مسلم کمرشل بینک کی نجکاری، کمیشن نے نہیں کی، ریکارڈ بھی موجود نہیں،سینٹ کمیٹی میں انکشاف،نیب اور ایف آئی اے جیسے اداروں پر اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں مگر ان کی کارکردگی انتہائی خراب ہے،طاہر مشہدی،جان بوجھ کرایم سی بی کے کیس کو چھپایااور پارلیمنٹ کو گمراہ کیا گیا ، رضا ربانی، اداروں کا فرض ہے کہ پارلیمنٹ کو حقیقت پر مبنی معلومات فراہم کی جائیں،شیخ آفتاب،سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی کی تحریک استحقاق پر ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے معافی مانگ لی، آئندہ پارلیمنٹ لاجز یا پارلیمنٹ ہاؤ س میں لفٹر لانے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کی منظوری حاصل کی جائے،کمیٹی کی ہدایت

بدھ 25 جون 2014 06:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون۔2014ء) سینیٹ کی کمیٹی برائے قواعد و ضوابط واستحقاق کے اجلاس میں سیکرٹری نجکاری ڈویژن نے انکشاف کیا کہ مسلم کمرشل بینک کی نجکاری متعلقہ کمیشن نے نہیں کی اور اس کا ریکارڈ بھی ہمارے پاس موجود نہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے جیسے اداروں پر اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں مگر ان کی کارکردگی انتہائی خراب ہے رکن کمیٹی میاں رضا ربانی نے کہا کہ جان بوجھ کرایم سی بی کے کیس کو چھپایا گیا ہے پارلیمنٹرین اور پارلیمنٹ کو گمراہ کیا گیا ہے، وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ اداروں کا فرض ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ اور پارلیمنٹرین کو حقیقت پر مبنی معلومات فراہم کی جائیں ۔

سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی کی تحریک استحقاق پر ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے متعلقہ سینیٹر اور سینیٹ کی کمیٹی سے معافی مانگ لی اور وزیر اعظم پاکستان کا پارلیمنٹ لاجز میں تعزیت کا پروگرام اچانک بنا تھا اور انہوں نے پمز میں کسی کی عیادت بھی کرنی تھی اس لئے سینیٹر سمیت دیگر گاڑیاں لفٹرکے ذریعے اٹھائی گئیں،کمیٹی نے اُ ن کی معذرت قبول کرلی اور فیصلہ کیا کہ آئندہ پارلیمنٹ لاجز یا پارلیمنٹ ہاؤ س میں لفٹر لانے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کی منظوری حاصل کی جائے ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی کرنل (ر)طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں سینیٹرز میاں رضاربانی ، عبدالرؤف ، ہدایت اللہ ، سعید غنی ، نواب زادہ سیف اللہ مگسی کے علاوہ وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد ، سیکرٹری خزانہ وقار مسعود ، سیکرٹری نجکاری سردار احمد نواز سکھیرا ، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ محمد امتیاز تاجور، ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس محمد خالد خٹک ، ایس ایس پی ٹریفک عصمت اللہ جونیجو، اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سعید غنی اور سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی کی استحقاق تحریکوں کا جائزہ لیا گیا ۔سینیٹر سعید غنی نے 19 اگست 2013 ء کو سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے خزانہ ، نجکاری ، شماریات سے نیب ، ایف آئی اے یا کسی دوسری ایجنسی میں نجکاری کے حوالے سے 1990 ء سے لے کر اب تک کیسسز کی تفصیل اور ان کے خلاف کیے گئے ایکشن کی تفصیلات طلب کی تھیں جس کی متعلقہ وزارت نے نامکمل معلومات فراہم کیں ۔

جس پر سینیٹر سعید غنی نے تحریک استحقاق پیش کی تھی سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ پہلے وزارت نجکاری نے جواب دیا کہ 14 کیسسز ایف آئی اے کے پاس اور پانچ کیسسز نیب کے پاس ہیں۔ میں نے دوبارہ متعلقہ وزیر سے معلومات کا کہا اور ساتھ میں مسلم کمرشل بینک کا بھی ذکر کیا تو دوسری دفعہ صرف 12 کیسسز کا بتایا گیا جس پر سیکرٹری نجکاری نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے دوسری مرتبہ بھی وہی جواب دیا مگر پرنٹنگ میں مسئلہ ہوا ہو گا اور ایم سی بی کی نجکاری 1990ء میں ہوئی تھی اور نجکاری کمیشن کا قیام 1991 ء میں ہوا تھا ہمارے پاس اس کی نجکاری کا ریکارڈ بھی نہیں ہے جس پر کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جو معلومات طلب کی گئی تھیں متعلقہ وزارت کا فرض بنتا ہے کہ وہ صحیح معلومات پارلیمنٹ کو فراہم کرے اور چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے جیسے اداروں پر اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں مگر ان کی کارکردگی انتہائی خراب ہے رکن کمیٹی میاں رضا ربانی نے کہا کہ جان بوجھ کرایم سی بی کے کیس کو چھپایا گیا ہے پارلیمنٹرین اور پارلیمنٹ کو گمراہ کیا گیا ہے، نجکاری ڈویژن 1991 ء سے اب تک کا ریکارڈ فراہم کر دیتا اور باقی 1990 ء کی معلومات متعلقہ ادرے سے لیکر فراہم کر دیتا،ایم سی بی کوئی مقدس گائے نہیں ہے جو معلومات چھپائی جا رہی ہے۔

سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ یہ سوال نجکاری سے متعلق تھا اور ہم نے نجکاری ڈویژن کو بھیج دیا تھا اور انہوں نے جواب دیا ہے اب اس سوال کااصل تفصیلی جواب کمیٹی کو فراہم کر دیا جائے گا۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ اداروں کا فرض ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ اور پارلیمنٹرین کو حقیقت پر مبنی معلومات فراہم کی جائیں ۔ نجکاری ڈویژن اور وزارت خزانہ کمیٹی کو اصل حقائق سے آگاہ کریں جسے کمیٹی نے متفقہ طور پر منظورکر لیا ۔

سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی کی تحریک استحقاق کے حوالے سے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے متعلقہ سینیٹر اور سینیٹ کی کمیٹی سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کی صورتحال کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان کا پارلیمنٹ لاجز میں تعزیت کا پروگرام اچانک بنا تھا اور انہوں نے پمز میں کسی کی عیادت بھی کرنی تھی موجودہ سیکورٹی کی صورتحال کے مطابق ہم نے جلد بازی سے کام لیا اور ہم معافی بھی مانگتے ہیں اور ایسادوبارہ نہ ہونے کا یقین بھی دلاتے ہیں البتہ ہم نے اعلان ضرور کروایا تھا کہ گاڑیاں ایک طرف کی جائیں اور متعلقہ سینیٹر کی گاڑی وزیراعظم کے راستے میں کھڑی تھی اور اس کے ساتھ دس اور گاڑیا ں بھی لفٹر کے ساتھ وہاں سے ہٹائی گئی تھیں ۔

جس پر کمیٹی نے اُ ن کی معذرت قبول کی اور فیصلہ کیا کہ آئندہ پارلیمنٹ لاجز یا پارلیمنٹ ہاؤ س میں لفٹر لانے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کی منظوری حاصل کی جائے ۔