درسی کتب میں سے قابل اعتراض مواد کو خارج کر دیا گیا ہے ،مشتاق احمد غنی،نظریہ پاکستان اور اسلامی شعائر کے خلاف کسی بھی قسم کا مواد یا مضمون تعلیمی نصاب کا حصہ نہیں بننے دیں گے،صوبائی وزیر تعلیم

منگل 14 اکتوبر 2014 09:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اکتوبر۔2014ء) خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ درسی کتب میں سے قابل اعتراض مواد کو خارج کر دیا گیا ہے نظریہ پاکستان اور اسلامی شعائر کے خلاف کسی بھی قسم کا مواد یا مضمون تعلیمی نصاب کا حصہ نہیں بننے دیں گے۔ یہ بات انہوں نے پیر کے روز یہاں اپنے دفتر میں ٹیکسٹ بک بورڈ کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔

مشتاق احمد غنی نے کہا کہ درسی نصاب کی پالیسی 2006-07میں تیار کی گئی تھی اور 2012تک قابل اعتراض مواد پر مشتمل درسی کتب سکولوں میں پڑھائی جاتی رہی ہیں جس کاتحریک انصاف کی موجودہ حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا اور یہ مسئلہ جب ہمارے نوٹس میں آیا تو اس کی اہمیت کا اندازہ کرتے ہوئے فوری ایکشن لیا گیا اور اتحادی جماعتوں اور تعلیمی ماہرین کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد درسی نصاب میں شامل تمام قابل اعتراض مواد کو حذف کر دیا گیاہے اور آئندہ تعلیمی سال کے آغاز سے جو درسی کتب سکولوں میں پڑھائی جائیں گی وہ ایسے قابل اعتراض مواد سے پاک ہوں گی۔

(جاری ہے)

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ درسی کتب کی مجموعی تعداد ساڑھے چار کروڑ ہے جن کی چھپائی کے لئے کچھ وقت درکار ہو گا۔ موجودہ حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ گزشتہ حکومت کے دور میں درسی کتب میں جو قابل اعتراض مواد شامل کیا گیاہم نے تھااس کو ختم کر دیا ہے انہو ں نے کہا کہ بعض حلقوں کی جانب سے اس مسئلہ پر احتجاج کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ موجودہ حکومت تبدیلی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے تمام فیصلے اور پالیساں عوامی مفادات اور آئین کی روشنی میں طے کی جاتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :