غزہ میں صورت حال انتہائی سنگین، جنگ بندی اشد ضروری ہے،اقوام متحدہ، 118000 ہزار افراد اقوام متحدہ کے سکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں: ویلیری آموس

جمعہ 25 جولائی 2014 06:18

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25جولائی۔2014ء)اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے کی سربراہ ویلیری آموس نے غزہ کی صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں پر جنگ بندی اشد ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے غزہ میں بسنے والے لوگوں کے لیے 40 فیصد علاقہ ’نوگو‘ یا ممنوعہ علاقہ بن گیا ہے اور شہریوں کی خوراک کا ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ویلیری آموس نے جمعرات کو اپنے خطاب میں کہا کہ 118000 ہزار افراد اقوام متحدہ کے سکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں جب کہ بہت سے افراد کو خوراک کی قلت اور پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر اوچا نے کہا ہے کہ اسرائیل نے تین کلومیٹر کے علاقے کو (جو غزہ کے کل رقبے کا 44 فیصد بنتا ہے) فلسطینیوں کے لیے ممنوعہ علاقہ قرار دے دیا ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے انسانی ادارے کی سربراہ نے کہا کہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق سے کوئی انکار نہیں کر رہا لیکن علاقے میں موجود شہریوں کے پر اس کے شدید اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔دریں اثنا امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی نے امریکی فضائی کمپنیوں پر تل ابیب کے لیے پروازوں پر پابندی اٹھا لی ہے۔ لیکن کئی مغربی فضائی کمپنیاں اب بھی تل ابیب کے لیے پروازوں شروع کرنے سے کترا رہی ہیں۔

تل ابیب کے لیے پروازوں پر اس وقت پابندی عائد کر دی گئی تھی جب حماس کا ایک راکٹ تل ابیب ایئرپورٹ کے قریب گرا تھا۔سرکاری اہلکاروں کے مطابق گذشتہ 16 دن کی اس اسرائیلی جارحیت میں اب تک 710 فلسطینی اور 30 اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج کی غزہ میں زمینی کارروائی اور فضائی حملے جاری ہیں اور دوسری طرف حماس بھی مسلسل اسرائیل پر راکٹ داغ رہی ہے۔اسرائیل نے آٹھ جولائی کو حماس کے راکٹوں کو تباہ کرنے کے لیے غزہ پر فضائی حملے شروع کیے تھے جس کے بعد سے ان حملوں میں بڑی تعداد میں عورتوں اور بچوں سمیت شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :