دھاندلی کی تحقیقات،وزیراعظم کے خط کے دوہفتوں بعد بھی عدالتی کمیشن نہ بن سکا،قانونی رکاوٹوں کے باعث یہ کمیشن فوری طور پر قائم ہونے کا کوئی امکان نہیں،قانونی ماہرین، حکومت اور تحریک انصاف کے اتفاق رائے کے بعد ہی اس میں پیشرفت ہو نے کاامکان

پیر 25 اگست 2014 08:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اگست۔2014ء)وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے خط بھیجے جانے کے دو ہفتوں بعد بھی انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن قائم نہ ہو سکا جبکہ قانونی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کے اتفاق رائے کے بعد ہی اس میں پیشرفت ہو سکتی ہے بصورت دیگر بعض قانونی رکاوٹوں کے باعث یہ کمیشن فوری طور پر قائم ہونے کا کوئی امکان نہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے2013 کے عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف عدالتی کمیشن کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں ان کے اس مطالبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے عدالتی کمیشن کے قیا م کا اعلان کیا تھا جس پر وزیر اعظم کے عدالتی کمیشن کے اعلان کے بعد وزارت قانون کی جانب سے 13 اگست کو سپریم کورٹ کو ایک خط لکھا گیا جس میں کہاگیا ہے کہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے تین نام بھجوائیں تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے تاحال کمیشن کے لئے ججوں کی تقرری کا اعلان نہیں ہو سکا،

دوسری جانب قانونی حلقوں کا کہنا ہے کہ کوئی ایسا قانون موجود نہیں جس کو اس کمیشن کے قیام کی بنیاد بنایا جا سکے اور قانون کے تحت دھاندلی کے حوالہ سے تمام امور طے کرنا انتخابی ٹریبونل کا کام ہے جس کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جاسکتی ہے،تاہم دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور تحریک انصاف دھاندلی کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن پر اتفاق کرتے ہیں تو پھر انہیں قانون سازی کرنا ہوگی جس کے بعد عدالتی کمیشن کام شروع کر سکے گا۔