آسٹریلوی حکو مت کالاپتا ملائیشین طیارے کی تلاش جاری رکھنے کا اعلان، آٹھ مارچ کو لاپتا ہونے والے طیارے کی تلاش کا اگلا مرحلہ دوہفتوں بعد شروع کیا جائے گا، وزیرِاعظم ٹونی ایبٹ

پیر 8 ستمبر 2014 07:30

کینبرا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8ستمبر۔2014ء)آسٹریلیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ چھ ماہ قبل لاپتا ہونے والے ملائیشین ایئر لائنز کے طیارے کی تلاش جاری رکھے گی۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیرِاعظم نے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آٹھ مارچ کو لاپتا ہونیو الے طیارے کی تلاش کا اگلا مرحلہ دوہفتوں بعد شروع کیا جائے گا۔

ٹونی ایبٹ کا کہنا تھا کہ نئے مرحلے کے دوران طیارے کے ملبے کو آسٹریلیا کے مغرب میں بحرِ ہند کی تہہ میں تلاش کیا جائے اور جب تک ضرورت ہوئی تلاش کا یہ کام جاری رہے گا۔ آسٹریلوی وزیرِاعظم کے ایک روزہ دورے کا مقصد اپنے ملائیشین ہم منصب نجیب رزاق کے ساتھ بدقسمت طیارے کی تلاش کے آپریشن پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

(جاری ہے)

ملاقات میں آسٹریلیا اور ملائیشیا کے وزرائے اعظم نے ملائیشین ایئر لائن کی فلائٹ 'ایم ایچ 17' کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا جو رواں سال جولائی میں یوکرین پر پرواز کے دوران گر کر تباہ ہوگئی تھی۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق ملاقات کے دوران ملائیشین وزیرِاعظم نے ٹونی ایبٹ کو بتایا کہ وہ موسمِ سرما کے آغاز سے قبل تفتیشی افسران کی ایک ٹیم جائے حادثہ پر بھجوانے کے خواہاں ہیں تاکہ وہاں سے شواہد اکٹھے کیے جاسکیں۔وزیرِاعظم رزاق نے مزید کہا کہ ان کے ملک کے پاس ایسی معتبر انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ طیارہ حادثے کا شکار نہیں ہوا تھا بلکہ اسے مار گرایا گیا تھا۔

یادرہے کہ آٹھ مارچ کو کوالالمپور سے بیجنگ جانے والی ملائشین ایئر لائنز کی پرواز 'ایم ایچ 370' کا رابطہ بحرِ ہند کے اوپر کنٹرول ٹاور سے منقطع ہوگیا تھا جس کے بعد سے اب تک طیارے کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔'بوئنگ 777' ساختہ طیارے میں 239 مسافر اور عملے کے افراد سوار تھے۔ جہاز کی تلاش کے لیے کئی ہفتوں تک تلاش کی سرگرمیاں بڑے پیمانے پر جاری رہی تھیں جن میں درجنوں ممالک نے حصہ لیا تھا۔

لیکن طیارے کا کوئی سراغ نہ ملنے کے باعث تین ماہ قبل 'سرچ آپریشن' معطل کردیا گیا تھا۔ طیارے کی گمشدگی کو ہوابازی کی صنعت کا سب سے بڑا معمہ قرار دیا جاتا ہے۔آسٹریلین حکام کا کہنا ہے کہ نئے مرحلے میں بحرِ ہند کے جس علاقے میں تلاش کا کام انجام دیا جائے گا وہ دنیا کے ان چند زیرِ سمندر علاقوں میں سے ہے جن کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