وفاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے رمضان ریلیف پیکیج پر کارپوریشن سربراہ و انتظامیہ نااہلی کے باعث مبینہ ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا ڈاکہ، سیالکوٹ ریجن میں ایک کروڑ 67لاکھ روپے کا اوپن مارکیٹ سے خریدا ہوا سامان پکڑے جانے کا انکشاف ، نتظامیہ نے اپنی ساکھ بچانے کے لئے معاملے کو دبا لیا،09 روز گزرنے کے باوجود ابھی تک اس ضمن میں کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، جی ایم اکاوٴنٹس کے بھانجے و ریجنل مینجر سیالکوٹ کو بچانے کے سینئر جنرل مینجر ہومن ریسورس متحرک

جمعہ 25 جولائی 2014 06:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25جولائی۔2014ء)وفاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے دو ارب روپے کی سبسڈی پر مشتمل رمضان ریلیف پیکیج پر کارپوریشن کے سربراہ و انتظامیہ نااہلی کے باعث مبینہ طور پر ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا ڈاکہ پڑ گیاہے جہاں سیالکوٹ ریجن میں ایک کروڑ 67لاکھ روپے کا اوپن مارکیٹ سے خریدا ہوا سامان پکڑے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

تاہم نتظامیہ نے اپنی ساکھ بچانے کے لئے معاملے کو دبا لیاہے اور09 روز گزرنے کے باوجود ابھی تک اس ضمن میں کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جبکہ جی ایم اکاوٴنٹس کے بھانجے و ریجنل مینجر سیالکوٹ کو بچانے کے سینئر جنرل مینجر ہومن ریسورس متحرک ہوگئے جس کے باعث ابھی تک مذکورہ سامان ریجنل ویئر ہاوٴس بھی منتقل نہیں کیا جا سکا ۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ حکومت کی طرف سے ماہ رمضان المبارک میں عوام الناس کو ریلیف دینے کے لئے دو ارب روپے کی سبسڈی پر مشتمل رمضان ریلیف پیکج کے نام پر مختلف ریجنز میں فراڈ شروع کر دیا گیا ہے جس کے باعث ایک طرف تو ریلیف پیکیج کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ رہے تو دوسری جانب سے کارپوریشن اس ضمن میں کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کر کے اپنے افسران کو بچانے کے لئے متحرک ہو چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق سیالکوٹ ریجن میں رمضان ریلیف پیکیج کے تحت کروڑوں روپے کا سامان اوپن مارکیٹ سے خریدا گیا تھا جو شکایات موصول ہونے پر جی ایم ویلیجنس کی ٹیم نے چھاپہ مار کر 16جولائی کو پکڑا ، ذرائع کے مطابق گجرات زون کی ویجلنس ٹیم نے زونل انچار ج ویجیلنس امیر علی بھٹی اور سرٹینڈنٹ چودھری منیر کی سربراہی میں سیالکوٹ ریجن میں واقع یوٹیلٹی سٹور کی ایک فرنچائز پر اچانک چھاپہ مار کر مذکورہ مالیت کا سامان قبضے میں لیکر ریجنل مینیجر کو سامان ویئرہاوٴس منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

ذرائع کے مطابق ٹیم نے اس کاروائی سے متعلق جی ایم ویجیلنس کو آگاہ بھی کیا جس پر جی ایم نے خود بھی فوری طور پر سیالکوٹ کا دورہ کر کے اس سامان کو ضبط کرنے کی ہدایت کی جو مبینہ طور پر رمضان ریلیف پیکیج کے تحت اوپن مارکیٹ سے خریدا گیا تھا اوراس سامان کو یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے فروخت کیا جا رہا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سامان میں چینی اور آٹے کے علاوہ تمام اشیائے خورد ونوش و اشیائے ضروریہ شامل تھیں جن میں دالیں، گھی، چائے، مصالحے، بیسن، اچار،شیمپو، ٹوتھ پیسٹ،مختلف بیوٹی کریمزو دیگر اشیا شامل تھیں۔

ذرائع کے مطابق اس معاملے پر ریجنل مینیجر سیالکوٹ حسن عباس نے اس معاملے کو دبانے کے لئے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ہیڈ آفس میں موجود اپنے ماموں امجد عباس کی مدد حاصل کی جبکہ فرنچائز انچارج نے اپنے والد کے ذریعے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں موجود ایڈمن انچارج فیضان حمید کی مدد حاصل کی اور ویجلینس ٹیم کو معاملے کو ابھی تک دبایا ہوا ہے۔

اس حوالے سے خبر رساں ادارے نے جب ریجنل مینجرسیالکوٹ حسن عباس سے رابطہ کیا تو انہوں نے مذکورہ چھاپے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز کے رولز میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت انہیں اب لوکل مارکیٹ سے سامان خریدنے کا اختیار حاصل ہے اور ایسی چیزیں عام حالات میں بھی وہ خرید سکتے ہیں جو یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن خود نہیں خریدتی جن میں انڈے، آئس کریم وغیرہ شامل ہے، ان کے مطابق چھاپہ مارنے والی ٹیم کو اس قانون بارے میں علم نہیں تھا وگرنہ پکڑا گیا سامان اسلام آباد شفٹ کر دیا گیا ہوتا ہے۔

اس حوالے سے خبر رساں ادارے کی جانب سے جب ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ریجن اپنے طور پر اوپن مارکیٹ سے سامنے خریدنے کا مجاز نہیں بلکہ ہر ریجن اسی پالیسی پر عمل درآمد کا پابند ہے جو کارپوریشن بناتی ہے۔ جب ان سے مذکورہ ایک کروڑ 67لاکھ روپے کے مبینہ فراڈ کے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے معاملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اوٴل تو ایسا کوئی معاملہ نہیں دوسرا اس وقت ملک بھر میں وہ 6ہزار سے زائد سٹورز کو دیکھ رہے ہیں اور یہ ان کے لئے ممکن نہیں کہ ایک ایک سٹور پر معاملات کی نگرانی کریں ۔