67 سال سے 5 فیصد کرپٹ اشرافیہ ، سیاستدانوں ، بیوروکریٹس نے ملک کو لوٹا ہے، اسلامی نظام کے علاوہ کسی دوسرے نظام کا ملک میں کوئی مستقبل نہیں،سراج الحق

جمعہ 17 اکتوبر 2014 08:16

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اکتوبر۔2014ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہاہے کہ 67 سال سے 5 فیصد کرپٹ اشرافیہ ، سیاستدانوں ، بیوروکریٹس نے ملک کو لوٹا ہے ۔ اسلامی نظام کے علاوہ کسی دوسرے نظام کا ملک میں کوئی مستقبل نہیں ۔ 21تا23 نومبر مینار پاکستان پر جماعت اسلامی کا کل پاکستان اجتماع عام قوم کو مایوسیوں سے نکالنے کا ذریعہ بنے گا۔

آج ایٹمی صلاحیت کے حامل ملک کے بارڈر بھی محفوظ نہیں ۔ نوجوانوں ، بزرگوں سمیت اہل وطن کے تمام طبقات سے خوشحال اسلامی پاکستان کے قیام کے لیے ساتھ دینے کی اپیل کرتاہوں ۔ 67 سال سے عوام نے سٹیٹس کو کو برداشت کیا اب گو سٹیٹس کو کا وقت آ گیاہے ۔ حکمرانوں اور ان کی اولادوں نے بیرون ملک محلات تعمیر کیے اور وہاں کے بینک اکاؤنٹس میں قومی دولت کو جمع کیاہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہو ں نے منصورہ میں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ پر ہجوم پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امراء حافظ محمد ادریس ، اسد اللہ بھٹو ، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر ، میاں مقصود احمد شبیر احمد خان ، اظہراقبال حسن ، امیر العظیم ، نذیر احمد جنجوعہ اور قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی 22,21 اور 23نومبر کو مینار پاکستان کے سایہ میں منعقد ہونے والے اجتماع عام سے ایک بار پھر تحریک پاکستان کا آغاز کرے گی۔ اس تحریک کے ذریعے ملک کے وسائل پر قابض برہمنوں سے ملک و قوم کی جان چھڑانے کے علاوہ پاکستان میں قرآن و سنت پر مبنی نظام قائم کیا جائے گا اور حقیقی معنوں میں اس پاکستان کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناح اور مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔

سراج الحق نے تمام سیاسی ورکروں اور نوجوانوں کو اپیل کی کہ وہ تحریک پاکستان میں بھرپور حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس تحریک کی کامیابی کا اسی طرح یقین ہے جس طرح میرا ایمان ہے کہ کل صبح پھر سورج طلوع ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پانچ فیصد اشرافیہ برہمن طبقہ نے گذشتہ 67سال سے ملک و قوم اور جمہوریت کو یرغمال بنارکھا ہے۔ہم نے پاکستان کے پچانوے فیصد عوام کو ان برہمنوں سے نجات دلانی ہے اور 20کروڑ عوام کو روزگار، صحت، شفاف پانی اور چھت سمیت تمام بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی یقینی بنانا ہے جہاں اعلی و ادنی طبقے سمیت سب کو حصول تعلیم کے یکساں مواقع ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی تو دن رات محنت کرکے زر مبادلہ پاکستان بھیج رہے ہیں جبکہ یہ پانچ فیصد مراعت یافتہ طبقہ یہاں س دولت کو اپنے بیرون ملک اکاوٴنٹس میں منتقل کررہا ہے۔جس کے باعث ہر پاکستان کا ایک ایک بال ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے قرضوں میں جکڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد مملکت کو پرامن اور ویلفیئرریاست بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے پہلے اور بعد جب بھی قائداعظم محمد علی جناح سے سوال کیا گیا کہ پاکستان کا نظام حکومت کیا ہوگا اور ان کا منشور کیا ہے تو انہوں نے ہر بار یہی جواب دیا کہ ہمیں کسی منشور کی ضرورت نہیں ہمیں تو یہ منشور 14سو سال پہلے قرآن و سنت کی صورت میں دے دیا گیا تھا یہی ہمارا نظام ہوگا۔سراج الحق نے کہا کہ ہم قائداعظم کے اسی پاکستان کی تعمیر چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک پر پانچ فیصد اشرافیہ جن میں سیاستدان، بیورو کریٹ اور جاگیر دار شامل ہیں کا قبضہ نہ ہوتا تو نہ ملک دولخت ہوتا اور نہ ہی پاکستان کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کو خطرات درپیش ہوتے۔انہوں نے کہا کہ بھارت ایک بار پھر پاکستان کی سرحدوں پر یلغار کررہا ہے جبکہ سیالکوٹ میں ہزاروں شہری ہجرت کرنے پر بھی مجبور ہوگئے لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اجتماع عام میں 24ممالک سے تحریکوں کے رہنما اور دانشور حضرات شرکت کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کی حالت اس حد تک ابتر ہوچکی ہے کہ ایک ایف آئی آر درج کروانے کے لیے لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنا پڑتا ہے۔ عوام بجلی کی لوڈشیڈنگ، بے روزگاری اور بھوک و افلاس سے دوچار ہے جبکہ تمام تر وسائل پر مٹھی بھر مافیا کا قبضہ ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آج بھی بلوچ عوام پہاڑوں پر چڑھنے اور آزادی مانگنے پر مجبور ہیں۔ سندھ کے گوٹھوں کی حالت بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم ایسا سپر پاکستان بنائیں گے جو صرف نام ہی کی نیوکلیئر پاور نہیں ہوگا بلکہ دنیا کے لیے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مینار پاکستان کے سایہ میں اجتماع کے دوران وہ تحریک پاکستان کی کامیابی کے لیے عوامی ایجنڈے کے خدوخال کا اعلان کریں گے اور بتائیں گے کہ پاکستان جس کو دنیا میں ایک تماشہ بنادیا گیا ہے اسے کس طرح دوبارہ ایک باوقار ملک بنایا جائے گا۔

اس سوال پر کہ کیا جماعت اسلامی صوبہ خیبرپختونخواہ حکومت سے الگ ہوکر یہ تحریک چلائے گی۔ سراج الحق نے کہا کہ اگرچہ خیبرپختونخواہ حکومت میں شامل ان کے تین وزراء بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں اس کے باوجود حکومت چھوڑنا جماعت اسلامی کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا۔

متعلقہ عنوان :