال پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ طاہر القادری کا ایجنڈہ مختلف ہے۔ ہم ان کی کسی بھی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے۔تاہم کوئی بھی عوام اور سیاسی کارکنوں کے خلاف قانون ہاتھوں میں لے گا ہم اس کی مذمت کرتے رہیں گے۔ سندھ اسمبلی میں گذشتہ روز اعجاز شاہ شیرازی کی جانب سے پیپلز پارٹی کی خواتین رکن کے لئے نازیبا الفاظ کے استعمال کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ اسمبلی میں ہوا ہے اور ہمارے ممبران اس کا جواب اسمبلی میں ہی دیں گے اور انہیں ان کا اصلی چہرہ دکھائیں گے۔