غیر قانونی حمل کی روک تھام ،پہلی بار مردوں کے لیے’مانع حمل‘ گولیاں تیار،ماضی میں مانع حمل ادویہ کی تیاری کا فوکس خواتین رہی ہیں، اب پہلی مرتبہ مردوں کے لیے دوا تیار کی گئی ہے ، یہ دوائی 2017ء تک مارکیٹ میں دستیاب ہو گی

ہفتہ 13 ستمبر 2014 08:59

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13ستمبر۔2014ء)آبادی کا کثرت سے پھیلاوٴ جدید دنیا کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے نت نئی نئی مانع حمل ادویات اور علاج کے طریقے بھی متعارف ہوتے رہتے ہیں۔ اب تک اس میدان میں تمام بوجھ خواتین ہی پر ڈالا جاتا رہا ہے اور جتنی بھی مانع حمل ادویات تیار کی گئی ہیں وہ صرف خواتین کے لیے تھیں لیکن انسانی تاریخ میں پہلی بار مرد حضرات کے لیے بھی 'مانع حمل' دوا تیار کی گئی ہے۔

جی ہاں! Vasalgel نامی یہ دوائی سنہ 2017ء تک مارکیٹ میں دستیاب ہو گی جس سے کے نتیجے میں آبادی کی روک تھام کے حوالے سے ایک نئے انقلاب کی توقع کی جا سکتی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ماہرین طب آج تک مانع حمل ادویات کی تیاری میں صرف خواتین کے لیے دوائیوں کے لیے مغز ماری کرتے رہے ہیں اور بہت کم کسی کی توجہ مردوں کے لیے ایسی دوا کی تیار کی جانب گیا ہے، یہی وجہ ہے کی پوری کوشش کے باوجود دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی غیر قانونی حمل کی روک تھام میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں امریکا جیسے بڑے ملک کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں ماہرین کے مطابق غیر قانونی حمل کے 80 فی صد کیسز 19 سال سے کم افراد میں سامنے آتے ہیں۔

امریکا میں حکومت کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر میں بھی کئی این جی اوز مانع حمل کے حوالے سے آگاہی میں دن رات مصروف عمل ہیں۔ مردوں کے لیے"کنڈومز" کے استعمال کا طریقہ غیر معروف نہیں رہا لیکن خواتین کے لیے مانع حمل گولیوں کی بھی مارکیٹ میں بھرمار ہے۔

تاہم ماہرین صحت ان ادویات کو کئی دوسری بیماریوں کا بھی موجب سمجھتے ہیں۔ مثلاً خواتین کے لیے بازار میں دستیاب مانع حمل گولیاں امراض قلب، بلند فشار خون، ڈیپریشن، متلی جیسے امراض کا باعث بن سکتی ہیں۔ رحم مادر میں رکھے جانے والے جرثوم کش مواد خود رحم کی شکست و ریخت کا باعث بنتے ہیں اور مانع حمل"Depo Provera ویکسین جو خواتین کو ہر تین ماہ بعد دی جاتی ہے ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق Vasalgel کو انجکشن کے طور پر مرد حضرات استعمال کر سکیں گے۔ یہ دوائی مخصوص مدت تک اپنے اثرات برقرار رکھے گی تاہم اس دوران اگر مرد چاہے تو اس کے مخالف ایک دوسری دوائی استعمال کرکے اپنے مادہ منویہ میں مانع حمل اثرات ختم کرا سکتا ہے۔ مردوں کے لیے مانع حمل کا ایک زیادہ پیچیدہ طریقہ سرجری کا بھی رہا ہے لیکن سرجری ذریعے مرد میں باپ بننے کی صلاحیت مکمل طور پر ختم ہو جاتی ہے جبکہ نئی تیار کی جانے والی دوائی میں مرد جب چاہے مانع حمل اثرات کا توڑ کر سکتا ہے۔

بندروں پر تجربات رپورٹ کے مطابق امریکا میں "پارسی گوس فاوٴنڈیشن" نامی ایک غیر منافع بخش این جی او نے اس دوائی کا پہلی بار استعمال تین نر بندروں میں کیا اور انہیں 15 مادہ بندروں کے درمیان چھوڑ دیا گیا۔ دوائی کے استعمال کے چھ ماہ تک کوئی مادہ بندری حاملہ نہیں ہوئی۔گو کہ یہ تجربہ تین سال پیشتر کیا گیا تھا تاہم اسے باضابطہ طور پر آئندہ سال ہی انسانی استعمال کے لیے پیش کیا جائے گا۔اس دوائی کے منظر عام پر آنے کے بعد مارکیٹ میں دستیاب بعض جعلی نوعیت کی سستی ادویات کی فروخت پر بھی اثرات مرتب ہوں گے لیکن ایسے لگ رہا ہے کہ میڈیسن کمپنیوں کے درمیان اس دوائی کے حصول اور اس کی کم سے کم قیمت میں فروخت کا بھی مقابلہ شروع ہو سکتا ہے۔