بنیادی بات یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کا حق تھا یا نہیں؟ ،وہ پارلیمنٹ کے ممبر ہیں یا نہیں ؟مولانا فضل الرحمان کے سوالات

جمعرات 4 ستمبر 2014 08:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4ستمبر۔2014ء)جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحما ن نے بدھ کو پارلیمان کے اجلاس میں سوالات اٹھائے کہ بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ نے جس اتحاد کا اظہار کیا وہ قابل تحسین ہے شاہ محمودقریشی سے گفتگو سے اشارے مل رہے تھے کہ وہ حل کی جانب جانا چاہتے تھے بنیادی بات یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کا حق تھا یا نہیں؟ وہ پارلیمنٹ کے ممبر ہیں یا نہیں ؟ جب انہوں نے استعفے دے دیئے جن لوگوں نے گفتگو کی انہیں سابق ممبر اسمبلی لے کر پکارا گیا اس ایوان کے رولز سب جانتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے مستعفی ہونے کے حوالے سے ابہام کو دور کیا جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر اندر باہر کے فرق میں پڑتے ہیں تو ان کی باتوں کو ہم اچھا قرار دینگے مگر ان کے لیڈر کے بارے ہمارے رائے مختلف ہوگی انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی شوق نہیں کہ اراکین استعفیٰ دیں استعفے ایک سازش تھی جو پکڑی گئی اور کامیاب نہیں ہوسکی اگر جمہوریت پر شب خون مارا جاتا ہے تو رات کی تاریکی میں بھی اکیلے ہی لڑینگے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے خود آکر استعفیٰ دیئے ان کے استعفے منظور کریں بھانڈا پھوٹ گیا ہے باخبر لوگ آئیں ہیں کم از کم جاوید ہاشمی کی طرح اخلاقی جرات کا مظاہرہ کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ باہر جو بات کہی اس کا مطلب کچھ اور ہے اور اندر جو بات کہی اس کا مطلب کچھ ہے ۔