وزیراعلیٰ کی زیرصدارت پنجاب کابینہ کا اجلاس، پہلے مرحلے میں سیلاب متاثرین کی مالی امدا کیلئے 15ارب کے پیکیج کی منظوری ،سیلاب متاثرہ ہر خاندان کیلئے25ہزار روپے کی مالی امدادکا آغاز29ستمبر سے ہوگا:شہبازشریف

جمعہ 26 ستمبر 2014 07:16

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26ستمبر۔2014ء) وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کی زیرصدارت آج یہاں پنجاب کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پہلے مرحلے میں متاثرین سیلاب کی مالی امداد کیلئے 15 ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دی گئی۔پہلے مرحلے میں مالی امداد کی ادائیگی کا عمل 29 ستمبر سے شروع ہوگا۔16 اضلاع میں 40 فیصد یا اس سے زائد متاثرہ علاقوں کے ہر خاندان کو پہلے مرحلے میں بلاامتیاز 25، 25 ہزار روپے امداد دی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں مالی امداد کی فراہمی کا عمل 25 اکتوبر سے شروع ہوگا اور مستند سروے کی بنیاد پر ہر متاثرہ شخص کے گھر اور فصل کو پہنچنے والے نقصان کا معاوضہ دیا جائے گا۔

کابینہ کے اجلاس میں سیلاب کے دوران ہلاک ہونے والے مویشیوں کے نقصان کی تلافی کیلئے بھی خصوصی ریلیف پلان کی منظوری دی گئی جس کے تحت جن علاقوں میں متاثرین کے مویشی ہلاک ہوئے ہیں انہیں دوسرے مرحلے میں مرنے والے مویشیوں کے بدلے جانور دیئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے پنجاب کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب پاکستان کی تاریخ کا ایک بدترین سیلاب تھا جس نے وسطی پنجاب سے جنوبی پنجاب تک وسیع پیمانے پر تباہی مچائی۔

200 سے زائد قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں، لاکھوں افراد متاثر ہوئے اور ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصل تباہ ہوئی۔ معیشت اور پبلک انفراسٹرکچر کو بے پناہ نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے بروقت اور موثر اقدامات کی بدولت بہت سی قیمتی انسانی جانیں بچائی گئیں۔ پنجاب حکومت، صوبائی وزراء، منتخب نمائندوں، پاک افواج، چیف سیکرٹری، مختلف محکموں کے سیکرٹریز، سرکاری اداروں کے سربراہان، پولیس، ریسکیو 1122 اور دیگر متعلقہ اداروں نے ملک کی تاریخ کے بڑے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں حصہ لیا اور دن رات سیلاب متاثرین کی مدد کی۔

تمام اداروں نے ٹیم ورک کے طور پر اجتماعی کاوشیں کرکے دکھی انسانیت کو ریلیف فراہم کیا جس پر میں ان سب کا شکرگزار ہوں اور مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری ٹیم نے سیاست نہیں بلکہ خالصتاً دکھی انسانیت کی خدمت کا فریضہ کامیابی سے نبھایا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک بڑے امتحان میں کامیابی سے نوازا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ جس طرح ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں ذمہ داریاں نبھائی گئی ہیں اسی جذبے کے ساتھ بحالی کا فریضہ بھی سرانجام دینا ہے۔

سیلاب متاثرین کو مالی امداد کی فراہمی کیلئے فول پروف اور ڈیجیٹل نظام وضع کر لیا گیا ہے اور اس مقصد کیلئے سیلاب 2014 کے متاثرین کو مالی امداد کی ادائیگی کیلئے 2010 کا ماڈل اپنایا گیا ہے۔ ادائیگیوں کے شفاف نظام کے تحت کوئی حقدار مالی امداد سے محروم نہیں رہے گا۔ صوبائی وزراء کو مالی امداد کی ادائیگی کے عمل کی مانیٹرنگ کیلئے ذمہ داریاں تفویض کر دی گئی ہیں۔

صوبائی وزراء 27 ستمبر سے اپنے متعلقہ اضلاع میں پہنچ کر ادائیگی کے عمل کی نگرانی کریں گے۔ میں خود، صوبائی وزراء اور منتخب نمائندے عیدالاضحی بھی سیلاب زدگان کے ساتھ گزاریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی اور انتظامیہ حق داروں کو حق دینے کیلئے اسی جذبے سے کام کریں جس کا مظاہرہ انہوں نے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کے دوران کیا ہے۔

کسی ستائش کی پرواہ کئے بغیر اللہ کی خوشنودی کیلئے مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی مدد کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ اجر دے گا۔ وسائل قوم کی امانت ہیں اور اس کی ایک ایک پائی نہایت شفاف طریقے سے حق داروں تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ مالی امداد کی فراہمی کے عمل کیلئے ضلعی مانیٹرنگ کمیٹیاں اورشکایات کے ازالے کے لئے کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں اور مالی امدا دکی ادائیگی کے عمل کو بہتر سے بہتر بنانے کیلئے خصوصی مراکز پر متاثرین کو ہرممکن سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

