سندھ کابینہ کا اجلاس، صوبائی محکمہ توانائی کی طرف سے توانائی کی پیداوار کیلئے اٹھائے گئے اقداما ت کی تعریف ، نوری آباد میں ایک سو میگاواٹ پاور پراجیکٹ کیلئے مالی معاونت کی منظوری، 13.654بلین روپے مجموعی لاگت آئے گی، کپاس اور چاول کے فصلوں کی پیداوار کیلئے امدادی قیمت مقرر کرنے کیلئے صوبائی وزیر زراعت علی نواز مہرکی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ

جمعرات 4 ستمبر 2014 07:58

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4ستمبر۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں صوبائی محکمہ توانائی کی طرف سے توانائی کی پیداوار کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا گیا ہے اور نوری آباد میں ایک سو میگاواٹ پاور پراجیکٹ کیلئے مالی معاونت کی منظوری دے دی گئی ہے،جس پر 13.654بلین روپے مجموعی لاگت آئے گی۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کپاس اور چاول کے فصلوں کی پیداوار کیلئے حکومت سندھ کی طرف سے امدادی قیمت مقرر کرنے کیلئے صوبائی وزیر زراعت علی نواز مہرکی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس میں صوبائی کابینہ کے دو اراکین ،ایوان زراعت سندھ ،سندھ ایگریکلچر بورڈ اور نجی و سرکاری شعبے سے دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی اس کمیٹی کے رکن ہونگے۔

(جاری ہے)

تشکیل کردہ کمیٹی کو مجوزہ فصلوں کیلئے امدادی قیمت مقرر کرنے کے طریقہ کار کا تعین کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔صوبائی کابینہ نے کراچی شہر میں غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کا سختی سے نوٹس لیااور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ان غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کو فوری طور پر مسمار کرنے اور انکے مالکانہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

جس کیلئے سندھ پولیس نفری فراہم کرنے کے ساتھ دیگر مطلوبہ معاونت بھی کرے گی۔سندھ کابینا نے ضلع تھرپارکر میں خشک سالی کی صورتحال کا جائزہ لیا اور وہاں متاثرہ لوگوں میں گندم کی مفت فراہمی کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا،تمام متعلقہ صوبائی وزراء کو تھرپارکر کی صورتحال کے حوالے سے ہر وقت باخبر رہنے اور لوگوں کو درپیش مشکلات کے فوری ازالے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت دی گئی۔

صوبائی کابینا نے چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ اورصوبائی سیکریٹری خوراک کو محکمہ خوراک پر مالی اثرات کا جائزہ لینے اور فلور ملز کو گذشتہ سال کے 12سو روپے کے مقابلے میں 1250کی قیمت پر گندم کی فراہمی کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی ہے۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی مشیر خزانہ و توانائی سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبے سندھ وہ پہلا صوبہ ہے جو توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے خود توانائی پیدا کر رہا ہے،انہوں نے کہا کہ نوری آباد میں گیس پر چلنے والا 100میگاواٹ پاور منصوبہ قائم کیا جا رہا ہے۔

جس کیلئے اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی نے گیس فراہمی کے معاہدے کے تحت سوئی سدرن گیس کمپنی سے 20ایم ایم سی ایف ڈی حاصل کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پاور منصوبے کو چلانے کیلئے "سندھ نوری آباد پاور کمپنی"(SNPC)قائم کی گئی ہے،جس میں ایک نجی کمپنی ٹیکنومین کائنیٹکس کا51فیصداور حکومت سندھ کا 49فیصد شیئر ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کیلئے ایل سی کھول دی گئی ہے اور مشینری 9ماہ میں دستیاب کی جائے گی،جبکہ سائیٹ پر سول ورک کا آغاز کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی انتظامیا نے نیپرا سے توانائی کی پیداوار کیلئے لائسنس کیلئے درخواست دے دی گئی ہے اور وہ پرامید ہے کہ بغیر کسی مشکلات کے لائسنس جاری کردیا جائے گا اور گیس سپلائی کی فراہمی اور ایل او آئی کے اجراہ کیلئے وفاقی بیوروکریسی اور متعلقہ محکموں کی جانب سے دوبارہ رکاوٹیں نہیں کی جائیں گی۔ صوبائی وزیر زراعت نے اجلاس میں آبادگاروں کو کپاس اور چاول کے فصل کیلئے مراعت اور امدادی قیمتیں دینے سے متعلق تجویز پیش کی،جس پر صوبائی کابینا کے تمام اراکین نے غور و خوص کیا اور اس حوالے سے حکومت سندھ پر مالی اثرات اور خرید کئے گئے فصل کی نیکالتی میں مشکلات کی نشاندہی کی لیکن آبادگار کمیونٹی پر بہترسماجی و اقتصادی اثرات پر غور کرتے ہوئے سندھ کابینہ کے اراکین نے آبادگاروں کو درپیش مشکلات کا تدارک کرنے اور انکو سپورٹ فراہم کرنے کیلئے صوبائی وزیر زراعت علی نواز مہر کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی ،جس میں کابینہ کے دواراکین اور نجی و سرکاری شعبے کی تنظیموں کے ٹیکنوکریٹس اور معاشی ماہرین شامل ہونگے۔

