مہنگائی پر قابو پانا صوبائی حکومتوں کا کام ہے،سکندرحیات بوسن، بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول ، کپاس اور گنے کی قیمتیں کم ہوئی ہیں جس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑے ہیں، حکومت چاول کے کاشتکاروں کو سبسڈی دے گی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے بات کر کے دودھ کی ڈمپنگ کے مسئلے کو جلد حل کر لیا جائیگا، وفاقی وزیر کا کانفرنس سے خطاب

بدھ 17 دسمبر 2014 08:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17دسمبر۔2014ء)وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈز سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانا صوبائی حکومتوں کا کام ہے، بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول  کپاس اور گنے کی قیمتیں کم ہوئی ہیں جس کے اثرات پاکستان پر بھی رونما ہوئے ہیں، حکومت چاول کی پیداوار دینے والے کسانوں کو سبسڈی دے گی،پاکستان میں دودھ کی ڈمپنگ پر صفر فیصد ڈیوٹی عائد ہے اور یہی وجہ ہے کہ بیرون ممالک سے بھی دودھ پاکستان میں ڈمپ ہو رہا ہے اس حوالے سے ہماری وزارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے بات کر کے دودھ کی ڈمپنگ کے مسئلے کو بہت جلد حل کر لے گی ۔

وہ گزشتہ روز یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمنل سائنسز میں ”لائیو سٹاک اور ڈیری ڈویلپمنٹ میں سماجی شعبے اور دیہی کمیونٹی کا کردار“ کے موضوع پر دو روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

سکندر حیات خان بوسن نے کہا کہ پاکستان میں کپاس  گنا  چاول کی پیداواری لاگت میں ہونیوالے اضافے کو کم کرنے کیلئے وزیراعظم نے ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس کا اجلاس آئندہ ماہ ہو گا،ہماری وزات چاروں وزرائے اعلی کے ساتھ مل کر پیداواری لاگت کو کم کرنے کے مختلف طریقوں پر غور کرے گی جبکہ اس حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی بھی طے کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں ہماری ضروریات کے علاوہ گندم کے وافر ذخائر موجودہیں،وفاقی و صوبائی حکومت کوشش کر رہی ہیں کہ گندم کو بیرون ملک ایکسپورٹ کر کے زرمبادلہ کمایا جا سکے اس کیلئے مختلف طریقہ کار پر منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 18 ویں ترمیم سے پہلے لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کاوفاقی بجٹ 30ارب روپے تھا جو اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے بعد اب ایک ارب روپے رہ گیا ہے کیونکہ18ویں ترمیم کے بعد بجٹ اب صوبوں کو منتقل ہو گیا ہے ۔

لہذا اس حوالے سے صوبوں کو آئندہ کا لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دودھ کی ڈمپنگ پر صفر فیصد ڈیوٹی عائد ہے اور یہی وجہ ہے کہ بیرون ممالک سے بھی دودھ پاکستان میں ڈمپ ہو رہا ہے اس حوالے سے ہماری وزارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے بات کر کے دودھ کی ڈمپنگ کے مسئلے کو بہت جلد حل کر لے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کی کانفرنس سوشل سیکٹر اور دیہی طبقے کیلئے بہترین ثابت ہو گی اور اس حوالے سے کانفرنس کی جو تجاویز حکومت کے پاس آئیں گی ان پر نہ صرف غور کیا جائے گا بلکہ عملی طور پر بھی کردار ادا کیا جائے گا۔

اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر طلعت نصیر پاشا سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور یونیورسٹی کے طلبا وطالبات بھی موجودتھے۔

متعلقہ عنوان :