جرمنی کا افغانستان کے حالیہ صدارتی انتخابات کے نتائج پر تین ماہ سے جاری تنازعہ کے فوری حل پر زور،افغانستان میں بین الاقوامی امداد داوٴ پر لگی ہے، جرمن وزیر خارجہ کی اچانک دورہ افغانستان کے موقع پر اپنے فوجیوں سے گفتگو،افغان صدارتی امیدواروں سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں ، ووٹوں کی چھان بین کے عمل کے ہر مرحلے میں معتبریت کو غیر معمولی اہمیت دی جائے گی،دونوں امیدواروں کی یقین دھانی

اتوار 7 ستمبر 2014 07:58

برلن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7ستمبر۔2014ء ) وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے افغانستان کے حالیہ صدارتی انتخابات کے نتائج پر تین ماہ سے جاری تنازعے کے فوری حل پر زور دیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہفتے کی صبح افغانستان کے اچانک دورے پر پہلے مزار شریف پہنچے تھے جہاں انہوں نے جرمن فوجی اڈے پر اپنے فوجیوں سے ملاقات کی اور بعد ازاں وہ دارالحکومت کابل پہنچے جہاں انہوں نے ملک کا آئندہ صدر بننے کے خواہاں دونوں امیدواروں، عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور دونوں صدارتی امیدواروں پر زور دیا کہ وہ ملک میں پہلے جمہوری انتقالِ اقتدار کو ممکن بنائیں ورنہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے دی جانے والی امداد داوٴ پر لگ جائے گی۔

(جاری ہے)

شٹائن مائر کے وفد کے ذرائع کے مطابق جرمن وزیر نے اپنے بیان میں کابل حکام کو خبر دار کیا کہ بین الاقوامی برادری افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء سمیت دیگر اہم معاملات سے متعلق مذاکرات کے لیے ایک مستحکم افغان حکومت کی جلد تشکیل چاہتی ہے۔ سال رواں کے اواخر میں نیٹو کے فوجی دستوں کے افغانستان سے انخلاء کے بعد افغان فوج کے لیے فوجی تربیت اور مشاورت کی غرض سے نیٹو مشن کے ایک دستے کے افغانستان میں مزید تعینات رہنے کے سلسلے میں افغان حکام سے مذاکرات اْسی صورت ممکن ہوں گے جب وہاں جمہوری انتقالِ اقتدار کا عمل جلد تکمیل کو پہنچے گا۔

14 جون کو افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے تین ماہ بعد بھی نتائج پر تنازعہ پایا جاتا ہے اور دھاندلی کے الزامات کے باعث ووٹوں کو پھر سے گِنا جا رہا ہے۔ دونوں امیدواروں کی جانب سے الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی ثالثی کے بعد دونوں امیدواروں نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر اتفاق کر لیا تھا۔

اقوام متحدہ کی نگرانی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل گزشتہ جمعے کو مکمل ہو گیا اور اس عالمی ادارے نے کہا ہے کہ حتمی نتائج کا اعلاٰن آئندہ بْدھ کو ہو گا۔ عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی دونوں نے پہلے وعدہ کیا تھا کہ وہ نتائج کو تسلیم کریں گے اور مل کر ایک متحدہ حکومت بنائیں گے۔ دریں اثناء عبداللہ نے اعلان کر دیا کہ وہ ووٹوں کی نئی گنتی کے نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔

ان کے مطابق مبینہ ووٹوں کی منسوخی کے لیے وضع کیے جانے والے اصول اْتنے سخت نہیں ہیں جتنے ہونے چاہیں۔ شٹائن مائر کے ساتھ ملاقات کے دوران تاہم دونوں امیدواروں نے یقین دلایا کہ ووٹوں کی چھان بین کے عمل کے ہر مرحلے میں معتبریت کو غیر معمولی اہمیت دی جائے گی۔ کابل میں جرمن سفیر کی رہائش گاہ پر عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کی شٹائن مائر سے ملاقاتیں ہوئیں اور اس موقع پر دونوں حریفوں کی آپس میں بھی ملاقات کی اطلاعات مل رہی ہیں۔