سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے جہاز رانی کے چیئرمین چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی کی اجلاس میں عدم شرکت پر شدید برہم ہو گئے ،جب بھی پورٹ قاسم کے معاملات کے حوالے سے کمیٹی کا اجلاس ہوتا ہے چیئرمین رخصت پر ہوتے ہیں یا بیرون ملک چلے جاتے ہیں یہ کمیٹی کی توہین ہے، فتح محمد حسنی،حکومت نے ایران کے لئے فضائی سروس شروع کر دی ہے اور سمندری سہولت کے بارے میں بھی کوششیں کی جارہی ہے ، سیکرٹری پورٹس اینڈ شپنگ کی بریفنگ

جمعہ 26 ستمبر 2014 07:21

اسلام آبا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26ستمبر۔2014ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے جہاز رانی و بندرگاہوں کے چیئرمین سردار فتح محمد محمد حسنی نے چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی کی اجلاس میں عدم شرکت پر شدید برہم ہو گئے اور کہا کہ جب بھی پورٹ قاسم کے معاملات کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوتا ہے چیئرمین رخصت پر ہوتے ہیں یا بیرون ملک چلے جاتے ہیں جو قائمہ کمیٹی اور اراکین کی توہین ہے جو نا قابل برداشت ہے ۔

اس سے قبل بھی کمیٹی کے دو اجلاس چیئرمین کی غیر حاضری کی وجہ سے ملتوی ہو چکے ہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے گریڈ21 اور گریڈ 22 کے افسران کی میرٹ پر تعیناتی کے واضح حکم کے خلاف تعینات چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی جان بوجھ کر اجلاس میں شرکت نہ کر کے تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں جبکہ سیکرٹری وزارت پورٹس اینڈ شپنگ نے بتایا کہ حکومت نے ایران کے لئے فضائی سروس شروع کر دی ہے اور سمندری سہولت کے بارے میں بھی کوششیں کی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی نے اجلا س احتجاجاً ملتوی کرنے کیلئے اراکین سے رائے طلب کی تو اراکین نے سیکرٹری وزارت یعقوب فتح محمد کے احترام میں اجلاس ملتوی کرنے کے بجائے پورٹ قاسم اتھارٹی کے معاملات کو موخر کرنے پر رضامندی ظاہر کی ۔قائمہ کمیٹی اجلاس چیئرمین سینیٹر فتح محمد محمد حسنی کی صدار ت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ز تاج حیدر، سردار یعقوب ناصر ، سعید الحسن مندوخیل، حافظ حمد اللہ ، نسیمہ احسان ، روبینہ عرفان کے علاوہ سیکرٹری وزارت یعقوب فتح محمد ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری رخسانہ رحمان ، ڈی جی پورٹ قاسم شبیر انور قاضی ، نے شرکت کی ۔

چیئرمین کمیٹی اور اراکین نے پورٹ قاسم کے جونیئر افسر کی اجلاس میں شرکت پر ناارضگی کا اظہار کیا ۔سینیٹر فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی سے غائب ہونے والے 45 کنٹینرز کی تحقیقات کیلئے پچھلے اجلاس میں وفاقی وزیر ،سیکرٹری وزارت کی موجودگی میں ایف آئی اے کو کیس بھیج کر 45 دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن چارماہ گزرنے کے باوجود کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا وزارت کمیٹی کی واضح ہدایت کے باوجود وزارت کے ہی ماتحت ادارے کا چیئرمین ازخود وزارت خزانہ ، کسٹم اور سینئر جوائنٹ سیکرٹری کو کس اختیاراور حیثیت سے خطوط بازی کرتا رہا کیا چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی وزارت سے بالا ہیں؟ کہیں چیئرمین وزارت سے بالا بالا معاملات کو نیب اور ایف آئی اے میں جانے سے روکنے کیلئے اور اصل حقائق کو چھپانے کیلئے تاخیر حربے تو استعمال نہیں کر رہا ؟کسٹم والے کہہ رہے ہیں ہم نے کیس کھولا سزائیں دیں لیکن وزارت اور پورٹ قاسم کے ساتھ معاہدہ کرنے والی کمپنی کا ریکارڈ بھی پیش نہیں کیا گیا ۔

وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کے سیکریٹری یعقوب فتح محمد نے آگاہ کیا کہ غائب شدہ کنٹینرز کے بارے میں شک پایا جا رہا تھا کہ آیا یہ مسئلہ ایف آئی اے کو بھیجنے کی ذمہ داری وزارت خزانہ کی ہے یا ان کی وزارت کی ۔سینیٹرز کی رائے تھی کہ مسئلے کو اتھارٹی اور وزارت کی طر ف سے غیر ضرروی طول دیا جا رہا ہے ۔اور یہ معاملہ کافی عرصہ پہلے ایف آئی اے کو بھیج دیا جانا چاہیے تھا۔

سیکریٹری نے کمیٹی کو یقین دلایا اجلاس کے فوراًبعدایف آئی اے کو خط بھیج دیا جائے گا۔ اس تجویز کو ممبران اور چیئر مین کمیٹی نے سراہا۔ سینیٹر تاج حیدر نے یہ تجویز پیش کی کہ اگلی میٹنگ میں سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کو بھی بلایا جائے کیونکہ پورٹس کا معاملہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے اور کہا کہ گوادر دنیا کا آٹھواں عجوبہ ہے چین کے ذریعے اقتصادی راہ داری کیلئے 3 سو میگاواٹ بجلی یونٹ کو نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک کر کے سستی بجلی پورے ملک کے صارفین کو فراہم کی جاسکتی ہے اور کہا کہ عراق اور ایران کیلئے پاکستان سے جانے والے زائرین کو چہار باغ سے سٹرک کے ذریعے اور سمندر کے ذریعے بھی سستی سہولیت فراہم کی جاسکتی ہے۔

سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ حکومت نے ایران کے لئے فضائی سروس شروع کر دی ہے اور سمندری سہولت کے بارے میں بھی کوششیں کی جارہی ہے ۔سینیٹر سعید مندوخیل نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور جونیئر افسروں کی موجودگی میں اجلاس منعقد نہ کیا جائے ۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری قانون وزات ریلوے ، پانی وبجلی کو بلانے کی ہدایت بھی کی گئی کمیٹی کا آئندہ اجلاس 30 ستمبر کو گوادر میں منعقد ہو گا ۔

متعلقہ عنوان :