سعودی عرب میں آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے پر سزا مقرر،جرم کے ارتکاب پر ایک برس قید اور ایک لاکھ ریال جرمانہ ہو گا

بدھ 25 جون 2014 07:00

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون۔2014ء)سعودی عرب نے ملک کے تاریخی اور ثقافتی مراکز کے تحفظ کے لیے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت تاریخی مقامات کی توڑ پھوڑ میں ملوث شخص کو ایک سال قید اور 10 ہزار سے ایک لاکھ ریال تک جرمانہ یا بہ وقت دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔عرب ٹی وی کے مطابق نئے مسودہ قانون کی منظوری ولی عہد اور نائب وزیر اعظم شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں دی گئی۔

اجلاس میں ملک بھر میں موجود تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی مراکز کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

اس موقع پر منظور کردہ مسودہ قانون میں قرار دیا گیا ہے کہ کسی بھی تاریخی مقام کو نقصان پہنچانے پر کم سے کم ایک ماہ قید اور دس ہزار ریال جرمانہ کی سزا ہو گی۔

(جاری ہے)

جرم کی سنگینی کی صورت میں سزا میں اضافہ کیا جا سکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ سزا ایک سال قید اور ایک لاکھ جرمانہ مقرر کی گئی ہے۔

جرم کی نوعیت کے مطابق بیک وقت دونوں سزائیں بھی دی جا سکتی ہیں۔اجلاس میں واضح کیا گیا ہے کہ ملک کے طول عرض میں پھیلے تاریخی مقامات، میوزیم، تہذیبی و ثقافتی مراکزسب مملکت اور پوری قوم کی ملکیت ہیں اور کسی شخص یا گروہ کو انہیں نقصان پہنچانے، تاریخی نوادرات چوری کرنے، توڑ پھوڑ کرنے کا حق نہیں۔ تمام تاریخی مقامات اور نوادرات حکومت کے پاس قوم کی امانت ہیں اور ریاض حکومت منقولہ اور گیر منقولہ ثقافتی علامات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔

متعلقہ عنوان :