بھارت ،سمندری طوفان ہدہد سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے ٹیمیں تعینات، امدادی کام کا آغاز کر دیا گیا،طوفان کے نتیجے میں چار لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا،تین لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ،طوفان سے بڑے پیمانے پر گھر منہدم ہوئے، پیڑ گرے، بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا، سڑکوں پر رکاوٹیں آ گئیں

منگل 14 اکتوبر 2014 09:10

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اکتوبر۔2014ء)بھارت کے مشرقی ساحل سے ٹکرانے والے سمندری طوفان ہدہد سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے ٹیمیں تعینات کرکے امدادی کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس طوفان کے نتیجے میں تقریباً چار لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔بھارتی حکام مشرقی ریاست آندھر پردیش اور اڑیسہ میں اس طوفان سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ اس میں کم از کم چھ افراد کے ہلاک ہوجانے کی خبریں ہیں۔

طوفان سے بڑے پیمانے پر گھر منہدم ہوئے، پیڑ گرے، بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا، سڑکوں پر رکاوٹیں آ گئیں اور دونوں ریاستوں میں فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔ریاست اڑیسہ میں مزید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کی وجہ سے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق متاثرہ علاقے میں امداد کے لیے 24 ریلیف ٹیم اور 155 طبی ٹیموں کے علاوہ بحریہ کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 223 کیمپوں میں لاکھوں لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔آندھر پردیش کے وزیر اعلی چندر بابو نائڈو نے کہا کہ طوفان سے پہلے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچائے جانے کے سبب بڑے پیمانے پر زندگیاں بچیں ہیں لیکن مکانوں اور فصلوں کو ساحلی علاقوں میں زبردست نقصان ہوا ہے۔واضح رہے کہ خلیج بنگال سے اٹھنے والا سمندری طوفان ہدہد سنیچر کی دوپہر بھارت کے مشرقی ساحلوں سے ٹکرا یا تھا۔

آندھر پردیش میں اس کا سب سے زیادہ زور نظر آیا۔وشاکاپٹنم کے ساحلی علاقوں سے گزرتے ہوئے اس طوفان میں 205 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے تیز ہوائیں چلتی رہیں اور اس کے ساتھ بارش بھی ہوتی رہی۔بھارت میں قومی آفات سے نمٹنے کے محکمے این ڈی آر ایف کے مطابق آندھر پردیش کے علاقے شرییایلم اور وشا کا پٹنم میں درخت کے نیچے دبنے سے تین افراد مارے گئے ہیں۔

بھارت کے محکمہ موسمیات کے مطابق یہ طوفان بہت تباہی پھیلا سکتا ہے۔ ریاست چھتیس گڑھ کے بعض علاقوں میں اس کے پیش نظر سکول بند کر دیا گیا ہے۔ریاست اڑیسہ میں حکام کا کہنا ہے کہ مزید تین لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر جانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے بھارتی بحریہ کو چوکس کر دیا گیا ہے۔خصوصی رلیف کمشنر پردیپ کمار مہا پاترہ کا کہنا ہے کہ اس طوفان کا سامنا کرنے کے لیے حکام اور انتظامیہ پوری طرح سے تیار ہیں۔

1999 میں اْڑیسہ میں آنے والے ’سْپر سائیکلون‘ سے دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔گذشتہ اکتوبر میں اڑیسہ اور آندھرا پردیش سے گزرنے والے پہلِن طوفان کے پیشِ نظر پانچ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔بھارت کے شمالی ساحل اور بنگلہ دیش میں اپریل سے نومبر کے درمیان سمندری طوفان آتے رہتے ہیں جس سے بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوتا ہے۔اس طوفان کی زد میں جو ریاستیں آنے والی ہیں وہاں امدادی ٹیموں کو روانہ کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :