امریکا کا دنیا کے بعض ملکوں میں اپنے سفارتخانوں کی سکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کا فیصلہ ،پر تشدد تفتیشی حربوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں تو مشرق وسطی میں رد عمل کا آتش فشاں پھٹنے کا خطرہ ہو گا: ذرائع

جمعرات 7 اگست 2014 06:31

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7اگست۔2014ء)امریکا نے دنیا کے بعض ملکوں میں اپنے سفارتخانوں کی سکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ دوران تفتیش تشدد کے تھرڈ ڈگری طریقے استعمال کرنے کی اس رپورٹ کے سامنے آنے سے پہلے کیا گیا ہے جسے سینیٹ میں پیش کیا گیاہے۔عرب ٹی وی کے مطابق سکیورٹی سے متعلق حکام نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ''اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے سے ان ممالک میں رد عمل سامنے آ سکتا ہے جہاں سی آئی اے متحرک ہے، اس لیے اضافی حفاظتی اقدامات ضروری سمجھے گئے ہیں۔

انسانی حقوق کے ادارے اور بعض سیاستدان امریکی حساس اداروں کے دوران تفتیش پر تشدد حربوں کے خلاف ہیں۔ البتہ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے پہلے موقف سے ہٹ کر حساس اداروں کے تفتیشی حربوں کی تائید کی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم امریکی دفتر خارجہ نے ان سفارتخانوں کی نشاندہی کرنے سے انکار کیا ہے جن کی سکیورٹی مزید سخت کی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک امریکی ذمہ دار کا کہنا ہے کہ پر تشدد تفتیشی حربوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں تو مشرق وسطی میں رد عمل کا آتش فشاں پھٹنے کا خطرہ ہو گا۔

نیز یہ بھی خدشہ ہے کہ بعض غیر ملکی حساس ادارے سی آئی اے کے ساتھ اپنا تعاون کم کر سکتے ہیں۔ غیر خفیہ سرکاری دستاویزات کے مطابق امریکی حساس ادارے جن جگہوں کو خفیہ جیلوں اور تفتیشی مراکز کے طور پر استعمال کرتے تھے اب غیر فعال کر دیے گئے ہیں۔واضح رہے امریکی سی آئی اے کے آر ڈی آئی پروگرام پولینڈ، رومانیہ، تھائی لینڈ، افغانستان اور گوانتانامو بے میں بروئے کار ہے اور ان ملکوں میں ایسے مراکز قائم ہیں۔

البتہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ کئی سال پہلے کی بات ہے۔ادھر امریکی سینیٹ کمیٹی کے اس رپورٹ کو دیکھے والے تمام ارکان نے اس بارے میں امریکی تجاوزات کو محسوس کیا ہے اور ان تجاوزات کو حد سے زیادہ قرار دیا ہے۔نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر جیمس کلیپر نے کہا ہے اس رپورٹ کا 85 فیصد حصہ غیر خفیہ کیا جا چکا ہے جبکہ پچاس فیصد از سر نو تیار کردہ مواد کا حاشیہ موجود ہے۔ اس بارے میں سینیٹ کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ درست نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :