وزارت صنعت و پیداوار نے نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈکی آڈٹ اکاؤنٹس کی رپورٹ طلب کر لی، متعلقہ حکام کو نومبر کے آخر تک آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت ، ماضی میں درآمدی یوریا کی لیبر اور سیکورٹی کنٹریکٹرز مالی بے ضابطگیوں میں ملوث پائے گئے جس کے نتیجے میں یوریا کی بڑے پیمانے پر قلت کا سامنا کرنا پڑا۔ این ایف ایم ایل کو بذات خود کھاد ذخیرہ کرنے ، ویئر ہاؤسنگ میں ملوث نہیں ہونا چاہیے تھا، اجلاس میں بریفنگ

جمعہ 17 اکتوبر 2014 08:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اکتوبر۔2014ء)وزارت صنعت و پیداوار نے نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ ( این ایف ایم ایل) میں آڈٹ اکاؤنٹس کی رپورٹ طلب کرلی ہے اور متعلقہ حکام کو نومبر کے آخر تک آڈٹ رپورٹ وزارت کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔جمعرات کے روز وزارت صنعت و پیداوار میں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ خان جتوئی کی زیر صدارت ایک اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکریٹری صنعت و پیداوار راجہ حسن عباس ، این ایف ایم ایل حکام اور وزارت کے دیگر افسران نے شرکت کی ۔

اجلاس میں درآمدی کھاد کی ترسیل،درآمدی یوریا کی بلیک مارکیٹنگ کی روک تھام اور زائد قیمت وصول کرنے کے حوالے سے شکایات کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی سیکریٹری راجہ حسن عباس نے ہدایت کی کہ کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں سے درآمدی یوریا پاکستان ریلوے یا این ایل سی کے ذریعے ترسیل کا جائزہ لیا جائے ۔

(جاری ہے)

گوادر کے ٹرانسپورٹرز کے ذریعے یوریا کی ترسیل کے آپشن کو بھی مدنظر رکھا جائے۔

یوریا کی ترسیل کے وقت فوجی فرٹیلائزر کا رپوریشن اور اینگرو کمپنی کے کھاد کی ٹرانسپورٹیشن لاگت کا تقابلی جائزہ کرکے وزارت کو30اکتوبر تک رپورٹ پیش کی جائے کہ کونسا ذریعہ کھاد کی ترسیل کیلئے موزوں ہوگا ۔ اجلاس میں این ایف ایم ایل حکام نے تجویز دی کہ درآمدی یوریا کو عارضی طور پر کراچی گوڈاؤنز میں ذخیرہ کردیا جائے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ماضی میں درآمدی یوریا کی لیبر اور سیکورٹی کنٹریکٹرز مالی بے ضابطگیوں میں ملوث پائے گئے جس کے نتیجے میں یوریا کی بڑے پیمانے پر قلت کا سامنا کرنا پڑا۔

این ایف ایم ایل کو بذات خود کھاد ذخیرہ کرنے ، ویئر ہاؤسنگ میں ملوث نہیں ہونا چاہیے ان تمام معاملات کی سفارشات تیار کرکے وزارت کو30اکتوبر2014ء تک بھجوائی جائیں ۔ اجلاس میں این ایف ایم ایل حکام سے استفسار کیا گیا کہ انہوں نے اب تک یوریا ڈمپ کرنے کی روک تھام کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں ۔ یوریا ڈمپنگ کے تدارک کیلئے سخت اقدامات کئے جائیں ۔

درآمدی یوریا کی بلیک مارکیٹنگ کی روک تھام اور زائد قیمت وصول کرنے کے تدارک کا فوری طور پر میکانزم وضع کیا جائے اس کے لئے دیگر ایجنسیوں کا تعاون حاصل کیا جائے ۔ اجلاس میں این ایف ایم ایل حکام سے پوچھا گیا کہ ادارے کا گزشتہ دو سال سے آڈٹ کیوں نہیں کرایا گیا ۔ آڈٹ اکاؤنٹس کرواکے نومبر تک وزارت کو رپورٹ پیش کی جائے ۔ اجلاس میں این ایف ایم ایل حکام سے استفسار کیا گیا کہ اب تک ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کیوں نہیں کی گئی ۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز نامزد کرکے رپورٹ وزارت کو 30اکتوبر 2014ء تک جمع کرائی جائے۔

متعلقہ عنوان :