شیخ حسینہ حکومت مخالف ہر آواز دبانے کی کوششوں میں مصروف، بنگلہ دیشی حکو مت اپنے اقتدار کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے مخالفین کو عدالتوں میں گھسیٹ رہی ہیں،مبصرین

پیر 6 اکتوبر 2014 06:57

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اکتوبر۔2014ء)بنگلہ دیش میں نئے انتخابات کروانے کے مطالبے تھمنے کے باوجود وزیر اعظم شیخ حسینہ مطمئن نہیں ہوئیں ، اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اب وہ حکومت مخالف کسی بھی آواز کو خاموش کروانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ کی حکمران جماعت عوامی لیگ رواں برس جنوری کے انتخابات میں فاتح رہی تھی۔

اپوزیشن نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا جس کے بعد امریکا سمیت بیشتر ملکوں نے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔ فرا نسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق مبصرین کا کہنا ہے کہ تب سے ہی شیخ حسینہ اپنے ناقدین سے بات چیت کرنے کے بجائے انہیں دبانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ وہ اپنے اقتدار کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے مخالفین کو عدالتوں میں گھسیٹ رہی ہیں ، ذرائع ابلاغ پر قدغنیں لگا رہی ہیں اور عدلیہ کو بھی اپنے قابو میں کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

(جاری ہے)

مخالفین رہنماوں کو لمبی لمبی سزائیں دلوا رہی ہیں۔ شیخ حسینہ اور اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا برسوں سے ایک دوسرے کی مخالف ہیں۔

اسی لیے بدعنوانی کے الزامات پر اپنے خلاف مقدمہ رکوانے کے لیے خالدہ ضیا کی کوششیں ناکام ہوئیں تو اس پر زیادہ لوگوں کو حیرت نہیں ہوئی تھی۔ ان کے خلاف مقدمے کے سماعت گزشتہ ماہ شروع ہوئی۔خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی تقریبا تمام قیادت کو ہی طرح طرح کے مقدمات کا سامنا ہے۔

حکومت کے مقرر کردہ ایک خصوصی ٹربیونل نے 1971 کے جنگِ آزادی سے متعلق جرائم کے مقدمات میں متعدد اسلام پسندوں کو سزائیں سنائی تھیں۔ ذرائع ابلاغ پر پابندیوں کے لیے حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر برائے ایشیا بریڈ ایڈمز کا کہنا ہے کہ ڈھاکہ حکومت میڈیا پرظالمانہ پابندیاں لگا رہی ہے۔ اس پالیسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو آزاد اظہار کی زیادہ قدر نہیں۔