آسٹریلیا:آئی وِل رائڈ وِد یو یا (illridewithyou# ’)میں آپ کے ساتھ چلوں،جب ایک مسلح شخص نے سڈنی کے ایک کیفے میں لوگوں کو یرغمال بنایا ہوا تو اسی دوران دنیا بھر سے لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں آسٹریلیا کے مسلمانوں کی حمایت کے پیغامات لکھنا شروع کیے جنہیں اسلام سے نفرت کرنے والوں کی جانب سے ردِ عمل کا خطرہ تھا،ہزاروں افراد نے اس مہم میں حصہ لینا لی ، مسلمانوں کو مقامی سٹیشنز پر ملنے کی پیشکش کی ہے تاکہ اْن کے ساتھ سفر کر سکیں،آئی وِل رائڈ وِد یو یا میں آپ کے ساتھ سفر کروں گا کے ہیش ٹیگ کے ساتھ صرف دو گھنٹے میں 40 ہزار سے زیادہ اور اب تک 3 لاکھ سے زیادہ ٹویٹس کی گئیں

بدھ 17 دسمبر 2014 08:32

کینبرا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17دسمبر۔2014ء)جب ایک مسلح شخص نے سڈنی کے ایک کیفے میں لوگوں کو یرغمال بنایا ہوا تھا تو اسی دوران دنیا بھر سے لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں آسٹریلیا کے مسلمانوں کی حمایت کے پیغامات لکھنا شروع کیے جنہیں اسلام سے نفرت کرنے والوں کی جانب سے ردِ عمل کا خطرہ تھا۔اس ہیش ٹیگ illridewithyou# کا آغاز ایک لحاظ سے ریچل جیکبز کی جانب سے فیس بْک پر ایک پوسٹ سے ہوا جس میں انہوں نے لکھا کہ انہوں نے ٹرین پر سامنے بیٹھی ایک خاتون جو ان کے اندازے کے مطابق مسلمان تھیں کو خاموشی سے اپنا حجاب اتارتے ہوئے دیکھا۔

ریچل کا کہنا ہے کہ میں ’ٹرین سٹیشن پر اتر کر ان کے پیچھے دوڑی اور کہا کہ اسے دوبارہ پہنو میں تمہارے ساتھ چلوں گی۔ اور اس نے اس پر رونا شروع کر دیا اور تقریباً ایک منٹ تک مجھے گلے لگایا اور پھر اکیلے چلی گئی۔

(جاری ہے)

ریچل کے اس خاتون سے جنہوں نے مذہبی لباس پہنا ہوا تھا سے ملاقات سے ایک ٹوئٹر صارف سر ٹیسا متاثر ہوئیں اور انہوں نے ٹویٹ کی کہ ’اگر آپ 373 نمبر بس لیتی ہیں کوگی سے مارٹن پلیس کے درمیان اور مذہبی لباس پہنتی ہیں اور اکیلے سفر کرتے ہوئے اپنے آپ کو محفوظ تصور نہیں کرتیں تو میں آپ کے ساتھ سفر کروں گی۔

مجھے ٹیگ کریں شیڈیول کے لیے۔‘ اس کے کچھ دیر بعد انہوں نے ٹویٹ کی کہ ’شاید ہمیں ایک ہیش ٹیگ شروع کرنا چاہیے‘ میں نے ایک ٹویٹ پڑھی ایک خوفزدہ مسلمان عورت کے ساتھ ایک مہربان کے سلوک کے بارے میں اور اس نے میرا دل ہی توڑ دیا۔ اور اس پر مجھے لگا کہ دنیا میں اس کے علاوہ بھی کچھ ہونا چاہیے۔ میں یہ نہیں کہتی کہ میں نے اس سب کی منصوبہ بندی کی مگر اسے یو بڑھتا دیکھ کر بہت حیرت ہوئی۔

ہزاروں افراد نے اس کے بعد سے اس مہم میں حصہ لینا شروع کیا ہے اور مسلمانوں کو مقامی سٹیشنز پر ملنے کی پیشکش کی ہے تاکہ اْن کے ساتھ سفر کر سکیں۔ٹیسا کم نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں نے ایک ٹویٹ پڑھی ایک خوفزدہ مسلمان عورت کے ساتھ ایک مہربان کے سلوک کے بارے میں اور اس نے میرا دل ہی توڑ دیا۔ اور اس پر مجھے لگا کہ دنیا میں اس کے علاوہ بھی کچھ ہونا چاہیے۔

میں یہ نہیں کہتی کہ میں نے اس سب کی منصوبہ بندی کی مگر اسے یو بڑھتا دیکھ کر بہت حیرت ہوئی۔اب تک اس ہیش ٹیگ کا استعمال کر کے 333690 ٹویٹس کی جا چکی ہیں اور اور ان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ابتدائی دوگھنٹے میں 40 ہزار ٹویٹس کی گئیں۔سڈنی فٹبال کلب کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹویٹ کی گئی کہ ’اگر آپ اس ہیش ٹیگ کا استعمال کریں گہ تو اس میں سفر کی تفصیلات اور اوقات لکھیں اور اسے حقیقاً کارآمد بنائیں نہ کہ ٹویٹ کرنے کے لیے ایک ٹرینڈی شے۔‘

متعلقہ عنوان :