66 ہزار شامی پناہ گزین ترکی میں داخل ہوگئے، دولت اسلامیہ کی ظالمانہ کارروائی کے خوف سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں،پناہ گزین،امدادی کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں کیونکہ مزید ہزاروں شامی پناہ گزینوں کی آمد متوقع ہے،اقوام متحد کی پناہ گزین ایجنسی

پیر 22 ستمبر 2014 08:05

استنبول(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22ستمبر۔2014ء)ترکی کے حکام نے کہا ہے کہ دولت اسلامیہ کے جنگجووٴں کی شمالی علاقوں میں پیش رفت کے سبب گذشتہ 24 گھنٹوں میں تقریبا 66 ہزار شامی پناہ گزین سرحد عبور کرکے ترکی پہنچے ہیں۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ان میں زیادہ تر شام کر کرد نسل سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں۔ترکی نے شام سے ملحق اپنی سرحد کو ان شامی پناہ گزینوں کے لیے کھول دیا جو دولت اسلامیہ کے حملوں کے خوف سے کوبانی شہر کو چھوڑ کر ترکی میں داخل ہورہے ہیں۔

اقوام متحد کی پناہ گزین ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ امدادی کوششوں میں اضافہ کر رہی ہے کیونکہ مزید ہزاروں شامی پناہ گزینوں کی آمد متوقع ہے۔شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف تین سال سے جاری بغاوت کے نتیجے میں شام اور عراق سے متصل ملک ترکی میں اب تک آٹھ لاکھ 47 ہزار سے زیادہ پناہ گزین قیام پزیر ہیں۔

(جاری ہے)

ترکی کے نائب وزیر اعظم نعمان کورتولموش نے اخباری نمائندوں کو بت کہ ’آج تک ترکی میں داخل ہونے والے شامی کردوں کی تعداد 60 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔

لیکن ترکی کے ایک دوسرے اہلکار نے بی بی سی کے مارک لوین کو بتایا کہ یہ تعداد 66 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے ترکی حکومت کے ساتھ مل کر ایک بیان میں کہا ہے کہ کوبانی کی جنگ کے نتیجے میں مزید افراد ترکی آ سکتے ہیں اس لیے امدادی کوششوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تین سال سے جاری شامی شورش کے دوران وہاں (کوبانی میں) لوگ نسبتا محفوظ طور پر زندگی بسر کر رہے تھے اور دورن ملک دو لاکھ پناہ گزینوں کو وہاں آسرا ملا ہوا تھا۔

برطانیہ میں موجود انسانی حقوق کے متعلق شامی مبصرین کا کہنا ہے کہ کم از کم 300 کرد جنگجووٴں نے دولت اسلامیہ کی پیش رفت کے مد نظر کوبانی کے علاقے کے دفاع کے لیے شام کی کرد فوج میں شمولیت اختیار کی ہے۔ بہرحال مبصرین نے اس گروہ کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔مبصر رمی عبدالرحمن نے کہا: ’دولت اسلامیہ کوبانی کو جسم پر ایک گومڑ کے طور پر دیکھتا ہے اور ان کے خیال میں یہ ان کے راستے میں ایک رخنہ ہے۔

شامی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس ہفتے جنگ شروع ہونے کے بعد دولت اسلامیہ کے جنگجووٴں نے ترکی کی سرحد کے قریب کوبانی کے علاقے میں 60 سے زیادہ گاوٴں پر قبضہ کر لیا ہے۔مبصرین نے بتایا کہ دولت اسلامیہ کے جنگجووٴں نے کم از کم 11 کرد باشندوں کو پھانسی دے دی ہے جبکہ اس گاوٴں سے بھاگنے والے تقریبا 800 افراد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔شام میں کرد ڈیموکریٹک یونین کے محمد صالح مسلم نے جہادیوں کے خلاف بین الاقوامی امداد کی اپیل کی ہے۔واضح رہے کہ 30 ممالک نے دولت اسلامیہ کے خلاف امریکی قیادت کے اتحاد میں شامل ہونے کا وعدہ کیا ہے لیکن ترکی کا کہنا ہے کہ وہ صرف اپنی سرزمین پر نیٹو کو ایک فضائی اڈاہ بنانے دے گا جس سے انسانی اور انتظامی کارروائیاں کی جا سکیں گی۔

متعلقہ عنوان :