وزیراعلیٰ پنجاب کے ملتان،مظفرگڑھ ،جھنگ کے دورے،ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین میں خود امدادی سامان تقسیم کیا، قریبی آبادیوں میں ریلیف کیمپس لگائے جائیں،شہبازشریف کی انتظامیہ کوہدایت، ٹیکنیکل کمیٹی بند توڑنے کے فیصلے کسی دباوٴ کو خاطر میں لائے بغیر عوام کے مفاد میں کیے ،میں آخری سیلاب متاثرہ فرد کی دوبارہ اپنے گھروں میں آباد کاری تک چین سے نہیں بیٹھوں گا،متاثرین سے خطاب

ہفتہ 13 ستمبر 2014 08:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13ستمبر۔2014ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے مسلسل نویں روزبھی جنوبی پنجاب کے اضلاع ملتان ،جھنگ اور مظفر گڑھ کے دورے کیے۔سیلاب کی صورتحال،حفاظتی اقدامات اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ ملتان کے علاقے محمد پور گھوٹہ میں سیلاب متاثرین کیلئے قائم کی گئی 210خیموں پر مشتمل خیمہ بستی گئے اورخواتین سے خوراک اور ادویات کی فراہمی کے بارے میں دریافت کیا۔

وزیراعلیٰ نے سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تباہ فصلوں ، گھروں اور مرجانے والے مویشیوں کا معاوضہ دیا جائے گاتاکہ متاثرین کودوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جاسکے گا ۔ معاوضہ مہینوں نہیں بلکہ ہفتوں کے اندر ادا کردیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ خیمہ بستی میں چھوٹے بچوں کیلئے سکول بھی قائم کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے بچوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے استحکام ، عوام کی سلامتی و تحفظ کیلئے خصوصی دعا کی،وزیراعلیٰ کے دعائیہ کلمات پر بچوں نے آمین کہا۔

وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ متاثرین کیلئے قریبی آبادیوں میں ریلیف کیمپس لگائے جائیں اور 3 وقت کا کھانا ہر صورت فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آزمائش بڑی ہے لیکن ہمارے حوصلے بھی بلند ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہیڈ محمد والا کابھی دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1949 اور 1972 کے بعد یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے لیکن حکومت اورتمام متعلقہ ادارے مل کر حفاظتی اقدامات کر رہے ہیں۔

متاثرین کی بحالی کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ 2010ءء میںآ نے والے سیلاب کے بارے میں قائم کمیشن کی رپورٹ کی آڑ میں جھوٹا پراپیگنڈہ کرکے حالیہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے سول حکومت اور پاک فوج کی طرف سے کی جانے والی کاوشوں کو سبو تاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ان عناصر کا تباہی کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں ہے ۔ انہوں نے دھرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دھرنے والوں کو قدرت نے دھرنے سے جان چھڑانے کا موقع دیا ہے، وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور دھرنے ختم کر دیں اور سیلاب زدہ لوگوں کی مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ سیاست اپنی جگہ لیکن پاکستان کی طرف سے بھی آپ پر کوئی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ عمران خان نے 13 ستمبر کو جشن منانے کا جو اعلان کیا ہے اس کو واپس لے لیں کیونکہ لوگ ڈوب رہے ہیں۔ عمران خان صاحب! کیا آپ عوام کے ڈوبنے کا جشن منا رہے ہیں؟

انہو ں نے کہا کہ میں انسانیت کے نام پر اپیل کرتا ہوں کہ یہ کام نہ کریں اور یہ فیصلہ واپس لے لیں۔

جشن منانے کا فیصلہ مصیبت زدہ عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ لوگ آپ سے پہلے ہی متنفر ہو چکے ہیں۔ جشن کے نام پر اگر آپ کا یہی رویہ رہا تو جشن کے اعلان پر کہیں لوگ انتقام پر اتر نہ آئیں۔دھرنا دینے والے عوام پررحم کریں اور دھرنے چھوڑ کر تباہ حال سیلاب متاثرین کی مد د کیلئے لنگوٹ کس کر میدان میں اتریں۔ ہیڈ محمد والا بند میں شگاف ڈالنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہری آبادی کو سیلاب سے بچانے کی خاطر شگاف ڈالنے کا فیصلہ کرنے کیلئے ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی انتظامی یا سیاسی دباؤ کو خاطر میں نہ لایاجائے اور عوام اور ملک کے مفاد میں فیصلے کئے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ممکنہ طورپر متاثرہونے والے علاقوں سے لوگوں کا انخلا ء مکمل کرلیاگیا ہے اور متاثرین کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں جہاں خوراک ،پینے کا پانی ، ادویات اور جانوروں کیلئے چارہ فراہم کیاجارہا ہے اس مقصد کیلئے سو ل انتظامیہ ،پولیس اور پاک فوج، عوامی نمائندے مل کر سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے کوشاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ضلع ملتان میں سیلاب متاثرین کیلئے انتظامات صوبہ بھر میں سب سے مثالی ہیں جس کیلئے انتظامیہ اورمنتخب نمائندے مبارک باد کے مستحق ہیں ۔

