عراق میں جاری کشت وخون، فرقہ ورانہ لڑائی روکنے کیلئے حزبِ اختلاف نے امن فارمولا پیش کردیا، تمام گروپوں کی نمائندہ قومی عبوری حکومت کی تشکیل دے کر نئے پارلیمانی انتخابات کرانے کی تجویز

جمعہ 20 جون 2014 07:46

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)عراقی اپوزیشن لیڈر اور نیشنل الائنس کے سربراہ ایاد علاوی نے ملک میں جاری کشت وخون، فرقہ ورانہ لڑائی روکنے اور امن و استحکام کے قیام کے لیے امن فارمولا پیش کیا ہے جس میں انہوں نے تمام گروپوں کی نمائندہ قومی عبوری حکومت کی تشکیل اور نئے پارلیمانی انتخاب کی تجویز دی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایاد علاوی کی جانب سے جاری کیے گئے جنگ بندی فارمولے میں تجویز دی گئی ہے کہ تین سال کے لیے تمام نمائندہ قومی دھڑوں پر مشتمل ایک مخلوط حکومت تشکیل دی جائے۔

یہی عبوری حکومت ملک میں آزادانہ اور شفاف پارلیمانی انتخابات کا انعقاد عمل میں لائے تاکہ ملک کو بدامنی سے نکالا جا سکے۔ایاد علاوی نے تمام مسلح گروپوں اور متحارب تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ہتھیار ڈال کر بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی طرف آئیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں اہل حل و عقد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کو فرقہ واریت اور خانہ جنگی کی لعنت سے بچانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

ملک کو تقسیم ہونے سے بچائیں اور دہشت گردوں کی راہ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ عراق میں غیر ملکی مداخلت ملک کو تباہی سے دو چار کرے گی۔ بیرونی مداخلت کی روک تھام کے لیے بھی عراق کے نمائندہ دھڑوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہو گا۔ایاد علاوی نے اپنے امن روڈ میپ میں تجویز دی ہے کہ ملک میں قومی حکومت کی تشکیل کے لیے صدر مملکت، وزیر اعظم، اسپیکر پارلیمنٹ، کردستان سمیت تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گورنروں، سابق وزرائے اعظم، مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام، مسیحی برادری کے نمائندوں اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک گرینڈ اجلاس بلایا جائے جس میں سترہ سے بیس اہم شخصیات کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔

متعلقہ عنوان :