بنگلہ دیش، امیر جماعت اسلامی کے خلاف سزا کا فیصلہ عین وقت پر ملتوی،مطیع الرحمان نظامی کو ممکنہ طور پر موت کی سزا سنائی جانا تھی، ان پر جنگی جرائم کا مقدمہ قائم ہے

بدھ 25 جون 2014 06:58

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون۔2014ء ) بنگلہ دیش میں ’جنگی جرائم سے متعلق خصوصی عدالت‘ کو عین وقت پر امیرجماعت اسلامی کے خلاف فیصلہ ملتوی کرنا پڑا ہے،مطیع الرحمان نظامی کو ممکنہ طور پر سزائے موت سنائی جانا تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی کے 71 سالہ امیر مطیع الرحمان نظامی پر الزام ہے کہ وہ سن 1971ء میں بنگلہ دیش کی پاکستان سے جنگ آزادی کے دوران ”جنگی جرائم“ کے مرتکب ہوئے ہیں۔

اسی سلسلے میں آج انہیں سزا سنائی جانا تھی لیکن ڈاکٹروں نے ان کی عدالت میں حاضری سے چند گھنٹے پہلے کہا کہ وہ جیل میں بیمار ہیں اور انہیں عدالت نہیں لایا جا سکتا۔ پراسیکیوٹر محمد علی کاکہنا تھا کہ جیل میں موجود ڈاکٹروں نے ان کے ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے کہا ہے کہ انہیں عدالت نہیں لے جایا جا سکتا۔

(جاری ہے)

عدالت نے کہا ہے کہ فیصلہ سنانے کے لیے اب نئی تاریخ مقرر کی جائے گی۔

جج عنایت الرحیم کا بھری عدالت میں کہنا تھا کہ وکیل استغاثہ اور وکیل دفاع کے بیانات سننے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ملزم کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنانا غیر منطقی بات ہے۔“ مجموعی طور پر مطیع الرحمان نظامی کو سن 1971ء کی جنگ کے دوران تشدد، بڑے پیمانے پر قتل، عصمت دری، آتش زنی اور نسل کْشی جیسے 16 الزامات کا سامنا ہے۔دوسری جانب عدالت کے اس فیصلے کے خلاف ملک کے سیکولر طالب علموں نے فوری طور پر ڈھاکا یونیورسٹی میں جمع ہوتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔

بنگلہ دیش میں ”جنگی جرائم“ کے ملزموں کے لیے سزائے موت کا مطالبہ اور احتجاجی مظاہرے کرنے والی تنظیم ’گانو جاگورون مانچا‘ کے سربراہ عمران سرکار کا کہنا تھا، ”ہم اس تاخیر کے پیچھے سازش دیکھ رہے ہیں۔“ آج کے فیصلے سے پہلے تمام بڑے شہروں اور قصبوں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی تھی۔ گزشتہ برس اس طرح کے ایک فیصلے اور جماعت اسلامی کے ایک سینئر رہنما کی پھانسی کے بعد بنگلہ دیش بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے، جن کے نتیجے میں کم ازکم 200 افراد ہلاک ہو گئے تھے،

متعلقہ عنوان :