کوئٹہ: ہلاک شدگان کی تدفین، علاقے میں ہڑتال،ہزارہ ٹاوٴن میں شٹر ڈاوٴن ہڑتال ہے،شیعہ تنظیم مجلس وحدتِ مسلمین نے ہلاکتوں پر تین روزہ سوگ کا اعلان کر رکھا ہے،ہزارہ ٹاوٴن کے مقامی قبرستان میں ہلاک شدگان کی آخری رسومات کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتطامات کیے گئے تھے،علاقے میں تمام بازار اور مارکٹیں بند ہیں جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں صورتحال معمول کے مطابق رہے

پیر 6 اکتوبر 2014 06:46

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اکتوبر۔2014ء)پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کر دی گئی ہے جبکہ ہزارہ ٹاوٴن میں شٹر ڈاوٴن ہڑتال ہے۔شیعہ تنظیم مجلس وحدتِ مسلمین نے ہلاکتوں پر تین روزہ سوگ کا اعلان کر رکھا ہے۔ہزارہ ٹاوٴن کے مقامی قبرستان میں ہلاک شدگان کی آخری رسومات کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتطامات کیے گئے تھے۔

علاقے میں تمام بازار اور مارکٹیں بند ہیں جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں صورتحال معمول کے مطابق ہے۔ہفتے کی شام ہونے والے حملے میں شیعہ اکثریتی علاقے ہزارہ ٹاوٴن کو نشانہ بنایا گیا جس میں پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ علی آباد کے علاقے میں لگائے گئے عید بازار میں اس وقت ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد عیدالاضحی کی مناسبت سے خریداری میں مصروف تھی۔

(جاری ہے)

دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں متعدد بچے بھی شامل ہیں بم ڈسپوزل سکواڈ کے رکن نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا اور اس بارے میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔جائے وقوع پر موجود پولیس حکام کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔

پولیس اہلکار نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے اور اس کی عمر 18 سے 20 برس کے درمیان معلوم ہوتی ہے۔

دھماکے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیر لیا اور امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر کارروائی شروع کر دی۔کوئٹہ کا شیعہ اکثریتی ہزارہ ٹاوٴن کا علاقہ ماضی میں بھی دہشت گردی کا نشانہ بنتا رہا ہیتاحال کسی تنظیم نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔خیال رہے کہ ہزارہ ٹاوٴن کا علاقہ ماضی میں بھی شدت پسندی کا نشانہ بنتا رہا ہے اور علی آباد میں ہی جنوری سنہ 2012 میں ایک خودکش حملے میں درجنوں افراد مارے گئے تھے۔

اس سے قبل ہفتے کی صبح کوئٹہ کے مرکزی علاقے کی سپنئی روڑ پر کھڑی پھل کی ریڑھی میں دھماکہ خیز مواد نصب پھٹنے سے تین افراد زخمی ہوئے تھے۔تھانہ پشتون آباد کے انچارج پولیس افسر نعیم اچکزئی کے مطابق بظاہر اس دھماکے میں ان کو ہدف بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔پولیس حکام کے مطابق یہ ایک ریموٹ کنٹرول بم حملہ تھا۔نعیم اچکزئی کے مطابق جیسے ہی ان کی گاڑی اس جگہ سے گزری تو دھماکہ ہوا تاہم وہ اورگاڑی میں سوار دیگر اہلکار محفوظ رہے۔

دھماکے کے نتیجے میں موقع پر موجود تین راہ گیر زخمی ہوگئے جنھیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔کوئٹہ کی سپنئی روڑ پر اس سے پہلے بھی شدت پسندی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ان واقعات کے بعد اس سڑک پر پولیس اور ایف سی اہلکاروں کے گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