آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں 9ویں برسی ، شمیں روشن کی گئیں ، صبح نماز فجر کے بعد شہداء زلزلہ کے مزاروں پر حاضری ، ایک منٹ کی خاموشی ،اہلیان مظفر آباد کی جانب سے 9سال سے داد رسی ہونے پر شدید احتجاج ، پہلی مرتبہ کوئی وزیر اور وزیراعظم برسی میں شریک نہ ہوسکا

جمعرات 9 اکتوبر 2014 09:17

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اکتوبر۔2014ء) آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں زلزلہ کی نویں برسی کے موقع پر نلوچھی ، براچ چھتر اور اوپر اڈا میں شمیں روشن کی گئیں ۔ صبح نماز فجر کے بعد شہداء زلزلزلہ کے مزاروں پر حاضری آٹھ بج کر باون منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اہلیان مظفر آباد کی جانب سے شدید احتجاج ، موسم کی خرابی کے باعث وفاقی حکومت کی جانب سے اظہار یکجہتی کے لیے وزیر مظفر آباد کا دورہ نہ کرسکے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر میں قیامت خیز زلزلے کو نو سال گزر گئے لوگ آج بھی اپنے پیاروں کی یاد میں بے تاب غم زدہ ہیں جس کے باعث زلزلہ متاثرین کی نویں برسی کے موقع پر گزشتہ شامل شدید بارش کے باوجود نلوچھی براج چھتر پر اہلیان مظفر آباد نے شہداء آٹھ اکتوبر 2005ء کی یاد میں شمیں روشن کیں جبکہ انجمن تاجران نے اوپر اڈا میں شمیں روشن کی آٹھ اکتوبر 2014ء نماز فجر کے بعد فاتحہ خوانی کی گئی مسجدوں میں دعائیں مانگی گئیں شہداء کی قبروں پر حاضری دی گئی جبکہ آٹھ بج کر باون منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی دارالحکومت مظفر آباد میں پہلی مرتبہ زلزلہ متاثرین کی برسی کے موقع پر کسی بھی وفاقی وزیر یا وزیراعظم آزاد کشمیر نے شرکت نہ کی دوسری جانب اہلیان مظفر آباد کی جانب سے جس کی قیادت زاہد امین کاشف کررہے تھے گزشتہ نو سالوں میں متاثرہ علاقوں میں عدم تعمیر اور منصوبوں کو دیگر اضلاع میں شف کرن کیخلاف سنٹرل پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنا دیا گیا جس میں زلزلہ متاثرین کے لئے پچپن ارب روپے کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر کی تعمیر وترقی کے نام پر لوٹ مار اور عدم تعمیر کے نام پر عوام کو بے حقوق بنانے والوں کیخلاف فوری کارروائی کی جائے ۔