بھا رتی عدا لت نے سابق وزیر اعلیٰ جے للیتا کو رہا کرنے سے انکار کر دیا

جمعرات 9 اکتوبر 2014 09:30

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اکتوبر۔2014ء) بھا رتی ریاست کرناٹکا کی ہائی کورٹ نے بدعنوانی کے جرم میں جیل میں بند تمل ناڈو کی سابق وزیر اعلیٰ جے للیتا کی سزا کو معطل کر کے انھیں رہا کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔کرناٹکا ہائی کورٹ کے جسٹس چندرا شیکھر نے جے للیتا اور ان کے ساتھیوں کی اپیل کی سماعت کے بعد کہا ہے کہ ان کے پاس عدالتی فیصلے کو معطل کرنے کا جواز نہیں ہے۔

ایک خصوصی عدالت نیگزشتہ ہفتے جے للیتا کو کروڑوں روپے کی بدعنوانی کا مجرم قرار دیتے ہوئے چار سال قید اور 100 کروڑ روپے جرمانے کا حکم سنایا تھا۔جے للیتا کے حامیوں نے ان کی رہائی کے لیے ایک تحریک شروع کر رکھی ہے جے للیتا کے جیل میں جانے کے بعد اے آئی اے ڈی ایم نے وزیر خزانہ پنرسیلوم کو ریاست کا وزیر اعلی منتخب کیا ہے۔

(جاری ہے)

جے للیتا کو 18 برس تک چلنے والے اس مقدمے میں بدعنوانی کے ذریعے 66 کروڑ بھارتی روپے سے زیادہ کے اثاثے اور املاک بنانے کا قصور وار پایا گیا ہے۔

اس مقدمے میں جے للیتا کے ساتھ ان کے تین ساتھیوں کو بھی چار سال قید کی سزا دی گئی ہے جبکہ ان پر دس کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔یہ مقدمہ تمل ناڈو کے انسداد بدعنوانی کے ادارے نے سنہ 1997 میں دائر کیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے سنہ 1992 سے سنہ 1996 کے دوران اپنے بعض قریبی ساتیھوں کی مدد سے تقریباً 66 کروڑ روپے کے اثاثے بنائے۔بھارت میں ’ویجیلینس‘ کے محکمے کا کہنا تھا کہ سنہ 1991 میں جب جے للیتا وزیر اعلیٰ بنیں تھیں تو ان کے تمام اثاثوں کی مالیت تین کروڑ روپے تھی اور انھوں نے وزیر اعلی کے طور پر ماہانہ صرف ایک روپیہ ٹوکن تنخواہ لی تھی۔

متعلقہ عنوان :