وزیراعلیٰ نے ضلع مظفرگڑھ کی نواحی بستیوں میں لگائے گئے2 ریلیف اورمیڈیکل کیمپس کا دورہ کیا۔انہوں نے متاثرین سے ملاقات کی اورمیڈیکل کیمپس میں ادویات کی دستیابی کاجائزہ لیا۔اس موقع پر وزیراعلیٰ نے وزراء کو نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک ضلع میں ایک ہی وزیر ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ سارا سال آپ گھر گزارتے ہیں یہ 30دن عوام کے ساتھ گزاریں۔

جو کھانا خود کھائیں وہی انہیں کھلائیں۔ذمہ داریاں نبھانے والے وزراء متعلقہ اضلاع میں قائم امدادی کیمپس میں موجود رہیں۔ انہوں نے متاثرین سے ملاقات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی ریلیف کی فراہمی کیلئے متاثرہ اضلاع کو دس،دس کروڑ روپے دےئے ہیں ۔ کیمپس میں موجودلوگوں کو تین وقت کا کھانا ہر صورت ملنا چاہیے۔ چاول ہی نہیں آٹا اورسالن بھی متاثرین کو فراہم کیا جائے ۔

سیلاب متاثرین کو ریلیف کی فراہمی میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کروں گا۔وزیراعلیٰ نے متاثرین کیلئے آٹے کی عدم دستیابی پر ڈی سی او کی سرزنش کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ دوبارہ یہاں آئیں گے اورصورتحال کا جائزہ لیں گے۔وزیراعلیٰ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزمائش کی اس گھڑی میں قوم دھرنا دینے والوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔دھرنا دینے والے مصیبت زدہ عوام کی بربادی پر اسلام آباد میں جشن منا رہے ہیں ۔

افسوس کامقام ہے کہ قوم سیلاب میں ڈوبی ہوئی ہے اور اسلام آباد میں رقص و سرور کی محفلیں جاری ہیں۔میں آخری سیلاب متاثرہ فرد کی آباد کاری تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔وزیراعلیٰ نے ہیڈ تریموں جھنگ کا دورہ کیا اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے جھنگ کے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان اور کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کیں۔انہوں نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اٹھارہ ہزاری ،گڑھ موڑ،گڑھی بلوچاں ،باسوسمیت کئی نواحی دیہات میں متاثرین میں سامان تقسیم کیا ۔

اٹھارہ ہزاری اور احمد پور سیال کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر انہوں نے کہاکہ سیلاب متاثرین کیلئے جاری امدادی کاروائیوں میں کسی قسم کی کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائیگی- سرکاری افسران انکے سیلابی علاقوں میں دوروں کے دوران انکے دائیں بائیں نظر آنے کی بجائے سیلاب متاثرین کی مدد کرتے نظر آئیں-پنجاب کی پوری انتظامی مشینری متاثرین سیلاب کی دیکھ بھال اورامدادی سرگرمیوں کیلئے سرگرم عمل ہے ۔

انہوں نے ریلیف /خیمہ بستیوں میں فرداً فرداً متاثرین سیلاب سے ملاقات کی اور انکے مسائل سنیں ۔انہوں نے یقین دلایا کہ انکی بحالی تک حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی ۔وزیر اعلیٰ نے سیلاب متاثرین میں خود خوراک کے پیکٹ تقسیم کئے اور ضلعی انتظامیہ کی طر ف سے امدادی کارروائیوں بارے معلومات حاصل کیں۔انہوں نے متاثرین سیلاب سے کہا کہ حکومت کو انکی تکلیف کا بخوبی اندازہ ہے اور اس قدرتی آفت سے نمبٹے کیلئے حکومت تما م وسائل برؤے کار لائیگی۔

انہوں نے کہا کہ جتنی زیادہ سیلابی تباہ کاریاں ہوئی ہیں اس سے بڑھ چڑھ کر حکومت لوگوں کی مدد اور بحالی کیلئے سرگرم عمل ہے۔ضلعی انتظامیہ کی طرف سے وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ اٹھارہ ہزاری اور ملحقہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خوراک اور امدادی سامان فوری طور پر پہنچانے کیلئے ہیڈ تریموں کے مقام پر مرکزی ریلیف کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں مسلسل سامان کی فراہمی کی جارہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ کو متاثرین میں خشک اور تیار خوراک بروقت پہنچانے کی ہدایات جاری کیں اور تاکید کی کہ وہ منتخب عوامی نمائندگان کی نشاندہی پر فوری طور پر امدادی سامان کے ساتھ متاثرین تک پہنچے اور انکی داد رسی کریں۔