ایران: توہین پیغمبر پر نفسیات دان کو پھانسی دیدی گئی ،بان کی مون کی ایران میں پھانسیوں کی بڑھتی تعداد پر تشویش

جمعرات 2 اکتوبر 2014 09:00

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اکتوبر۔2014ء)ایک سابق ماہر نفسیات کو آٹھ سال کی قید کے بعد ایران میں پھانسی دے دی گئی ہے۔ حسن امیر اصلانی کو تہران کے مغرب میں کراج نامی شہر میں 24 ستمبر کو پھانسی دی گئی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ پھانسی پانے والے ماہر نفسیات پر الزام تھا کہ اس نے کفر و بدعت کا ارتکاب کیا تھا۔

ایرانی حزب اختلاف کی ویب سائٹ کے مطابق 37 سالہ اصلانی نے اسلام کے بارے میں کلاسیں پڑھاتے ہوئے قرآن پاک کی من مانی تشریح بیان کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس پر حضرت یونس علیہ السلام کی توہین پیغمبر کا بھی الزام تھا۔اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے حاضرین کی موجودگی میں حضرت یونس علیہ السلام کی توہین کی تھی۔

(جاری ہے)

اسی بنیاد پر اس کے خلاف توہین پیغمبر کا مقدمہ چلایا گیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ایران میں بڑھتی ہوئی پھانسیوں کو ایک انتباہ سے تعبیر کیا ہے۔واضح رہے ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مطابق پھانسی کی سزا دینے کے حوالے سے ایران دنیا میں نمایاں ترین ممالک میں ہے، جبکہ دوسرے نمبر پر چین کو سمجھا جاتا ہے۔ایران میں سال 2013 کے دواران سرکاری طور پر 373 افراد کو پھانسی دی گئی۔ لیکن کارنیل یونیورسٹی کے ڈیٹا بیس کے مطابق پھانسی پانے والوں کی ایران میں تعداد 624 سے 727 کے درمیان تھی۔

اس کے مقابلے میں امریکا میں قائم ایران کے ایک انسانی حقوق ادارے کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 531 تھی۔ادھر تہران میں اٹھارہ نامور ماہرین طبیعات نے ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے نام اپنے کھلے خط میں ایک ایرانی ماہر طبیعات کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔معلوم ہوا کہ امید کوکبی نامی یہ سائنسدان جیل میں سخت بیمار ہے۔ اس سائنسدان کو امریکی دورے کے 2011 میں واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے ایران مخالف حکومت سے رقوم لی تھیں۔

متعلقہ عنوان :