میڈیا براڈکاسٹرز و کیبل ٹی وی آپریٹرز کے لئے ضابطہ اخلاق کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے، نئے ضابطہ اخلاق کے تحت نظریہ پاکستان یا اسلامی اقدار کے خلاف مواد پیش نہیں کیا جاسکے گا‘ عدلیہ اور مسلح افواج کی سالمیت کے ساتھ ساتھ کسی فرد واحد یا مخصوص جماعتوں‘ سماج کے طبقے اور ملک کی اخلاقی زندگی کو بدنام یا الزام تراشی ‘ پاکستان یا اس کے عوام کی توہین آمیز کوئی مواد نہیں دکھایا جاسکے گا، وزارت اطلاعات کے پارلیمانی سیکرٹری کا وقفہ سوالات میں اظہار خیال

جمعہ 24 اکتوبر 2014 04:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اکتوبر۔2014ء ) وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ میڈیا براڈکاسٹرز و کیبل ٹی وی آپریٹرز کے لئے ضابطہ اخلاق کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جس کے تحت نظریہ پاکستان یا اسلامی اقدار کے خلاف مواد پیش نہیں کیا جاسکے گا‘ عدلیہ اور مسلح افواج کی سالمیت کے ساتھ ساتھ کسی فرد واحد یا مخصوص جماعتوں‘ سماج کے طبقے اور ملک کی اخلاقی زندگی کو بدنام یا الزام تراشی ‘ پاکستان یا اس کے عوام کی توہین آمیز کوئی مواد نہیں دکھایا جاسکے گا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وزارت اطلاعات کے پارلیمانی سیکرٹری محسن شاہنواز رانجھا نے بتایا کہ اس مسودہ کے تحت کسی مذہب‘ فرقے یا کمیونٹی کے بارے میں توہین آمیز بیان ‘ مذہبی فرقوں اور قومیتی جماعتوں کے گستاخانہ بصری مواد یا الفاظ سے گریز کیا جائے گا‘ پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلیوں کی کارروائی کی رپورٹنگ کے دوران حذف شدہ حصے نشر نہیں کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ایسے اشتہارات جن سے ملک میں سرکشی یا تشدد کو فروغ ملے آئین پاکستان کی دفعات کے برخلاف عوام کو جرم پر اکسانے ‘ بے نظمی یا تشدد پر اکسانے‘ تاریخی حقائق کو مسخ کرنے‘ مذہب کے خلاف غیر اخلاقی بیہودہ یا نظریہ پاکستان اور اسلامی اقدار کے خلاف کوئی بھی مواد نشر نہیں کیا جاسکے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے لئے ضابطہ اخلاق موجود ہے۔

نجی چینل اے آر وائی سماعت کے دوران گئے ہی نہیں اور جواب دے دیا کہ ہم گئے‘ غلط بیان کی۔ پیمرا کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے تو شوکاز ملا ہے۔ جیو کے ساتھ یہی ہوا ہے۔ کسی شخصیت کی طرف سے پیسے دینے پر پیک آورز میں 18,18 گھنٹے کوریج ملنے اور بغیر کمرشل کے پروگرام چلنے کے بعد اگر اس ادارے کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے آتے ہیں تو اس کی وجوہات پوچھنے کا حکومت حق رکھتی ہے۔ایس اے اقبال قادری کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ معلومات کے حق کے بل پر غور جاری ہے۔ ملک میں حکومت ذمہ دار صحافت کے فروغ کے لئے پرعزم ہے۔ یہ بل جلد آئے گا۔

متعلقہ عنوان :