پی اے سی میں شیخ رشید اور چیئرمین سی ڈی اے کی شدید جھڑپ ، سخت جملوں کا تبادلہ ،چیئرمین پی اے سی اور اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ دیوار بن گئے،کمیٹی نے کلچرل کمپلیکس میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کے سکینڈل کی تحقیقات اور ذمہ دار عناصر کو پکڑنے کے لئے مقدمہ نیب کو بھیج دیا کشمیر ہائی ویز سکینڈل کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کا فیصلہ،سی ڈی اے میں اعلیٰ افسران کی تعیناتی ایسی ہے جیسے دودھ کی رکھوالی کسی بلے کو سونپ دی جائے،شیخ رشید

بدھ 17 دسمبر 2014 08:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17دسمبر۔2014ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کے اجلاس میں شیخ رشیداحمد اور چےئرمین سی ڈی اے معروف افضل کے درمیان شدید جھڑپ ،دونوں کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ ،چےئرمین پی اے سی اور اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ دیوار بن گئے۔کمیٹی نے شکرپڑیاں کے نزدیک کلچرل کمپلیکس میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کے سکینڈل کی تحقیقات اور ذمہ دار عناصر کو پکڑنے کے لئے مقدمہ نیب کو بھیجنے اور کشمیر ہائی ویز سکینڈل کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کا فیصلہ کیا جبکہ اجلاس میں شیخ رشید نے کہا کہ سی ڈی اے میں اعلیٰ افسران کی تعیناتی ایسی ہے جیسے دودھ کی رکھوالی کسی بلے کو سونپ دی جائے اگر یہ سکینڈل کسی سیاستدان کے خلاف آتا تو ملک میں سیاستدانوں کی اب تک پگڑیاں اچھال دی جاتیں لیکن اعلیٰ افسران کو باقاعدہ تحفظ دیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں سی ڈی اے کے متعدد آڈٹ پیراگرافوں پر غور کیا گیا۔اجلاس میں چےئرمین سی ڈی اے معروف افضل پر شدید تنقید کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ اگر تم کرپٹ نہیں ہو تو ادارہ میں کرپٹ عناصر کیخلاف تادیبی کارروائی کیوں نہیں کرتے،سی ڈی اے کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے،20روپے کنال زمین غریب عوام سے خرید کر سی ڈی اے کے کرپٹ عناصر اب اسی زمین پر لوٹ مار کر کیاپنی جیبیں بھر رہے ہیں،سی ڈی اے میں کرپشن اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ اس ادارہ کے احتساب اور کرپشن کو روکنے کے لئے ایک علیحدہ نیب بنایا جائے۔

چےئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے کہا کہ میں کرپٹ نہیں ہوں پوری زندگی کرپشن نہیں کی اور میں ایک منٹ کیلئے بھی چےئرمین سی ڈی اے رہنا پسند نہیں کرتا، اس کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ اگرم کرپٹ نہیں ہو تو استعفی کیوں نہیں دیتے،آج تک کوئی نیک اور اچھی شہرت والا افسر کو چےئرمین سی ڈی اے نہیں بنایا گیا،اجلاس میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سی ڈی اے میں اربوں روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے لیکن چےئرمین نے کرپٹ افسران کے خلاف نہ تو کوئی کارروائی شروع کی ہے اور نہ مقدمات قائم ہوئے ہیں اور نہ قومی دولت کو واپس کرایا گیا ہے۔

سی ڈی اے کاناقابل اعتماد آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کرپشن کو تحفظ دے رہا ہے اگر حکومت اجازت دے تو آڈیٹر جنرل آفس کا عملہ سی ڈی اے کے مالی معاملات کا آڈٹ کرے گا۔کمیٹی ارکان نے متفقہ طور پر شکرپڑیاں کے نزدیک کلچرل کمپلیکس میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کے سکینڈل کی تحقیقات اور ذمہ دار عناصر کو پکڑنے کے لئے مقدمہ نیب کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے،اس سکینڈل میں سی ڈی اے نے کروڑں روپے ایڈوانس ٹھیکیدار کو دئیے جن کی ریکوری نہیں کی گئی ۔

اجلاس میں شیخ رشید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے میں اعلیٰ افسران کی تعیناتی ایسی ہے جیسے دودھ کی رکھوالی کسی بلے کو سونپ دی جائے اگر یہ سکینڈل کسی سیاستدان کے خلاف آتا تو ملک میں سیاستدانوں کی اب تک پگڑیاں اچھال دی جاتیں لیکن اب اس سکینڈل میں سی ڈی اے کے اعلیٰ افسران ہیں جن کو باقاعدہ تحفظ دیا جارہا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔

خورشید شاہ نے بھی اس سکینڈل کے انکشاف پر سخت رنجش دکھائی اور چےئرمین سے کرپٹ عناصر کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا منصوبہ 2005ءء میں شروع ہوا تھا اس وقت کے چےئرمین کیخلاف بھی ریفرنس بنانے کیلئے نیب کو ہدایات دی گئی ہیں،راول لیک بارے آڈٹ پیرا پر چےئرمین سی ڈی اے نے پی اے سی کو بتایا کہ16ملین سے زائد کی رقم بہت جلد ریکور کرلی جائے گی۔

خورشید شاہ چےئرمین پی اے سی نے کہا کہ سی ڈی اے کا شعبہ یونین کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں ہے،وہاں پر بیٹھے کرپٹ عناصر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔پی اے سی میں گرانٹ حیات سوٹل کی تعمیر پلاٹ کی الاٹمنٹ اور ٹاور کو مزید اونچا کرنے کی اجازت بارے بھی بھاری کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے۔سی ڈی اے کے کشمیر ہائی ویز منصوبہ پر بھی آڈیٹرجنرل نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

چےئرمین سی ڈی اے نے تسلیم کیا کہ کشمیر ہائی ویز کا ٹھیکہ ایوب برادر کو دیتے وقت شدید بیقاعدگیاں پائی گئی ہیں،منصوبہ کا ٹھیکہ دیتے وقت متعلقہ حکام نے ایوب برادر لمیٹڈ کو فائدہ پہنچانے کے لئے دستاویزات میں ہیرا پھیری کی تھی۔سی ڈی اے چےئرمین کی رائے پر اس سکینڈل کی تحقیقات کی ذمہ داری ایف آئی اے کو سونپ دی گئی۔آڈیٹر جنرل نے گن کلب کی زمین کی الاٹمنٹ میں مبینہ کرپشن کی نشاندہی کی اور اس سکینڈل کی مزید تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ،ممبر کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ سی ڈی اے کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول کی کارکردگی نہ ہونے کے مترادف ہے،گن کلب کی زمین سی ڈی اے کی ملکیت ہے لیکن اس کی آمدن کوئی اور حاصل کر رہا ہے اس کی بھرپور تحقیقات کرکے ذمہ دار افسران کیخلاف تادیبی کارروائی شروع کی جائے۔

سید خورشید شاہ نے تشویش ظاہر کی کہ سی ڈی اے کے آج سے کئی سال پہلے شروع کئے گئے منصو بے نامکمل ہیں اس کوتاہی میں قوم کے اربوں روپے ضائع ہوجاتے ہیں۔پی اے سی نے ڈپلومیٹک شٹل کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دینے پر بھی تشویش ظاہر کی اور اس سکینڈل میں مبینہ بھاری کرپشن روکنے کا مطالبہ کیا،چےئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ جون میں یہ ٹھیکہ ختم ہورہا ہے ۔