سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے کا اجلاس، اسلام آباد مری مظفر آباد ریلوے ٹریک ، ریلوے کی زمین پر غیر قانونی قبضے اور صوبہ وائز تفصیل ، ریلوے کی بوگیوں میں لگنے والی آگ کے بڑھتے واقعات اور پاکستان ریلوے کے ہسپتالوں اور سکولوں کی بہتری کیلئے اُٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا،کمیٹی نے پاک چائنہ ریلوے ٹریک کا نقشہ آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا

منگل 14 اکتوبر 2014 08:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اکتوبر۔2014ء )ء سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر محمد رند کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد مری مظفر آباد ریلوے ٹریک ، ریلوے کی زمین پر غیر قانونی قبضے اور صوبہ وائز تفصیل ، ریلوے کی بوگیوں میں لگنے والی آگ کے بڑھتے ہوئے واقعات اور وزارت کی طرف سے ان کو روکنے کے لئے اُٹھائے گئے اقدامات اور پاکستان ریلوے کے ہسپتالوں اور سکولوں کی بہتری کیلئے اُٹھائے گئے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

چیف ایگزیکٹو افیسر اشفاق احمد نے کمیٹی کو اسلام آباد مری مظفرآباد ریلوے ٹریک کے بارے میں بتایا کہ یہ منصوبہ تین ماہ پہلے شروع کیا گیا تھا یہ منصوبہ نئی کمپنی کو دیا گیا ہے جس کی منظوری وزیراعظم نے مئی 2014 میں دی تھی اور اس کی فیزیبلٹی رپورٹ کے لئے 60 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں جو چھ ماہ میں رپورٹ فراہم کرئے گی اور اس کیلئے 12 کمپنیوں نے ٹینڈر میں درخواستیں دی تھیں اس کا ایک بورڈ آف ڈائریکٹر ہے جس کے چھ ممبران ہیں چار سرکاری اور دو پرائیوٹ ممبر شامل ہیں حکومت نے اس منصوبے کیلئے سیڈ منی کے طور پر دو ارب روپے فراہم کیے ہیں ٹریک کی کل لمبائی 110 کلومیٹر ہو گی اور 21 جولائی2014 کو ایک کمپنی کو فیزیبلٹی رپورٹ کا ٹینڈر ایوارڈ کر دیا گیا ہے اور منصوبے کیلئے تمام ٹیکنکل سٹڈیز کرائی جارہی ہیں ۔

(جاری ہے)

رکن کمیٹی سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پہلے سے قائم ٹریک کوبہتر کرکے نئے ٹریک بنائے جاتے اور ڈیز ل انجن کی بجائے بجلی سے چلنے والے انجن کا انتظام کر کے نظام کو بہتر کیا جائے ۔سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ تین سال پہلے مال بردار ٹرین کا کاروبار صفر پر پہنچ چکا تھا اب اُس میں بہتری آئی ہے اور پچھلے سال 24 بلین کا ساز و سامان پہنچایا گیا ہے جنرل منیجر ریلوے اپریشن نے کمیٹی کو بتایا کہ حویلیاں میں ڈرائی پورٹ کا بڑا منصوبہ بنا رہے ہیں اور گوادر اور جیکب آباد کو ملایا جائے گا اس سے ریلوے کے شعبہ میں مزید بہتری ہوجائے گی ۔

کمیٹی نے پاک چائنہ ریلوے ٹریک کا نقشہ آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ۔

رکن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے تجویز دی کہ حکومت سے سفارش کی جائے کہ تمام ساز وسامان کی آمد و رفعت مال بردار ٹرین سے کروائی جائے اس سے سٹرکوں کا نقصان بھی کم ہو گا اور ریلوے کو آمدن بھی حاصل ہو گی انہوں نے کہا کہ ریلوے میں بہتری کیلئے وفاقی وزیر نے ہر صوبے سے دو ایم پی اے ایڈوائز کے طور پر مانگے تھے جن کی نامزدگی بھی ہو چکی ہے مگر آج تک اُن کو کسی میٹنگ میں نہیں بلایا گیا ریلوے کی زمین پر غیر قانونی قبضے کے حوالے سے ایڈیشنل جنرل منیجر ٹریفک محمودالحسن نے کمیٹی کو بتایا کہ ریلوے کی زمین پر غیر قانونی قبضے کے 700 کیسسز درج کروائے گئے اور 700 افراد کو پکڑا بھی گیا انہوں نے کہا کہ ریلوے پاس 167690 ایکڑ زمین ہے جس میں سے پنجاب کے پاس 90326 ایکڑ ، سندھ کے پاس 39428 ایکڑ ، بلوچستان کے پاس 28228 ایکڑ ، اور کے پی کے کے پاس 9708 ایکڑ زمین ہے اور 2012 تک 5662 ایکڑ رقبے پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا تھا جس میں سے 3 ہزار 50 ایکڑ واگزار کر وا لیے گئے ہیں اور باقی جلد کروالئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پرائیوٹ لوگوں نے 3422 ایکڑ ، گورنمنٹ کے اداروں نے 441 ایکڑ اور دفاعی اداروں نے 1799 ایکڑ پر قبضہ کر رکھا تھا ۔ٹرین کی بوگیوں میں لگنے والی آگ کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ پہلے آگ لگنے کے واقعات بہت کم ہوتے تھے پچھلے چند مہینوں میں اس میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے پچھلے 6 ماہ کے دوران 18 ٹرین کی بوگیوں کو آگ لگائی گئی تھی 10 کیسسز کی انکوئر ی ہو چکی ہے اور آٹھ کی آج انکوئر ی رپورٹ ملنی تھی آٹھ کیسسز صرف سکھر میں ہوئے اور باقی سب چھ ڈویژنوں میں ہوئے آگ لگنے کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں دہشت گردی ایک ہے اسے واقعات کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں جن میں پٹرولنگ ذیادہ سے ذیادہ کرنے اور آٹھ اسٹیشنوں کو کوارڈن کرنے اور خالی ٹرینوں کو اسٹیشن کے ہٹانے جیسے اقدامات شامل ہیں اب ہر کھڑی ٹرین کے سامنے ایک سپاہی کی ڈیوٹی لگا دی گئی ہے ۔

انکوئری کیلئے پنجاب کی فریزنک ٹیم کی مدد حاصل کی ہے ۔آئی جی ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ اس میں غیر ملکی عناصربھی شامل ہو سکتے ہیں ا ور 2013 میں 17 کیسسز ہوئے تھے قائمہ کمیٹی نے پاکستان ریلوے کے کراچی اور لاہو رمیں قائم کردہ ہپستالوں او ر سکولوں میں دی جانے والی سہولیات پر تحفظات کر اظہار کرتے ہوئے سفارش کی کہ ہسپتالوں اور سکولوں کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے تاکہ لوگوں ذیادہ سے ذیادہ سہولیات میسر ہوں ۔

قائمہ کمیٹی نے وفاقی وزیر برائے ریلوے کا کمیٹی کے اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا ۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ز محمد ادریس خان صافی ، ملک نجم الحسن ، مسز نسرین جلیل ، حمزہ اور تاج حیدر کے علاوہ سیکرٹری ریلوے مسز پروین آغا ، سیکرٹری ریلوے بورڈ ہمایوں رشید ، جنرل منیجر ریلوے محمد جاوید انور ، آئی جی پاکستان ریلوے منیر احمد چشتی ، اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