بھارت: نوجوان لڑکی کی تذلیل کے بعد لاش برآمد، 15 سالہ لڑکی کو ریپ کرنے کے بعد قتل کیا گیا ہے،پولیس کا شبہ

جمعرات 4 ستمبر 2014 08:08

بنگال(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4ستمبر۔2014ء)بھارت کے مشرقی حصے میں ریلوے لائن کے قریب ایک نوجوان لڑکی کی نیم عریاں لاش ملی ہے جسے مبینہ طور پرگاوٴں کی پنچایت نے اس کے باپ کو دھمکانے کے خلاف احتجاج کرنے پر تذلیل کرنے کے بعد قتل کر دیا تھا۔مغربی بنگال کی پولیس کو شبہ ہے کہ اس 15 سالہ لڑکی کو ریپ کرنے کے بعد قتل کیا گیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق متاثرہ لڑکی کے خاندان کا کہنا ہے کہ اسے زمین پر تھوک پھینک کر چاٹنے پر مجبور کیا گیا جسے انسانی تذلیل کا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارت کیگاوٴں میں قائم غیر سرکاری عدالتیں یا پنچایتیں عام شہریوں کو مقامی رسوم و رواج کی خلاف ورزی کرنے پر سزائیں سناتی ہیں۔بھارتی دارالحکومت دہلی میں سنہ 2012 میں ایک نوجوان لڑکی طالبہ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں لڑکی کو شدید زخمی کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ان کا پہلے دلی کے ہسپتال اور پھر سنگاپور میں علاج ہوا لیکن علاج کے دوران ہی ان کا انتقال ہو گیا تھا۔

بھارت میں اس واقعے کے خلاف شروع ہونے والے ملک گیر احتجاج کے بعد حکومت نے خواتین کے ساتھ ہونے والے جنسی زیادتی کی روک تھام کے لیے سخت قوانین بنائے تھے تاہم ان واقعات میں کمی نہیں آئی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کہ نوجوان لڑکی کی لاش ریلوے ٹریک کے پاس اس کے ایک دن بعد ملی جب ایک پنچایت نے انھیں اور ان کے والد کو ایک ٹریکٹر پر ہونے والے تنازعے کو حل کرنے کے لیے بلایا تھا۔

متاثرہ لڑکی کے خاندان نے پولیس کو بتایا کہ جب لڑکی نے اپنے باپ کو ڈرانے دھمکانے پر احتجاج کیا تو پنچایت کے بڑوں نے ’اسے سنگین نتائج کی دھمکی‘ دی تھی۔گاوٴں کے افراد کا کہنا ہے کہ پنچایت کی کارروائی کے دوران ہی لڑکی ’غائب‘ ہو گئی اور اگلی صبح اس کی لاش ملی۔پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے خاندان نے گاوٴں کے 13 افراد کے خلاف شکایت درج کروائی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔بھارت میں سنہ 2012 میں دہلی کی ایک بس میں میں ہونے والے ریپ کے واقعے کے بعد اس معاملے پر بہت بحث ہوئی تھی۔اس واقعے پر ملک گیر پیمانے پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود ریپ کے جرائم میں کمی نظر نہیں آ رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :