مسلمانوں سے متعلق متنازعہ واقعات، بھارتی وزیراعظم کوخاموش رہنے کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا

پیر 28 جولائی 2014 07:38

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جولائی۔2014ء)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو گزشتہ ہفتے مسلمانوں سے متعلق متنازعہ واقعات خاموش رہنے کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ مودی کی حکمران ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حامی مذہبی ہم آہنگی میں رخنہ ڈال دیں گے۔۔ پچھلے دنوں مسلمانوں کے خلاف واقعات پر وزیراعظم نریندرمودی کی خاموشی سے اِن خدشات کو تقویت مل رہی ہے کہ انتہا پسند ہندو اب کھل کر کھیلنے کے موڈ میں ہیں۔

گجرات کے 4 باروزیراعلیٰ رہنے والے نریندر مودی بن چکے ہیں وزیراعظم ،طاقت بھی زیادہ ہے۔ حامی بھی زیاد ہ، اور ان کی باتوں کا پرچار کرنے والے بھی۔مودی کو اقتدار میں آئے ابھی چند ہی ہفتے ہوئے ہیں لیکن انتہا پسندوں کی جانب سے ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رواں ہفتے ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں بی جے پی کی اتحادی جماعت شیو سینا کے ایک رکن اسمبلی راجن وچار کو ایک مسلمان کیٹرر کے منہ میں زبردستی نوالہ ٹھونستے ہوئے دیکھا گیا جو روزے سے تھا۔

۔

لیکن مودی صاحب خاموش رہے انہی دنوں پارلیمنٹ میں ہنگامے کے دوران ایک بی جے پی رکن نے کہا کہ اپوزیشن سیاست دانوں کو پاکستان بھیج دینا چاہیے۔اس پر بھی مودی صاحب خاموش۔ ایک اور بی جے پی رہنما کے لکشمن ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کے خلاف یہ منطق لائے کہ وہ پاکستان کی بہو ہیں ، ان کو ریاست تلنگانہ کوبرینڈ ایمبیسیڈر نہیں بنانا چاہیے ، لیکن مودی صاحب پھر خاموش۔اور تو اور وزیراعظم کے ایک حامی نے تو صاف کہہ دیا ، کہ مودی جی کے دور میں بھارت مکمل ہندو ملک بن جائے گا۔اتنا سب ہوگیا، لیکن وزیراعظم نریندر مودی ہیں کہ چپ سادھ کر بیٹھے ہیں۔کہیں مودی کی خاموشی اْن خدشات کے درست ہونے کا اشارہ تو نہیں جن کا اظہار اْن کے وزیراعظم بننے سے پہلے کیا جارہا تھا۔

متعلقہ عنوان :