امریکی ڈرون حملوں کے باعث یمنی شہری کا جرمن حکومت پر مقدمہ،مقدمہ مغربی شہر کولون کی ایک انتظامی عدالت میں دائر کیا گیا، امریکی ڈرون حملوں کے لیے جرمن سرزمین استعمال کی گئی انصا ف دیا جا ئے ،فیصل بن علی جابر

جمعہ 17 اکتوبر 2014 08:23

کولون (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اکتوبر۔2014ء)یمن کے ایک شہری نے اپنے ملک میں امریکی ڈرون حملوں کے باعث جرمن حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ۔ برلن حکومت کے خلاف مقدمے کی وجہ ان ہلاکت خیز حملوں کے لیے جرمنی میں ایک امریکی فضائی اڈے کا مبینہ استعمال ہے۔جرمن دارالحکومت برلن سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق یہ مقدمہ مغربی شہر کولون کی ایک انتظامی عدالت میں دائر کیا گیا۔

اس مقدمے میں فیصل بن علی جابر نامی مدعی نے دعویٰ کیا ہے کہ اگست 2012ء میں یمن میں ایک گاوٴں پر ایک امریکی ڈرون طیارے سے جو میزائل حملہ کیا گیا تھا، اس میں اس کا برادر نسبتی سلیم بن احمد علی جابر اور ولید نامی بھانجا ہلاک ہو گئے تھے۔ان ہلاکتوں کے پس منظر میں درخواست گزار نے مقدمے میں جرمن حکومت کو فریق اس لیے بنایا کہ قریب سوا دو سال قبل اس حملے میں استعمال ہونے والے ڈرون طیارے کو جنوب مغربی جرمنی میں رامشٹائن کے امریکی فوجی اڈے سے کنٹرول کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس مقدمے میں مدعی فیصل بن علی جابر کو انسانی حقوق کے لیے سرگرم دو تنظیموں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان میں سے ایک تنظیم Reprieve کی قانونی امور کی ڈائریکٹر کیٹ کریگ نے اس مقدمے کے حوالے سے کہا، ”ہماری نظر میں یہ ایک غیر قانونی کارروائی تھی۔ اس لیے کہ جرمنی کے وفاقی آئین میں افراد کی زندگیوں کی حفاظت کی ذمے داری کی شق بھی شامل ہے، چاہے ایسے افراد مخصوص حالات میں جرمنی کے رہائشی نہ بھی ہوں۔

“کیٹ کریگ نے نیوز ایجنسی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدعی کا برادر نسبتی سلیم بن احمد علی جابر ایک مذہبی مبلغ تھا اور اس کا بیٹا ولید یمنی پولیس کا ایک اہلکار جبکہ یہ امکان بھی اپنی جگہ ہے کہ وہ جس میزائل حملے میں مارے گئے، وہ غالبا خاص طور پر انہیں ہلاک کرنے کے لیے فائر نہیں کیا گیا تھا۔جرمن حکومت کے خلاف اس مقدمے کی بنیاد یہ بات بنائی گئی ہے کہ حملہ کرنے والے ڈرون طیارے کو رامشٹائن کے امریکی فضائی اڈے سے کنٹرول کیا گیا تھا۔

کیٹ کریگ نے عدالت کو بتایا کہ اس سلسلے میں جرمن ارکان پارلیمان کی طرف سے گزشتہ برس بنڈس ٹاگ میں پوچھے گئے سوالات کے جواب میں حکومت نے جو موقف اپنایا، اور مشرق وسطیٰ میں امریکی ڈرون حملوں سے متعلق فلائٹ کنٹرول ڈیٹا میں سے جو تفصیلات کئی میڈیا رپورٹوں میں سامنے آ چکی ہیں، دونوں ہی اس امر کا ثبوت ہیں کہ یمن میں امریکی ڈرون حملوں کے لیے جرمن سرزمین بھی استعمال کی گئی۔

اس مقدمے کو حقائق کی بنیاد پر ملنے والی تازہ ترین تقویت کی مثال ایک ایسی دستاویزی فلم ہے، جس کا نام ”سیٹیزن فور“ ہے۔ یہ فلم برلن میں رہنے والی ایک امریکی خاتون فلم ساز لارا پوئتراس نے بنائی ہے۔ اس خاتون فلم ساز کو بھی امریکی خفیہ اداروں کی تیار کردہ بہت سے ایسی دستاویزات موصول ہوئی تھیں، جو امریکی خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی NSA کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن نے میڈیا کو ریلیز کر دی تھیں۔

کیٹ کریگ نے بتایا کہ ابھی تک ان کی تنظیم نے انہی ڈرون حملوں سے متعلق امریکی حکومت کے خلاف کوئی مقدمہ دائر نہیں کیا۔اسی دوران اس مقدمے کے دائر کیے جانے کے بعد جرمن حکومت کے ترجمان شٹیفن زائبرٹ نے کل ہی اس دعوے کی پر زور تردید کر دی کہ جرمنی میں امریکی فضائی اڈوں کو ماورائے عدالت انسانی ہلاکتوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :