ایران نے اپنے فوجی اڈے پارچین کو جوہری دھماکوں کے خفیہ تجربات کے لیے استعمال کیا،اسرائیل کا دعویٰ

جمعہ 26 ستمبر 2014 07:46

مقبوضہ یروشلم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26ستمبر۔2014ء)اسرائیل نے دعوی کیا ہے کہ ایران نے اپنے فوجی اڈے پارچین کو دھماکوں کے خفیہ تجربات کے لیے استعمال کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے بقول اس طرح کے خفیہ دھماکوں کی ضرورت صرف جوہری دھماکوں کے لیے پڑتی ہے۔اسرائیل ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے چھ بڑی طاقتوں کیساتھ جاری مذاکرات کا سخت مخالف ہے۔

اسرائیل کا موقف ہے کہ ایران مذاکرات کے ذریعے صرف وقت حاصل کر رہا ہے اور ایران جوہری حوالے سے قابل اعتبار نہیں ہو سکتا۔ایران کی طرف سے یہ انکشاف ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے، جب عالمی رہنما جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک میں جمع ہیں۔واضح رہے ایران کے لیے جوہری سفارت کاری کے بانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے جنرل اسمبلی سے خطاب سے محض ایک روز پہلے اسرائیلی انٹیلی جنس کی وزارت یہ اطلاعات سامنے لائی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ جوہری بم بنانے کے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں، جبکہ یہ اسرائیل ہے جس کے بارے میں یہ بات ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی بنیاد پر خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہے۔اسرائیلی انٹیلی جنس کے معاملات کو دیکھنے والی وزارت کے جاری کردہ بیان کے مطابق '' یہ اطلاعات انتہائی قابل اعتماد ہیں۔'' تاہم وزارت نے اس بارے میں کوئی تفصیل یا وضاحت جاری نہیں کی ہے۔

اسرائیل کی طرف سے ان مبینہ خفیہ دھماکوں کی کوئی متعین تاریخ بھی نہیں بتائی گئی کہ ایران نے یہ جوہری تجربہ کب کیا۔ اسرائیل نے صرف یہ کہا ہے دھماکے 2000 اور 2001 میں دھماکوں کے لیے خفیہ جگہ تیار کرنے کے بعد کیے گئے۔ واضح رہے 2011 میں عالمی ادارے آئی اے ای اے نے بھی اسی طرح کی ایک رپورٹ دی تھی جس میں اس شک کا اظہار کیا گیا تھا کہ ہو سکتا ہے ایران نے خفیہ دھماکے کیے ہوں۔

متعلقہ عنوان :