انسداد دہشت گردی، بھارت چین مشترکہ فوجی مشقیں آج شروع ہونگی، 10 روزہ فوجی مشقیں مغربی بھارت کے شہر پونا میں ہوں گی،یہ مشق کمپنی کی سطح پر ہوگی، ہر فریق کی طرف سے تقریبا ً 120 فوجی شرکت کریں گے

اتوار 16 نومبر 2014 10:11

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16نومبر۔2014ء )دو ہی ماہ قبل، متنازع بھارت چین سرحد پر کشیدگی باہمی تعلقات میں تعطل کا باعث بنی۔ تب سے، دونوں ملکوں کے سینکڑوں فوجی منعقدہ اجلاس میں شرکت کر چکے ہیں۔ اب آج اتوار کے روز، دونوں ملک مل کر انسداد دہشت گردی سے متعلق فوجی مشقوں میں شرکت کر رہے ہیں۔سنہ 2007سے اب تک، دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان یہ چوتھی مشترکہ تربیتی مشق ہے۔

2009 میں بھارت نے ایک جنرل کے ویزا کے معاملے پر چین کے ساتھ فوجی مشق سے انکار کردیا تھا۔پانچ برس کے وقفے کے بعد، سنہ 2013میں یہ فوجی مشقیں دوبارہ شروع ہوئیں۔یہ10 روزہ فوجی مشقیں مغربی بھارت کے شہر پونا میں ہوں گی، جن کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔بھارتی وزارتِ دفاع کے مطابق، دونوں فریق بغاوت اور دہشت گردی کے معاملات سے نبردآزما ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت کی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ یہ انداز اور طرز عمل اپنانا دونوں ملکوں کو انسداد دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے میں مدد دے گا۔

یہ مشق کمپنی کی سطح پر ہوگی، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر فریق کی طرف سے تقریبا ً 120 فوجی شرکت کریں گے۔ کچھ مبصرین سمجھتے ہیں کہ یہ بہت ہی نچلی سطح کی ایک محدود شرکت ہے۔ بھارت امریکہ کے درمیان ماضی کی مشقوں کے مقابلے میں، یہ ایک بہت ہی کم سطح کی مشق ہے۔تاریخی طور پر دونوں ملکوں کے تعلقات شبہات کا شکار رہے ہیں، اِسی کے باعث وہ اِس مشق کے سطح کو محدود رکھنا چاہتے ہیں۔

سنہ 1962 میں بھارت اور چین متنازع سرحد اور دیگر اشوز کے معاملے پر بھارت اور چین کے درمیان لڑائی کو چکی ہے۔تجزیہ کار خیال کرتے ہیں کہ چین کو معلوم ہے کہ یہ بات اْس کے اپنے مفاد میں ہے کہ ایسے میں جب وہ دنیا کے پلیٹ فارم پر آگے بڑھنا چاہتا ہے، اْس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے لیے ایک پْرامن تاثر قائم کیے رکھے۔ جہاں تک بھارت کا تعلق ہے، تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر وہ اپنے ترقیاتی اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے تو اْسے پْرامن ماحول برقرار رکھنا ہوگا۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ دونوں جوہری طاقتیں ہیں، جو حقیقت اْنھیں کسی تنازع میں الجھنے سے باز رکھے گی۔

متعلقہ عنوان :