افغان صدارتی امیدواروں کے درمیان قومی حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پاگیا،اشرف غنی نئے صدر،عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکٹوہوں گے،اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے نمائندوں کے درمیان طویل مذکرات،شراکت اقتدار کی جزیات پر بحث،طے پانے والے معاہدے پر دونوں امیدواروں نے اقوام متحدہ کے نمائندے اورحامد کرزئی کی موجودگی میں دستخط کردیئے،صدارتی امیدواروں کے درمیان معاہدے کے بعد نتائج کے اعلان میں تاخیر،جلد کردیاجائیگا،پانچ ماہ کے بعد بالاآخر قوم کو خوشخبری ملی ہے،ترجمان افغان الیکشن کمیشن نورمحمد کی برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت ،اشرف غنی کو ملک کا نیا صدر تسلیم کرلیا ،چیف ایگزیکٹیوکا عہدہ پہلی بارتخلیق کیاگیاہے،جلد پارلیمنٹ توثیق کرے گی،درجہ وزیراعظم کے برابر ہوگا،ترجمان عبداللہ عبداللہ کی میڈیاسے بات چیت

پیر 22 ستمبر 2014 08:05

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22ستمبر۔2014ء)افغانستان میں صدارتی امیدواروں کے درمیان قومی حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پاگیاجس کے تحت اشرف غنی ملک کے نئے صدرجبکہ عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکٹیوہوں گے ،چیف ایگزیکٹیوکا عہدہ اس سے پہلے موجو دنہیں تھا یہ پہلی بار تخلیق کیاگیاہے اورجلد افغان پارلیمنٹ بھی اس کی توثیق کرے گی ،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتوارکوایک منعقدہ تقریب میں افغان صدارتی امیدوارں عبداللہ عبداللہ اوراشرف غنی کے درمیان قومی حکومت کے قیام کے معاہدے پر دستخط کیے گئے ،اس تقریب میں موجودہ صدر حامد کرزئی اوراقوام متحدہ کے نمائدنے بھی موجود تھے،افغان صدارتی ترجمان ایمل فیضی نے بتایاکہ صدارتی امیدواروں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے نمائندوں کے درمیان ہفتہ کو دیر گئے ملاقات ہوئی جس میں شراکت اقتدار کی جزیات پر بحث ہوئی اور اس پر فریقین کے دستخط کے بعد ووٹوں کی جانچ پڑتال کے بعد اخذ ہونے والے نتائج کا رسمی اعلان کیا جاناباقی ہے ،اس موقع پر اشرف غنی کے ترجمان فیض اللہ نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ فریقین سو فیصد ہر چیز پر متفق ہو گئے سب کچھ طے کر لیا گیا ہے اور کسی بھی چیز پر اختلاف نہیں ہے،میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے عبداللہ عبداللہ کے ترجمان مجیب رحیمی نے بھی اس کی تصدیق کی لیکن اس کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا،انہوں نے کہاکہ عبداللہ عبداللہ نے اپنے حریف اشرف غنی کو ملک کا نیا صدر تسلیم کرلیا ہے ، دونوں امیدواروں نے متحدہ قومی حکومت بنانے پر اتفاق کر لیا ہے جس میں اشرف غنی صدر ہوں گے جب کہ عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکٹیو ہوں گے،انہوں نے کہاکہ چیف ایگزیکٹیوکا عہدہ وزیرِ اعظم کے برابر ہو گا،توقع ہے کہ جلد اس بارے میں باضابطہ بیان جاری کر دیا جائے گا،

برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے افغانستان کے الیکشن کمیشن کے ترجمان نور محمد نور نے کہاکہ ایک ہفتے تک جعلی ووٹوں کی گنتی کاعمل مکمل ہوچکاہے اوردونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان معاہدے کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر کی ہے صدارتی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بارے میں ان کا کہناتھاکہ وہ یہ تونہیں بتاسکتے کہ نتائج کا اعلان میں کتنی تاخیر کی جائیگی تاہم امید ہے جلد نتائج کا اعلان کردیاجائیگاکیونکہ اس میں اب تاخیر کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی اورعوام نتائج کا بے چینی سے انتظارکررہے ہیں ان کا یہ بھی کہناتھا کہ نئے صدرجلد اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ،انہوں نے کہاکہ دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان قومی حکومت کے قیام کے اتفاق کے بعد افغانستان کا پانچ ماہ سے زیادہ طویل انتخابی عمل اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے اورہم سب اس پر بہت خوش ہیں ،جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں جمہوری انداز میں انتقال اقتدار کا یہ پہلا موقع ہے،اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار فتح کے لیے درکار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکا تھا جس کے بعد سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے لیے انتخابات کے دوسرے مرحلے کا انعقاد 14 جون کو کیا گیا،دوسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج میں اشرف غنی کو تقریباً 56 فیصد ووٹ ملے تھے لیکن عبداللہ عبداللہ نے دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے نہ صرف نتائج کو ماننے سے انکار کیا بلکہ اپنے فاتح ہونے کا اعلان بھی کر دیا،اس تنازع کے حل کے لیے امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے افغانستان کا رخ کیا اور حریفوں کے درمیان اختلاف کا موزوں حل تلاش کرنے کی کوشش کی،بعد ازاں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی دوسرے مرحلے میں ڈالے گئے تمام 80 لاکھ ووٹوں کی جانچ پڑتال کا عمل شروع کیا گیا۔