مشرقی یوکرائن کے باغی بین الاقوامی پولیس کو جائے وقوعہ تک رسائی دینے پر راضی ہو گئے ہیں ، نجیب رزاق،سکیورٹی خدشات کے سبب ٹیم نے جائے وقوعہ کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا

پیر 28 جولائی 2014 07:39

کوالالمپور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جولائی۔2014ء)ملائیشین وزیر اعظم نے بتایا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں سرگرم باغی بین الاقوامی پولیس اہلکاروں کو جائے وقوعہ تک رسائی دینے پر راضی ہیں تاہم سکیورٹی خدشات کے سبب ایسی ایک ٹیم نے اتوار کو جائے وقوعہ کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ ہالینڈ اور آسٹریلیا کی پولیس نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر مشرقی یوکرائن میں اس مقام کے اپنے دورے کو منسوخ کر دیا ہے، جہاں گزشتہ ہفتے ملائیشین ایئر لائنز کا ایک مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا۔

ڈچ اور آسٹریلوی پولیس اہلکار یہ دورہ اتوار ستائیس جولائی کے روز کرنے والے تھے۔ سلامتی و تعاون کی یورپی تنظیم OSCE کے ترجمان الیگزینڈر ہگ نے اس فیصلے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا، ”وہاں لڑائی جاری ہے اور ہم یہ خطرہ مول نہیں لے سکتے۔

(جاری ہے)

جائے وقوعہ اور اس کی طرف جانے والے راستے پر سکیورٹی کی صورتحال ہمارے غیر مسلح معائنہ کار مشن کے لیے ناقابل قبول ہے۔

“ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ جائے وقوعہ پر اب بھی انسانی اعضاء بکھرے پڑے ہو سکتے ہیں تاہم کوالا لمپور سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ملائیشیا کے 68 پولیس اہلکاروں کا ایک وفد آئندہ بدھ کے روز جائے وقوعہ کے لیے روانہ ہو جائے گا۔ ملائیشیا کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں سرگرم روس نواز علیحدگی پسند معائنہ کاروں کی ٹیم کو بین الاقوامی پولیس اہلکاروں کی حفاظت مہیا کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔

ملائیشین وزیر اعظم نجیب رزاق نے اتوار کو جاری کردہ اپنے بیان میں بتایا کہ مشرقی یوکرائن کے باغی لیڈر الیگزینڈر بورودائی نے بین الاقوامی پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم کو جائے وقوعہ تک رسائی دینے کی حامی بھر لی ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا، ”بین الاقوامی تفتیش کار درست انداز میں اب تک حادثے کے مقام تک نہیں پہنچ پائے ہیں اور نہ ہی صحیح طرح شواہد اکھٹے کر پائے ہیں، جس کی وجہ سلامتی سے متعلق موجودہ صورتحال اور مسلسل عسکری کارروائیاں ہیں۔

“اپنے اسی بیان میں ملائیشین وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اپنے ڈچ اور آسٹریلوی ہم منصبوں سے گفتگو کی ہے اور وہ جائے واقعہ پر ایک بین الاقوامی پولیس فورس بھیجنے کے معاملے میں معاونت فراہم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ قبل ازیں زراق نے مطلع کیا تھا کہ وہ اسی ہفتے ہالینڈ جائیں گے اور اس معاملے پر ڈچ وزیر اعظم مارک روٹے سے تبادلہ خیال کریں گے۔

نجیب رزاق کے بقول گزشتہ ہفتے باغی لیڈر الیگزینڈر بورودائی نے تین اہم چیزوں پر اتفاق کر لیا تھا، جن میں مسافر طیارے کے بلیک باکسس اور ہلاک شدگان کی لاشوں کو دینا شامل تھا جبکہ تیسری چیز یہ تھی کہ جائے وقوعہ تک محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا۔ رزاق کے مطابق اب ان کی ترجیح یہی ہو گی کہ ڈیل کے تیسرے حصے پر عمل در آمد کرتے ہوئے حادثے کے مقام تک مکمل رسائی دی جائے۔

متعلقہ عنوان :