یہ کمیٹی کپاس اور چاول کی فصلوں کیلئے امدادی قیمت مقرر کرنے کا طریقہ کار تجویز کرے گی۔صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے اجلاس میں غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کا مسئلہ اٹھایا،جس کے سبب کراچی کے شہری پانی کی قلت کا شکار ہیں۔صوبائی کابینہ نے اس پرتفصیلی غور و خوص کے بعد کراچی واٹر بورڈ کو وپولیس نفری فراہم کرنے کا فیصلہ کیا،تاکہ ان غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کو گرایا جائے اور انکے مالکانہ کے خلاف مقدمہ درج کئے جائیں ۔

صوبائی وزیر خوراک جام مہتاب ڈہر نے اجلاس کو بتایا کہ اس سال 50 روپے زائد سبسڈی کے ساتھ 1250روپے فی 40کلو گرام خریدی گئی گندم فلورملوں کو فراہم کرنے کیلئے قیمتوں کا تعین کیا جائے۔ جس پر بحث کرتے ہوئے صوبائی کابینا نے چیف سیکریٹری سندھ اور صوبائی سیکریٹری خوراک پر مشتمل کمیٹی کو کہا کہ وہ اس طرح کی حکمت عملی طئے کریں جس کے ذریعے بڑہتی گئی قیمت کے اثرات صارفین پر نہ ہو۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ صوبے سندھ میں کوئلے ،گیس اور شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار کے بڑے وسائل موجود ہیں، جس سے ملک کو انرجی بحران سے نکالا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے وفد کے ہمراہ چین کا دورہ کیا ہے اور چینی سرمایہ کاروں کو سرمائیکاری کیلئے مدعو کیا ہے،جس کے بعد چینی حکومت نے پاکستان میں توانائی کے پانچ منصوبوں کے معاہدوں پر دستخط کرنے کیلئے رضامند ہوئی ہے۔

جن میں سے تین منصوبے صوبے سندھ میں ہونگے،جب کے اس کے علاوہ مقامی وسائل سے پہلے ہی بجلی کی پیداوار کیلئے دیگر کئی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔کپاس اور چاول کے فصلوں کیلئے حکومت کی طرف سے امدادی قیمت مقرر کرنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کسانوں، مزدوروں اور نوجوان طبقے کی سپورٹ کی ہے، تاکہ ان کا معیار زندگی بہتر کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے پرائس سپورٹ پالیسی کا آغاز شہید ذوالفقار علی بھٹونے کیااور انہوں نے کاٹن ایکسپورٹ کارپوریشن کے قیام کو عمل میں لایا تھا اور کاٹن جننگ فیکٹریز /رائیس فیکٹریز کو قومی ملکیت میں لیا تھا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بعد کوچیئرمین پی پی پی آصف علی زرداری نے بھی زرعی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کی پالیسی اپنائی،جوکہ ان کے مطابق صوبے میں بمپر فصلوں کی پیداوار کا سبب بنی۔انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی کسانوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے اور انکو امدادی قیمتیں فراہم کرنے کیلئے طریقیکار اور مکینزم کا تعین کریں گے۔

متعلقہ عنوان :