عراق میں بد امنی ،یواے ای نے سفیر واپس بلا لیا،وزیراعظم نوری المالکی کی حکومت کی فرقہ وارانہ پالیسیوں کی مذمت،نوری المالکی عراقی عوام کے ایک حصے کو دیوار سے لگانے کی کو شش کر رہے ہیں ، وزارت خارجہ

جمعہ 20 جون 2014 07:47

ابوظہبی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)متحدہ عرب امارات نے عراق میں بد امنی کے پیش نظر بغداد میں متعین اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے اور شیعہ وزیراعظم نوری المالکی کی قیادت میں حکومت کی فرقہ وارانہ پالیسیوں کی مذمت کی ہے۔یواے ای کی وزارت خارجہ نے جاری کردہ ایک بیان میں عراقی عوام کے ایک حصے کو دیوار سے لگانے اور فرقہ وارانہ پالیسیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ وزیراعظم نوری المالکی کی پالیسیوں سے سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور ملک کی سلامتی خطرات سے دوچار ہوجائے گی۔

یوای اے کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کے مطابق وزارت خارجہ نے کہا کہ ''عراق کو بچانے،اس کی علاقائی سالمیت اور استحکام کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اتفاق رائے سے قومی حکمت عملی اختیار کی جائے جس کے تحت تمام عراقیوں کو مجتمع کیا جائے اور کسی بھی فریق کو قومی دھارے سے بے دخل نہ کیا جائے''۔

(جاری ہے)

قبل ازیں خلیج تعاون کونسل کے ایک اور رکن ملک سعودی عرب نے عراق میں سنی جنگجووٴں کے ایک بڑے علاقے پر قبضے کے بعد خانہ جنگی کے خطرے سے خبردار کیا ہے اور قومی اتفاق رائے کی حکومت کے قیام کی ضرورت پر زوردیا ہے۔

سعودی عرب اور قطر نے بھی اسی ہفتے عراقی حکومت پر سنی عربوں کے خلاف فرقہ وارانہ پالیسیاں اختیار کرنے کا الزام عاید کیا تھا جن کے ردعمل میں ملک کے سنی اکثریتی علاقوں میں مسلح بغاوت پھوٹ پڑی ہے اور القاعدہ سے متاثر تنظیم دولت اسلامی عراق وشام (داعش) کی قیادت میں مسلح جنگجووٴں نے دوسرے بڑے شہر موصل سمیت تین شمالی صوبوں کے اہم شہروں اور قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے اور وہاں اپنی عمل داری قائم کر لی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ شیخ عبداللہ بن زاید الناہیان نے بھی عراق کی سنی عربوں سے متعلق پالیسیوں کی مذمت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پہلے ہم نے صدام حسین کے دور میں دیکھا تھا اور اب موجودہ حکومت میں دیکھ رہے ہیں کہ معاشرے کے ایک حصے کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :