ہانگ کانگ، احتجاج دوسرے ہفتے میں داخل، انتظامیہ کا مظاہرین کو آج پیر تک بڑی شاہراہیں خالی کرنے الٹی میٹم ، مظاہرین اور پولیس کے درمیان تازہ جھڑپیں،کم از کم 18افراد زخمی ،19گرفتار ،حکومت نظم و ضبط بحال کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی، چیف ایگزیکٹیو لیونگ چن یِن

پیر 6 اکتوبر 2014 07:01

ہانگ کانگ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اکتوبر۔2014ء)ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹیو لیونگ چن یِنگ نے جمہوریت نواز مظاہرین کوآج پیر کے روز تک شہر کی بڑی شاہ راہوں کو خالی کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نظم و ضبط بحال کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی دوسری جانب جمہوریت نواز مظاہرین اور پولیس کے درمیان تازہ جھڑپیں ہوئی ہیں جنمیں کم از کم 18افراد زخمی ہوگئے جبکہ مظاہرین کا احتجاج دوسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز ایک ریڈیو پیغام میں چین کے خصوصی انتظامی علاقے کے سربراہ لیونگ چن یِنگ نے کہا کہ آج پیر تک حکومت کے مرکزی دفاتر تک جانے والے راستے کھل جانا چاہییں تاکہ سرکاری افسران کام پر واپس لوٹ سکیں اور اسکول بھی دوبارہ کھل سکیں۔

(جاری ہے)

مظاہرین کا چین کی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہانگ کانگ کے شہریوں کو سن دو ہزار سترہ میں شہر کا سربراہ جمہوری انداز سے چننے کی اجازت دی جائے۔

لیونگ چن یِنگ کے الٹی میٹم سے قبل مظاہرین اور حکومت کے حامیوں میں جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے نتیجے میں کم از کم اٹھارہ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ہفتہ کی رات ہزاروں افراد نے چین کی حمایت یافتہ انتظامیہ کے حکم عدولی کرتے ہوئے جلوس منعقد کیا تاہم اتوار کی صبح تک ان میں سے زیادہ تر مظاہرین اپنے گھروں کو جا چکے تھے۔ ریلی میں مظاہرین ’ڈیموکریسی ناو! ڈیموکریسی ان ہانگ کانگ‘ یعنی فوری جمہوریت، ہانگ کانگ میں جمہوریت کا نعرہ لگاتے رہے۔

امر یکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمہوریت کے حامی رہنماوٴں نے مظاہرین کو اپنے مطالبے پر قائم رہنے کی تلقین کی۔مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں اتوار کی صبح مونگ کوک ضلع میں ہوئیں جس میں پولیس نے بعض مظاہرین کے خلاف کالی مرچ کے سپرے کا استعمال کیا۔

واضح رہے کہ حکومت اور مظاہرین کے درمیان بات چیت سڑکوں پر جاری تصادم کے نتیجے میں ملتوی ہو گئی اور اس کے بعد چیف ایگزیکٹیو سی وائے لیونگ نے کہا کہ وہ مظاہرین پر ہونے والے تشدد کی ’سخت مذمت کرتے ہیں‘ تاہم انھوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ تشدد تب تک نہیں رک سکتا جب تک ہانگ کانگ میں ’سماجی نظام‘ دوبارہ قائم نہیں ہوتا۔

سٹوڈنٹس فیڈریشن نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اس نے کچھ گینگز کو مظاہرین پر حملہ کرنے کی اجازت دی تھی جمعہ کے روز میں ہونے والی چھڑپوں کی وجہ سے ہانگ کانگ سٹوڈنٹس فیڈریشن مذاکرات سے دستبردار ہو گئی تھی۔انھوں نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اس نے کچھ گینگز کو مظاہرین پر حملہ کرنے کی اجازت دی تھی تاہم ہانگ کانگ کے سکیورٹی امور کے سربراہ لائی تنگ کوک نے اس الزام کی تردید کی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے جھڑپوں میں ملوث ہونے والے 19 افراد کو گرفتار بھی کیا ہے جن میں سے آٹھ افراد ’منظم جرائم کی سرگرمیوں‘ میں ملوث تھے۔

متعلقہ عنوان :