بھارتی سپریم کورٹ نے ضوابط کی خلاف ورزی کر کے نجی کمپنیوں کے سپرد کیے گئے کوئلے کے بلاکس کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی

جمعہ 26 ستمبر 2014 07:54

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26ستمبر۔2014ء)بھارت کی سپریم کورٹ نے کوئلے کے ان تمام بلاکس کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی ہے جو ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نجی کمپنیوں کے سپرد کیے گئے تھے۔بھارتی میڈیا کے مطا بق عدالت نے 1993 سے لے کر 2010 کے درمیان الاٹ کیے جانے والے 218 بلاکس میں سے صرف چار کے علاوہ باقی سب کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔

ان بلاکس میں جو کمپنیاں کان کنی شروع کر چکی ہیں انھیں چھ مہینے تک کوئلہ نکالنے کی اجازت دی گئی ہے اور اس دوران حکومت متبادل انتظامات کرے گی۔ کوئلے کی یہ کانیں بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی کے دور اقتدار میں الاٹ کی گئی تھیں۔ جن چار بلاکس کی الاٹمنٹ برقرار رکھی گئی ہے وہ سرکاری کمپنیوں کے پاس ہیں اور ان میں کسی نجی کمپنی کی شراکت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ان میں سے دو بلاک جھارکھنڈ میں اور دو مدھیہ پردیش میں ہیں۔ حکومت پہلے ہی یہ پالیسی وضع کر چکی ہے کہ موبائل فون سروسز کے لائسنسوں کی طرح کوئلے کی کانیں بھی اب کھلی نیلامی کے ذریعہ الاٹ کی جائیں گی۔ کان کنی کرنے والی کمپنیوں کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ انھوں نے جتنا بھی کوئلہ اب تک نکالا ہے یا آئندہ چھ مہینوں میں نکالیں گی ، اس کے لیے انھیں حکومت کو فی ٹن 295 روپے ادا کرنے ہوں گے۔ الاٹمنٹ میں بے ضابطگیوں کی وجہ سے حکومت کو فی ٹن اتنا نقصان ہو رہا ہے۔ اس فیصلے سے ملک کے مختلف حصوں میں دو لاکھ کروڑ روپے کے پراجیکٹ متاثر ہوسکتے ہیں۔ -

متعلقہ عنوان :