جوڈیشل کمیشن پر اعتماد ہے اس کے سامنے پیش ہوں گا، رانا ثنااللہ ،مشکل وقت قو مو ں اور جما عتو ں پر آ تے ہیں اور ایسے مشکل حا لا ت میں مشکل فیصلے کر نا پڑتے ہیں ، ماڈل ٹاون واقعہ بے انتظامی اورحالات کے باعث پیش آیا، پو لیس کو فا ئر نگ کر نے کا حکم نہیں دیا گیا تھا ، میڈیا سے گفتگو

بدھ 25 جون 2014 06:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون۔2014ء) سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے ماڈل ٹاؤن واقعے کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن پر اعتماد کا اظہار کر تے ہو ئے کہا ہے کہ وہ کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے۔ مشکل وقت قو مو ں اور جما عتو ں پر آ تے ہیں اور ایسے مشکل حا لا ت میں مشکل فیصلے کر نا پڑتے ہیں میر ے حوالے سے جو فیصلہ ہو ا وہ پا رٹی قیا دت کی با ہمی مشا ورت سے کیا گیا، لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاون واقعہ بے انتظامی اورحالات کے باعث پیش آیا، پولیس اور سول انتظامیہ بیریئرز ہٹانے گئی تھیں، کسی کو نقصان پہنچانے کا فیصلہ نہیں ہوا تھا۔

اور نہ ہی پو لیس کو فا ئر نگ کر نے کا حکم دیا گیا تھا ۔، انہوں نے کہا کہ طاہرالقادری پارٹی کے سینئر عہدیدار خرم نواز اور سکیورٹی انچارج الطاف حسین شاہ سے پتہ کریں کہ رات کو دو بجے سے لے کر صبح چھ بجے تک کونسے مذاکرات ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مخالفین کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں سیدھی گولیاں مارنے کا واقعہ پہلے کبھی پیش نہیں آیا تو کیا سیدھی گولیاں مارنے کیلئے چھ سے آٹھ گھنٹے تک مذاکرات کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشکل وقت قوموں اور جماعتوں پر آتے ہیں تو اس دوران مشکل اور سخت فیصلے کرنے پڑتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میرے مستعفی ہونے سے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کو شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بیریئرز کو ہٹانا چاہیے تھا یا نہیں یہ علیحدہ بحث ہے، بیریئرز ہٹانے کے معاملے پرجوڈیشل کمیشن میں بحث ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن پر مکمل اعتماد ہے اور وہ کمیشن کے روبرو پیش ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی لڑے تو لڑنا چاہئے اور اگر کوئی راستہ دے تو اس پر چڑھ دوڑنا کسی طرح بھی بہادری نہیں، انسانی جانوں کو بچانے کے لئے طاہرالقادری کا طیارہ اسلام آباد کے بجائے لاہور اتارا گیا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد شہباز شریف کا فیصلہ درست تھا اور پارٹی کے فیصلے کو دل سے تسلیم کرتا ہوں۔ اب مستعفی ہونے کے بعد جوڈیشل کمیشن کی کارروائی شفاف طریقے سے ہوگی۔