موسم سرما کی آمد کے پیش نظر سیلاب متاثرین کو رضائیاں دی جائیں گی اور اس ضمن میں 25 ہزار رضائیوں کا انتظام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی امداد کا نصف وفاقی حکومت اور نصف پنجاب حکومت ادا کر رہی ہے۔ ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں بھی وفاقی حکومت نے بھرپور تعاون فراہم کیا ہے جس پر میں وزیراعظم محمد نوازشریف اور وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہا کہ اسلام آباد میں دیئے گئے دھرنوں سے پاکستان کی معیشت کو جو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے ہماری آئندہ نسلوں کو بھی ان نقصانات کاخمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ دھرنوں اور دھرنا دینے والوں کی منفی سیاست سے دوست ملک چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا ہے۔ اس دورے کے دوران بجلی سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا جانا تھااورکئی معاہدوں پر دستخط ہونا تھے۔

پاکستان کے صدر، وزیراعظم، وزراء اور میں نے خود چین کے دورے کئے۔ منصوبوں کو حتمی شکل دینے کیلئے انتھک کاوشیں کی گئیں لیکن دھرنوں کی سیاست کی بدولت یہ منصوبے کھٹائی میں پڑ گئے۔ بلاشبہ ان دھرنوں نے پاکستان کے عوام کا معاشی قتل کیا ہے۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کا ایسا بہترین اور مخلص دوست جو جنگوں، سیلاب، زلزلہ اور دیگر قدرتی آفات کے دوران ہمیشہ پاکستان کے کھڑا رہا لیکن اب اس عظیم دوست ملک کے صدر دھرنوں کی وجہ سے اپنے دوست ملک نہ آ سکے جبکہ بھارت جس کو چین نے 1962ء کی جنگ میں شکست دی، چینی صدر وہاں گئے اوروہاں20ارب ڈالر کے معاہدے کیے۔

اتنی گہری دوستی ہو لیکن دوست دوست کے پاس نہ آسکے تو یہ شومئی قسمت۔ دنیا میں وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جو مشکل حالات میں ہمت نہیں ہارتیں بلکہ محنت کے ذریعے اپنی تقدیر بدلتی ہیں۔ محرومیوں کو خوشیوں اور خوشحالی میں بدل دیتی ہیں اورمایوسیوں کو محنت کے ذریعے امیدوں میں تبدیل کرتی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں ایک بار پھر دل کی گہرائیوں سے ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے دکھی انسانیت کی خدمت کرکے عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے۔

اسی مشن اور جذبے سے آگے بڑھیں گے تو انشاء اللہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔ وزیراعلیٰ نے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں شاندار خدمات سرانجام دینے پر صوبائی وزیر اقبال چنڑ کی خدمات کو خاص طور پر سراہااورکہا کہ انہوں نے اس عمر میں بھی جس محنت اورعزم کے ساتھ سیلاب متاثرین کی مدد کی ہے وہ قابل تعریف ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ مالی ادائیگی کے عمل کے حوالے سے بھرپور آگاہی مہم چلائی جائے۔

مساجد،سکولوں،ہسپتالوں،مراکز صحت اور دیگر عوامی مقامات پر اعلانات کرائے جائیں اور پمفلٹ بھی تقسیم کئے جائیں۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب اور بارشوں سے پنجاب کے 16 اضلاع متاثر ہوئے۔ 11 ہزار 685 مربع کلومیٹر رقبہ زیر آب آیا جبکہ مجموعی طورپر 282 انسانی جانیں ضائع ہوئیں جن میں بارشوں کے باعث جاں بحق ہونے والوں افراد کی تعداد162جبکہ سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 120ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرین کی مدد کیلئے 457 ریلیف کیمپس لگائے گئے جن میں ایک لاکھ 75 ہزار سیلاب متاثرین رکھے گئے۔ریسکیو آپریشن کے دوران سوا چھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ2 لاکھ 34 ہزار مریضوں کو علاج معالجہ فراہم کیا گیا۔ سیلاب متاثرین میں 90 ہزار 600 خیمے اور 19 لاکھ فوڈ ہیمپرز تقسیم کئے گئے۔ سیلاب متاثرین کی فوری طور پر مدد کیلئے 25 اضلاع میں 2 ارب روپے کے فنڈز تقسیم کئے گئے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے پہلے اور دوسرے مرحلے کے تحت متاثرین کو مالی امداد کی تقسیم کے طریق کار کے بارے میں بریفنگ دی اور آگاہی مہم کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔سیکرٹری لائیوسٹاک نے بتایا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں جانوروں کیلئے ساڑھے پندرہ لاکھ کلوگرام ونڈا تقسیم کیا گیا۔ انہوں نے سیلاب کے دوران مرنے والے مویشیوں کی تلافی کی سکیم کے خد و خال بیان کئے۔

سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات نے سیلاب سے پبلک انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بحالی کے عمل کے دوران مقامی نوجوانو ں کیلئے 30 دن کے روزگار کے پروگرام کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔ صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، سینئر ممبربورڈ آف ریونیو، مختلف محکموں کے سیکرٹریوں اور متعلقہ حکام نے کابینہ اجلاس میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :