سینٹ کمیٹی کی طرف سے پشاورمیں آرمی پبلک سکول پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت تعلیم سے ہی ملک کو درپیش مسائل دہشتگردی ، کرپشن ،چوری ، ڈکیتی ، فراڈ اور دیگر پر قابو پایا جاسکتا ہے ،عبدالنبی بنگش کمیٹی کا پندرہ روز میں ایک ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس بلا کرفاٹا یونیورسٹی کے تمام معاملات حل کرنے کا فیصلہ

بدھ 17 دسمبر 2014 08:23

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17دسمبر۔2014ء) سینٹ کی قائمہ برائے تعلیم وتربیت نے پشاورمیںآ رمی پبلک سکول پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بہیمانہ اورظلم وبربریت قرار دیا۔ چیئر مین کمیٹی سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ ملک کے مسائل کو واحد حل تعلیم ہے ملک میں اور خصوصاً پسماندہ علاقوں میں اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کر کے نہ صرف شرح خواندگی بہتر کی جاسکتی ہے بلکہ ملک کو درپیش مسائل دہشتگردی ، کرپشن ،چوری ، ڈکیتی ، فراڈ اور دیگر پر قابو پایا جاسکتا ہے ، فاٹا کی عوام کیلئے 67 سالوں میں ایک یونیورسٹی کے قیام کی منظوری ہوئی، کمیٹی نے پندرہ روز میں ایک ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس بلا کر تمام معاملات حل کرنے کا فیصلہ کیا ۔

یونیورسٹی کیلئے 266 کنال زمین خریدنا ایک مذاق سے کم نہیں ہے۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز محمد کاظم خان ، چوہدری محمد جعفر اقبال ، بیگم نجمہ حمید ، ہمنداس ،روزی خان کاکڑ ،اور روبینہ خالد کے علاوہ وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت بلیغ الرحمان ، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد، ایگزیکٹو ڈائیریکٹر ہائیر ایجو کیشن ڈاکٹر منصور احمد کنڈی،ایڈیشنل سیکرٹری سیفران طارق حیات خان،پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ امین قادر وائس چانسلر فاطمہ جناح وویمن یونیورسٹی راولپنڈی ، ایڈیشنل سیکرٹری / ڈائریکٹرجنرل اے ای پی اے این ڈاکٹر اللہ بخش ملک ، اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی کے اجلاس میں سابقہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عمل در آمد کا جائزہ لیا گیا ۔اور فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈ ی کے کردار فنگشنز ،ذمہ داریاں ، بجٹ اور اس کا استعمال اور فروغ تعلیم کے سلسلے میں ادرے کے مستقبل کے منصوبہ جات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔اکیڈمی آف ایجوکیشنل پلاننگ اینڈ منیجمنٹ کی کارکردگی کے علاوہ مسلم باغ ، سبی ، بولان اور ڈیرہ مراد جمالی میں یونیورسٹی کے قیام کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

ایڈیشنل سیکرٹری سیفران طارق حیات خان نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ فاٹا یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں فاٹا سیکرٹریٹ کو قائمہ کمیٹی کے تمام تحفظات بارے تفصیلی آگاہ کر دیا گیا ہے ابھی تک کوئی تحریری جواب نہیں ملا جس پر قائمہ کمیٹی نے آئندہ پندرہ دنوں کے اندر ون ایجنڈا میٹنگ بلا کر یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں تمام معاملات کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا ۔

وائس چانسلر فاطمہ جناح وویمن یونیورسٹی راولپنڈی ڈاکٹر ثمینہ امین قادر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ یہ یونیورسٹی خواتین کی اعلیٰ تعلیم کیلئے 1998 میں قائم کی گئی انڈر گریجویٹ کے 19 پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں جبکہ گریجویٹ کے 13 پروگرامز شامل ہیں اور پورے پاکستان کے 89 اضلاع سے 5220 طالبعلموں کی انرولمنٹ کی گئی ہے یہ ادارہ اوپن میرٹ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس میں پورے پاکستان سے طالبعلموں کا انتخاب کیا جاتا ہے عام طالبعلم کے لئے میرٹ 45% جبکہ بلوچستان کے بچوں40% نمبر ہونا ضروری رکھا گیا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے فاٹا اور گلگت بلتستان کے طالبعلموں کیلئے بھی40% نمبر رکھنے کی سفارش کر دی ۔ثمینہ امین قادر نے کمیٹی کو بتایا کہ فیکلٹی کی کل تعداد 172 ہے جبکہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر سٹاف کی تعدا د 107 ہے بجٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی سے 239 ملین روپے موجودہ مالی سال کا بجٹ ملا ہے ڈویلپمنٹ گرانٹ 339 ملین روپے جبکہ ہمارے اپنے وسائل سے 505 ملین روپے حاصل ہوئے ہیں ہمارے کل اخراجات 1083 ملین روپے ہیں ۔

630 طالبعلموں کیلئے پہلی دفعہ ہاسٹل بنایا گیا ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب نے ادارے کو 220 ملین روپے دینے کا وعدہ کیا تھا جس میں 40 ملین روپے فراہم کر دیئے گئے ہیں یہ قائمہ کمیٹی سفارش کر ے کہ ہمیں باقی فنڈز فراہم کیے جائیں انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک ریڈیو چینل وائس آف ویمن اور ایک ٹی وی چینل وائس آف ویمن بھی ہے ٹی وی چینل کے لائسنس کی درخواست دے دی گئی ہے تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر تعلیم سرگرمیوں پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے اور اس ادرے کی بچیاں سپورٹس میں نمایاں مقام رکھتی ہیں یہ ادارہ 10 ہزار بچیوں کو گریجویشن کروا چکا ہے ہمیں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ درپیش ہے اس کیلئے بھی قائمہ کمیٹی ہماری مدد کرے ارکین کمیٹی نے ادارے کی فروغ تعلیم کے سلسلے میں کی جانے والی کاوشوں کو سراہا ۔

قائمقام ڈی جی ڈاکٹر اللہ بخش نے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد ایجوکیشن منیجرز، پلنرز ، ایڈمنسٹریٹراور سپر وائزروں کی صلاحیت میں اضافہ کرنا تھا اور اس سلسلے میں ملک کے تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ٹریننگ فراہم کی جاتی ہے اور 1982 سے اب تک اس ادارے نے 11 ہزار ایجوکیشن منیجر زکو ٹریننگ فراہم کی ہے اور ایک ٹریننگ ورکشاپ پر دس لاکھ کا خرچ آتا ہے انہوں نے قائمہ کمیٹی کو ادارے کے طرف سے دی گئی مختلف ٹریننگز اور ورکشاپس سے آگاہ کیا ۔

چیئرمین ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر مختار نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سبی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان ہو چکا ہے 250 ایکڑ مفت اراضی صوبائی حکومت نے فراہم کر دی ہے اور حکومت کی پالیسی ہر ضلع میں اعلیٰ تعلیمی ادارہ قائم کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پنجاب اور بلوچستان کا سروے مکمل ہو چکا ہے جبکہ کے پی کے اور سندھ کا سروے ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ مسلم باغ ، ڈیرہ مراد جمالی اور بولان میں انڈرولمنٹ کم ہونے کی وجہ سے فی الحال کیمپس بنانے کی تجویز ہے جب داخلہ کی شرح میں اضافہ ہو جائے گا تو پھر یونیورسٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سکل ڈویلپمنٹ کونسل کے چیئرمین اور اس کے ممبران کی تقرری کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا اور چیئرمین کمیٹی نے سکل ڈویلپمنٹ کونسل کے چیئرمین کی تقرری کو سیاسی تقرری قرار دیا جس پر وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت بلیغ الرحمان نے کمیٹی کو بتایا کہ تمام تقرریاں میرٹ پر کی گئی ہیں ۔